وطن عزیز کے سافٹ امیج کو دنیا کے سامنے پیش کرنے کیلئے پاکستان فلم انڈسٹری کو مضبوط کرنے کی ضرورت ہے‘

حکومت پاکستانی ڈراموں کو فروغ د ینے کی غرض سے ملک میں چلنے والے انٹرنیشنل ڈراموں پر ٹیکس لگا رہی ہے، سعودی عرب پاکستان سے فلمیں اور ڈرامے خرید رہا ہے جس سے فلم انڈسٹری اور معیشت میں بہتری آئے گی‘ ایک سال کے اندر میڈیا یونیورسٹی کا قیام عمل میں لایا جارہا ہے وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات چوہدری فواد حسین کی پاکستان فلم پروڈیوسرز ونمائش کنندگان کی ایسوسی ایشن کے وفد سے ملاقات کے دوران گفتگو

ہفتہ 13 اکتوبر 2018 21:55

وطن عزیز کے سافٹ امیج کو دنیا کے سامنے پیش کرنے کیلئے پاکستان فلم انڈسٹری کو مضبوط کرنے کی ضرورت ہے‘
لاہور۔13 اکتوبر(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 13 اکتوبر2018ء) وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات چوہدری فواد حسین نے کہا ہے کہ وطن عزیز کے سافٹ امیج کو دنیا کے سامنے پیش کرنے کیلئے پاکستان فلم انڈسٹری کو مضبوط کرنے کی ضرورت ہے‘حکومت پاکستانی ڈراموں کو فروغ د ینے کی غرض سے ملک میں چلنے والے انٹرنیشنل ڈراموں پر ٹیکس لگا رہی ہے، سعودی عرب پاکستان سے فلمیں اور ڈرامے خرید رہا ہے جس سے فلم انڈسٹری اور معیشت میں بہتری آئے گی‘ ایک سال کے اندر میڈیا یونیورسٹی کا قیام عمل میں لایا جارہا ہے جس میں اے پی این ایس اور براڈ کاسٹرز کو پارٹنر بننے کی آفر کی ہے‘ ‘ ان خیالات کا اظہار انہوں نے ہفتہ کی شام مقامی ہوٹل میں پاکستان فلم پروڈیوسرز ونمائش کنندگان کی ایسوسی ایشن کے وفد سے ملاقات کے دوران کیا‘ وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات نے کہا کہ پاکستانی فلموں کی تعداد میں اضافہ بہت ضروری ہے جس کیلئے تھوڑی سی قربانیاں سینما والوں کو بھی دینی پڑیں گی اگر بھارت و دیگر ممالک کی فلموں کی نسبت پاکستانی فلم کیلئے زیادہ شیئرز رکھے جائیںتو ہم وعدہ کرتے ہیں کہ پاکستانی فلم انڈسٹری کو ٹیکس سے استثنیٰ قرار دے دیں گے‘ انہوں نے کہا کہ ہم نے چیئرمین ایف بی آر کو خط لکھا ہے کہ انٹرنیشنل ڈراموں پر ٹیکس لگایا جائے کیونکہ پاکستانی ڈراموں پر باہر سے آنیوالے ڈراموں کی نسبت زیادہ لاگت آرہی ہے اور یہ ٹیکس فی منٹ کے حساب سے لگایا جائیگا تاکہ پاکستانی ڈراموں کو زیادہ پذیرائی مل سکے‘ انہوں نے کہا کہ سعودی عرب پاکستان سے ایک فلم خرید رہا ہے جس کے بعد مزید تین فلمیں اور ڈرامے بھی سعودی عرب کو فروخت کئے جائینگے جس سے پاکستانی فلم انڈسٹری اورمعیشت میں بہتری آئے گی‘ انہوں نے کہا کہ مصر اور پاکستان مشترکہ فلم سازی کی طرف جارہے ہیں کیونکہ مصر فلم سازی کی بہت بڑی منڈی ہے‘ انہوں نے کہا کہ پاکستان کے شمالی علاقہ جات بہت خوبصورت ہیں اور اگر ہم اپنی ٹورازم کو آگے لے جاتا چاہتے ہیں تو اس کیلئے فلم انڈسٹری بہترین ذریعہ ہے‘ وفاقی وزیر نے کہا کہ اس وقت ایک طرف ہمارے پاس نوکریاں نہیں ہیں اور بہت سے لوگ بیروزگار ہیں جبکہ دوسری طرف ہنر مند افراد کی بھی بہت کمی ہے‘ انہوں نے کہا کہ سابقہ ادوار میں ایک دن میں سینکڑوں لوگوں کو بھرتی کرلیا گیا جس کیلئے میرٹ اور ہنر مند افراد کو ترجیح نہیں دی گئی اور اب موجودہ حکومت ایک سال کے اندر اسلام آباد میں سٹیٹ آف دی آرٹ میڈیا یونیورسٹی کا قیام عمل میں لا رہی ہے جس میں اے پی این ایس اور براڈ کاسٹرکو پارٹنر بننے کی آفر کی گئی ہے‘ چوہدری فواد حسین نے کہا کہ بہت جلد پیمرا کو ختم کرکے پاکستان میڈیا ریگولیٹری اتھارٹی کو بنایا جارہا ہے جس سے بہت سے مسائل ختم ہو جائیں گے‘ انہوں نے مزید کہا کہ کاپی رائٹ ایکٹ کا حق ٹی وی کی بجائے ایکٹر کو دیاجارہا ہے جس کیلئے بہت جلد نوٹیفکیشن جاری کر دیا جائیگا‘ انہوں نے کہا کہ پاکستان فلم سنسر بورڈ کیخلاف کوئی بھی پراونشل بورڈ میں نہیں جاسکے گا‘ پاکستان فلم سنسر بورڈ کا فیصلہ حتمی تصور کیا جائیگا‘ اس موقع پر پاکستان فلم پروڈیوسرز ایسوسی ایشن نے وفاقی وزیر کو پاکستان فلم انڈسٹری کے قیام سے لیکر اب تک کے عروج و زوال پر تفصیلی بریفنگ دی اور پاکستان فلم انڈسٹری کو درپیش مسائل کے حوالے سے آگاہ کیا جس پر وفاقی وزیر نے پروڈیوسر و نمائش ایسوسی ایشن کے وفد کو یقین دہانی کروائی کہ ان کے مسائل کے حل کیلئے تمام ضروری اقدامات اٹھائے جائینگے‘ وفد میں جاوید شیخ‘ سید نور‘ عثمان پیر زادہ‘ ہمایوں سعید اور جگن کاظم و دیگر سینئر فنکار شامل تھے۔

لاہور میں شائع ہونے والی مزید خبریں