یکساں نظام تعلیم نافذ اور بجٹ میں اضافہ کیاجائی'ول فورم کے سیمینار میں مطالبہ

اسمبلیاں خریدوفروخت کا مرکز ہیں'ایڈووکیٹ نعیم قریشی'آئین میں تعلیم کا تحفظ موجود ہی'ایڈووکیٹ روبینہ'نظام امتحان تبدیل کیاجائی'ڈاکٹرمعروف

ہفتہ 27 اپریل 2024 21:52

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 27 اپریل2024ء) ماہرین قانون اور ماہرین تعلیم نے کہا ہیکہ دنیا میں کوئی بھی ایسا معاشرہ نہیں جس میں رولز آف لاء یا تعلیم نہ ہو، تعلیم کی خراب صورت حال پر ریاست کو قدم اٹھاناچاہے،جب تک خواتین کو تعلیم کے زیور سے آراستہ نہیں کیاجائے گا خاندانی نظام بہتر نہیں ہوگا،تعلیمی نظام غلامانہ ذہنیت کو فروغ دے رہاہے،بجٹ غریب لوگوں کی تعلیم پر خرچ ہوناچاہئے آئین کی حفاظت میں کھڑے ہوں گے تو مضبوط رہے گا،وفاقی حکومت پورے ملک میں یکساں نظام تعلیم قائم کرے،تعلیمی بجٹ میں اضافہ کیاجائے۔

ان خیالات کا اظہار ماہرین نے سٹی کورٹ کے جناح آڈیٹوریم میں ویمن اسلامک لائرز فورم کے زیراہتمام سیمینار 2024 میں کیا جس کا موضوع’’آئین پاکستان کے ہوتے ہوئے تعلیم کا حق کہاں ‘‘ تھا۔

(جاری ہے)

ممبر سندھ بارکونسل ایڈووکیٹ نعیم قریشی نے کہاکہ ہماری اسمبلیاں خریدوفروخت کا مرکز ہوں توآئین پاکستان کی حفاظت کون کرے گا،ہمارے نظام تعلیم میں قرآن و سنت کی بات نہیں کی جاتی،جس ملک میں اعلیٰ عہدوں پر کرپٹ لوگ بیٹھ جائیں وہاں نظام تعلیم کیسے بہتر ہوسکتاہے،جو بجٹ غریبوں کی تعلیم پر خرچ ہوناچاہیے وہ اعلیٰ افسران اور پرتعیش لوگوں پر خرچ ہورہاہے،جواساتذہ سالوں اسکول نہ جائیں اور ہرماہ گھر بیٹھے تنخواہ وصول کرتے رہیں وہاں تعلیم کا کیا حال ہوگا۔

جس ملک میں سفارش اور رشوت کا کلچر عام ہو وہاں حالات کیسے بہتر ہوسکتے ہیں،2007 میں نظام کو بدلنے کیلئے تحریک چلائی انصاف نہیں ملا،اس نظام کے ذمہ دار ہم خود ہیں جب تک خود کو نہیں بدلیں گے نظام نہیں بدلے گا،جس مقصد کیلئے ملک بنایا گیاتھااس پر قائم رہیں گے تو ملک بہتری کی طرف گامزن ہوگا۔بنگلہ دیش او ر بھارت کا آئی ٹی کابجٹ ہمارے مجموعی بجٹ سے زیادہ ہے،ہم پسماندگی کی طرف جارہے ہیں۔

ویمن اسلامک لائرز فورم کی چیئرپرسن ایڈووکیٹ روبینہ جتوئی نے کہا کہ آئین پاکستان نعمت کی طرح ہے ا س میں رہتے ہوئے جدوجہد کریں گے تو مسائل حل ہوں گے،علم انسان کی فطر ت میں شامل ہے،اللہ ارشاد فرماتاہے علم جاننے اور نہ جاننے والے دونوں برابر نہیں ہوسکتے،انسان علم کی بنیاد پر اشرف المخلوقات کا مرتبہ پاتا ہے، آئین کی حفاظت میں کھڑے ہوں گے تو آئین مضبوط رہے گا،قرآن کی روح کو سمجھیں گے تو آئین کا مقصد بھی سمجھ آجائے گا،آئین میں تعلیم کا تحفظ موجود ہے اس کیلئے کھڑے ہونا پڑے گا۔

موجودہ صورت حال میں نوجوان نسل ڈگری کی متلاشی رہتی ہے،عملی تربیت نہ ہونے سے معاشرے میں تعلیم ہوتے ہوئے بھی جرائم میں اضافہ ہورہاہے،معاشرہ غلط سمت میں جارہاہے،سوشل میڈیا اور آئی ٹی کا بھی صحیح استعمال نہیں کیا جارہا ہے اس کو بہتر اورکنٹرول کرنے کی ضرورت ہے، ہماری تجویز ہے کہ آئین پاکستان کے تحت تعلیم دی جائے،قومی زبان اردو کو ذریعہ بنایا جائے،وزارت تعلیم گھوسٹ اسکولوں کا خاتمہ کرے،تعلیمی نظام کی بہتری کیلئے شکایتی مراکز قائم کیئے جائیں،وفاقی حکومت پورے ملک میں یکساں نظام تعلیم قائم کرے،تعلیمی بجٹ میں اضافہ کیاجائے۔

جامعہ کراچی کے شعبہ تعلیم کے اسسٹنٹ پروفیسرڈاکٹر معروف بن رؤف نے کہاکہ ملک میں تعلیمی نظام کئی درجوں میں تقسیم ہے۔ سرکاری،پرائیویٹ اور کئی قسم کے نظام چل رہے ہیں اس میں تعلیم کا کیا حال ہوگا،تعلیم کا اصل مقصد انسان کو معاشرے میں بہترین فرد بنانا ہوتاہے جو بدقسمتی سے دکھائی نہیں دے رہا، نظام تعلیم نے ہمارا مقصد ختم کردیاہے،ماضی کا میڈیا جو معاشرے میں ہوتا تھا ا س کو پیش کرتا تھا آج کا میڈیا پیش کرتا ہے کہ معاشرے کوکس طرف لے کر جانا ہے،آئین درحقیقت علم اورعمل ہے،ہم نے تعلیمی شعور سے ’’ع‘‘ نکال دیا ہے اب صرف شور رہ گیا ہے جو معاشرے میں نظر آرہاہے،پاکستان میں نظام تعلیم کو تبدیل کرنا ہے تو نظام امتحانات کو تبدیل کردیں،نظام تعلیم بہترہوجائے گاطلباء امتحانا ت کو فوکس کرتے ہیں ہمیں اس طرف توجہ دینے کی ضرورت ہے،فن لینڈ دنیا میں بہتر تعلیمی میدان میں سرفہرست ہے،جہاں پور ے ہفتے صرف 20گھنٹے پڑھائی ہوتی ہے،ہمارا تعلیمی نظام اس وقت بہتر ہوگا جب بڑے لوگوں کے بچے سرکاری اسکولوں میں تعلیم حاصل کریں گے۔

ضیاء الدین لاء یونیورسٹی کے پروفیسر ایڈووکیٹ مقصود عالم نے کہا کہ رہتی دنیا تک قرآن و سنہ سب سے سپریم ہے،آئین کے آرٹیکل 8 سے 28تک میں بنیادی حقوق میں تعلیم اور تحقیق کے بارے میں وضاحت کی گئی ہے، دنیا میں کوئی بھی ایسا معاشرہ نہیں جس میں رولز آف لاء یا تعلیم نہ ہو،خواہش ہے پاکستان میں رولز آف لائ فروغ پائے،قانون کی حکمرانی اسی وقت ہوگی جب ہمارے نزدیک تعلیم کی اہمیت ہوگی۔

ول فورم کی سابق چیئر پرسن ایڈووکیٹ طلعت یاسمین نے کہا کہ تعلیم کی خراب صورت حال پر ریاست کو قدم اٹھاناچاہیے جو نہیں اٹھارہی بلکہ سورہی ہے،ہماری تعلیمی صورت حال کا یہ حال ہے کہ 14سال تک پڑھ کر میٹرک کرنے والے طالب علم کو احساس ہوتاہے اس نے ابھی تک کچھ حاصل نہیں کیا،محسن انسانیت نے ارشاد فرمایا بے شک مجھے معلم بنا کر بھیجا گیا ہے،تعلیم ہی ریاستی اداروں کو مضبوط کرتی ہے،آئین کے آرٹیکل 25اے کے تحت جب تک خواتین کو تعلیم کے زیور سے آراستہ نہیں کیا جائے گا خاندانی نظام بہتر نہیں ہوگا،تعلیمی رجحان میں کمی کی وجہ سے تعلیم معیار کے مطابق نہیں دی جارہی، سرکاری اسکول ناکارہ ہوتے جارہے ہیں جس کی وجہ سے اب این جی اوز کو اسکولز چلانے پڑرہے ہیں،ہمارا تعلیم نظام وہی غلامانہ نظام کو فروغ دے رہاہے۔

ایڈووکیٹ کامل خان نے کہا کہ خوشی اس بات کی ہے کہ آج بھی تعلیم جیسے حساس موضوع پر لوگ بات کررہے ہیں، دنیا تعلیم کے میدان میں جس طرح آگے جارہی ہے ہم اسی طرح تیزی سے تنزلی کی طرف رواں دواں ہیں،تعلیم ملک کا اثاثہ ہوتاہے،قوموں کے عروج کی وجہ تعلیم پر منحصر ہوتی ہے،نصاب تعلیم کو اسلامی تعلیم کے مطابق دیں گے تو ترقی کرتے جائیں گے،کاش ہمارے حکمرانوں کو تھوڑی سے شرم آجائے تو قوم کے پیسوں سے قوم کو چلو بھرتعلیم بھی دے دیں،ہالینڈ میں مریض نہ ہونے کی وجہ سے اسپتال بند ہورہے ہیں اور ہمارے اسپتالوں میں پینے کا صاف پانی تک میسر نہیں ہوتا،اللہ ہمارے حا ل پر رحم فرمائے۔

آئی ایل ایم کے صدر ایڈووکیٹ عبدالصمد خٹک نے کہا کہ تعلیم کی اہمیت سے کسی کو انکار نہیں،ہمارے بچے اسی تعلیمی نظام سے پڑھ کر نکل رہے ہیں نظام میں موجود خرابیاں کو بہتر کرنے کی ضرورت ہے،جس ملک میں شرح خواندگی زیادہ ہوتی ہے وہاں معاشی ترقی بھی زیادہ ہوتی ہے،ہمارا تعلیمی بجٹ نہ ہونے کے برابر ہے،زیادہ تر بجٹ قرض کی ادائیگیوں میں چلا جاتاہے،نظام تعلیم اور نصاب تعلیم اسلامی اصولوں کے مطابق ہونا چاہیے،ابتدائی تعلیم بے شک مادری زبان میں ہو اعلیٰ تعلیم کیلئے انگریزی میں تعلیم حاصل کرنا وقت کی ضرورت ہے اس کے بغیر اعلی تعلیم حاصل نہیں کرسکتے،آئین میں تعلیم ہر شہر ی کا بنیا دی حق موجودہے جو اسے دینا چاہیے،سوشل میڈیا کا مثبت استعمال کیاجائے تو علم پہچانے او ر حاصل کرنے کا بہترین ذریعہ ثابت ہوسکتا ہے۔

انسپائریشن ماڈل اسکول کی ڈائریکٹر کروکولم راحیلہ وقار نے کہا کہ جس معاشرے میں تعلیم و تربیت ہو تو وہ قوم ترقی اور عروج کی طرف جاتی ہے،ہر اساتذہ ایک اعلیٰ منصب پر ہوتا ہے اپنے کردار اور حقیقت کو پہچانے،علم ایک مسلمان اور انسان کیلئے بنیادی حیثیت رکھتا ہے،ایک رپورٹ کے مطابق ہمارے سرکاری اسکولوں میں گدھے اور گھوڑے بندے ہوتے ہیں جو اسکول کے بجائے اصطبل کے مناظر پیش کررہے ہوتے ہیں،تعلیمی اداروں میں باکردار اور اہل افراد کا تقرر کیا جائے جب تک تعلیمی نظام کی بنیاد میں اچھے لوگ نہیں ہوں گے ایسی عمارت کا کوئی فائدہ نہیں ہوگا،اساتذہ کی باقاعدہ تربیت ہونی چاہیے،اساتذہ کی حاضری کو یقینی بنایا جائے،گھوسٹ ملازمین کے خلاف کارروائی کی جائے اور تعلیم کو جدید تقاضوں سے ہم آہنگ کیاجائے،اچھے تعلیمی نظام کیلئے کرپشن فری پاکستان ہونا ضروری ہے۔

#

کراچی میں شائع ہونے والی مزید خبریں