پاکستان کو مفاداتی نہیں انقلابی سیاست کی ضرورت ہے، انقلابِ نظامِ مصطفی ہی استحکام پاکستان کی ضمانت بن سکتا ہے، سیاسی فرعونوں کا انجام قریب ہے، فرسودہ نظام کو دفن کئے بغیر ملک ترقی نہیں کر سکتا، کراچی اور بلوچستان کی بدامنی عالمی گریٹ گیم کا حصہ ہے، پاکستان کو امریکہ کی کالونی اور بھارت کی منڈی نہیں بننے دیں گے، عاشقانِ رسول اپنی جانوں پر کھیل کر ناموسِ ارضِ وطن کا تحفظ کریں گے، بلوچستان کے علیحدگی پسندوں کو امریکہ اور بھارت کی سرپرستی حاصل ہے، پاکستان بچانے کے لیے امریکہ اور پاکستانی طالبان دونوں سے نجات ضروری ہے،سنی اتحاد کونسل ضلع لاہور کے زیراہتمام ”تحفظ ِ پاکستان کنونشن“ سے صاحبزادہ فضل کریم ، حاجی محمد حنیف طیب، حامد سعید کاظمی، صاحبزادہ حامد رضا، اپیر فضیل عیاض قاسمی اور دیگر کا خطاب

جمعرات 3 جنوری 2013 22:08

لاہور(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔آئی این پی۔3جنوری۔ 2013ء) سنی اتحاد کونسل پاکستان کے چیئرمین اور رکن قومی اسمبلی صاحبزادہ فضل کریم نے کہا ہے کہ پاکستان کو مفاداتی نہیں انقلابی سیاست کی ضرورت ہے۔ انقلابِ نظامِ مصطفی ہی استحکام پاکستان کی ضمانت بن سکتا ہے۔ سیاسی فرعونوں کا انجام قریب ہے۔ فرسودہ نظام کو دفن کئے بغیر ملک ترقی نہیں کر سکتا۔

کراچی اور بلوچستان کی بدامنی عالمی گریٹ گیم کا حصہ ہے۔ پاکستان کو امریکہ کی کالونی اور بھارت کی منڈی نہیں بننے دیں گے۔ عاشقانِ رسول اپنی جانوں پر کھیل کر ناموسِ ارضِ وطن کا تحفظ کریں گے۔ بلوچستان کے علیحدگی پسندوں کو امریکہ اور بھارت کی سرپرستی حاصل ہے۔ پاکستان بچانے کے لیے امریکہ اور پاکستانی طالبان دونوں سے نجات ضروری ہے۔

(جاری ہے)

وہ جمعرات کو یہاں سنی اتحاد کونسل ضلع لاہور کے زیراہتمام ایوانِ اقبال لاہور میں منعقد ہونے والے ”تحفظ ِ پاکستان کنونشن“ سے خطاب کررہے تھے ۔

کنونشن سے سنی اتحاد کونسل پاکستان کے سیکرٹری جنرل حاجی محمد حنیف طیب، سابق وفاقی وزیر مذہبی امور صاحبزادہ سیّد حامد سعید کاظمی، آزادکشمیر کے سابق وزیر صاحبزادہ حامد رضا، اتحاد المشائخ پاکستان کے سربراہ پیر فضیل عیاض قاسمی، ڈاکٹر محمد اجمل نیازی، پیر سیّد عظمت علی شاہ بخاری، صاحبزادہ محمد ضیاء اللہ رضوی، انجمن طلبائے اسلام کے مرکزی صدر سیّد جواد الحسن کاظمی، پاکستان فلاح پارٹی کے صدر قاضی عتیق الرحمن، جماعت اہلسنّت صوبہ پنجاب کے صدر مفتی محمد اقبال چشتی، پیر سیّد محمد اقبال شاہ، صاحبزادہ عمار سعید سلیمانی، مفتی محمد حسیب قادری، پیر محمد اطہر القادری، عالمی تنظیم اہلسنّت کے ناظم اعلیٰ صاحبزادہ محمد ضیاء اللہ رضوی، محمد نواز کھرل، مفتی محمد سعید رضوی، سیّد ارشاد احمد عارف، بیرسٹر سیّد وسیم الحسن نقوی، صاحبزادہ محمد داؤد رضوی، علامہ نواز بشیر جلالی، پیر ضیاء المصطفیٰ حقانی، پروفیسر راؤ ارتضیٰ حسین اشرفی نے بھی خطاب کیا۔

کنونشن میں علماء و مشائخ اور سنی تنظیمات کے مرکزی راہنماؤں نے بڑی تعداد میں شرکت کی۔ صاحبزادہ فضل کریم نے مزید کہا کہ نظامِ مملکت میں استحکام کے لیے سیرتِ مصطفیﷺ سے بڑھ کر کوئی منشور نہیں۔ اقوام متحدہ بھارت کی آبی دہشت گردی کا نوٹس لے۔ انہوں نے کہا کہ جاگیرداروں، سرمایہ داروں، لٹیروں اور وڈیروں کا کاؤنٹ ڈاؤن شروع ہو چکا ہے۔ پاکستان کی سالمیت پر کوئی آنچ نہیں آنے دیں گے۔

صاحبزادہ فضل کریم نے کہا کہ پاکستان کی سلامتی کو درپیش خطرات کا مقابلہ کرنے کے لیے قومی اتحاد ضروری ہے۔ سنی اتحاد کونسل کے سیکرٹری جنرل اور سابق وفاقی وزیر حاجی محمد حنیف طیب نے کہا کہ صوفیاء کو ماننے والے اہل حق آئندہ الیکشن میں اہم کردار ادا کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ امریکہ پاکستان کو ناکام ریاست بنانے پر تلا ہوا ہے۔ حکومت اور اپوزیشن سمیت پوری قوم اپنے اتحاد سے دہشت گردی کے سامنے دیوارِ چین کھڑی کر دے۔

حاجی محمد حنیف طیب نے کہا کہ پاکستانی قوم ڈرون حملے اور خودکش حملے کرنے والوں سے نفرت کرتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ مسلم حکمران سیرتِ مصطفیﷺ کو اپنا راہنما بنائیں اور نظامِ مصطفی کی حامی قوتیں متحد ہو جائیں۔ حاجی محمد حنیف طیب نے کہا کہ پاکستان کو امریکہ سے نہیں اللہ سے ڈرنے والے حکمرانوں کی ضرورت ہے۔ صاحبزادہ سیّد حامد سعید کاظمی نے کہا کہ امریکہ کے خلاف جہاد کا میدان پاکستان نہیں افغانستان ہے۔

انہوں نے کہا کہ بجلی اور گیس کی لوڈشیڈنگ نے قوم کی زندگی اجیرن بنا دی ہے اور دہشت گردی ملک کے لیے ناسور بن چکی ہے۔ سیّد حامد سعید کاظمی نے کہا کہ پاکستان میں دہشت گردی کرنے والے کرائے کے قاتل اور اسلام دشمن قوتوں کے ایجنٹ ہیں۔ قومی قیادت خونریزی کو روکنے کے لیے اپنی ذمہ داریاں پوری کرے۔ صاحبزادہ حامد سعید کاظمی نے کہا کہ دہشت گردوں کے ریاست پر غالب آنے سے پہلے قوم اور لیڈر جاگ جائیں۔

انہوں نے کہا کہ بیرونی خطرات کے مقابلہ کے لیے اندرونی اتحاد ناگزیر ہے۔ صاحبزادہ حامد سعید کاظمی نے مزید کہا کہ پاکستان حالت جنگ میں ہے۔ اگر قومی قیادت متحد نہ ہوئی تو ملک کسی بڑے حادثے کا شکار ہو سکتا ہے۔ کنونشن میں منظور کی گئی قراردادوں میں مطالبہ کیا گیا کہ حکومت ڈرون حملے رکوانے کے لیے امریکہ سے دوٹوک بات کرے اور عالمی عدالت انصاف سے رجوع کرے۔

گرفتار دہشت گردوں کا اوپن ٹرائل کیا جائے۔ سیاسی و مذہبی جماعتوں کے عسکری ونگ ختم کئے جائیں۔ الیکشن کو شفاف بنانے کے لیے انتخابی اصلاحات کی جائیں۔ بجلی و گیس کی لوڈشیڈنگ پر قابو پانے کے لیے ہنگامی اقدامات کئے جائیں۔ الیکشن سے پہلے ملک کو ناجائز اسلحہ سے پاک کیا جائے۔ نگران حکومت کے قیام کے لیے تمام چھوٹی بڑی جماعتوں کو اعتماد میں لیا جائے۔

مزاراتِ اولیاء پر دھماکوں کے ملزمان اور ڈاکٹر سرفراز نعیمی شہید کے قاتل گرفتار کئے جائیں۔ بلوچستان میں امریکی اور بھارتی مداخلت کے ثبوت عالمی برادری کے سامنے پیش کئے جائیں۔ کراچی میں قیام امن کے لیے سپریم کورٹ کی رولنگ پر عمل کیا جائے۔ کنونشن میں شرکت کرنے والی اہم شخصیات میں مفتی محمد کریم خان، مفتی صداقت علی اعوان، علامہ سیّد خرم ریاض شاہ، علامہ مشتاق احمد نوری، الحاج سرفراز احمد تارڑ، رانا محمد عرفان، مولانا محمد علی نقشبندی، صاحبزادہ رضائے مصطفی نقشبندی، علامہ محمد اعظم نعیمی، صاحبزادہ محمد ارشد نعیمی، صاحبزادہ سیّد صابر حسین گردیزی، پیر میاں غلام مصطفی قادری نوشاہی، پیر طارق ولی چشتی، مولانا محمد اکبر نقشبندی، علامہ محمد عبداللہ ثاقب، علامہ سیّد صالح محمد شاہ، شیخ اظہر سہیل، معین الحق علوی، صوفی فیض رسول رضوی، صاحبزادہ شفیق الرحمن چشتی اور دیگر شامل تھے۔

لاہور میں شائع ہونے والی مزید خبریں