پنڈی والوں کے ساتھ حکومت کے عشق ومحبت کا رومانٹک دور گزر چکا ، اب مصنوعی مسکراہٹوں اور جذباتی تقاریر کی مارکیٹ نہیں رہی،سینیٹر سراج الحق

جمعہ 22 نومبر 2019 21:28

پنڈی والوں کے ساتھ حکومت کے عشق ومحبت کا رومانٹک دور گزر چکا ، اب مصنوعی مسکراہٹوں اور جذباتی تقاریر کی مارکیٹ نہیں رہی،سینیٹر سراج الحق
ً لاہور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 22 نومبر2019ء) امیر جماعت اسلامی پاکستان سینیٹر سراج الحق نے کہا ہے کہ پنڈی والوں کے ساتھ حکومت کے عشق ومحبت کا رومانٹک دور گزر چکا ۔ اب مصنوعی مسکراہٹوں اور جذباتی تقاریر کی مارکیٹ نہیں رہی۔ حکمرانوں کی خراب کارکردگی کی وجہ سے ان کو لانے والوں کا امیج بھی متاثر ہوا ہے ۔حکمران ٹرمپ سے رابطے کررہے ہیں مگر اب امریکہ بھی انہیں بچا نہیں سکے گا۔

کشمیر سے بے وفائی کرنے والوں کا انجام دنیا جانتی ہے ۔اگر حکمرانوں نے خاموشی نہ توڑی اور کشمیرپر جلد کسی لائحہ عمل کا اعلان نہ کیا تو وہ وقت دور نہیں جب موجودہ وزیر اعظم بھی کہتے پھریں گے کہ ’’مجھے کیوں نکالا ‘‘حکمرانوں کی ناکامیاں بتا رہی ہیںکہ ان کا مستقبل بھی اڈیالہ اور کوٹ لکھپت ہے۔

(جاری ہے)

دنیا کا واحد وزیر اعظم ہے جو ہر بیرونی دورے پر عالمی میڈیا کے سامنے کہتا ہے کہ میری قوم کرپٹ ہے ۔

ملک پر خالی کھوپڑی والے حکمران مسلط ہیں۔ ان حکمرانوں نے 15ماہ میں ایک سو پندرہ یوٹرن لئے ۔ملک پر عملاًآئی ایم ایف اور ورلڈ بنک کی حکمرانی ہے ۔خزانے اور سٹیٹ بنک کی چابیاں آئی ایم ایف کے ملازموں کو دے دی گئی ہیںاور عوام کو مہنگائی اور بے روز گاری کی دلدل میں دھکیل دیا گیا ہے ۔ قوم اپنی بہادر افواج کی طرف دیکھ رہی ہے ،ان کی آنکھوں میں ایک ہی سوال ہے کہ کشمیر کے حوالے سے ان کا کیا لائحہ عمل اور روڈ میپ ہے ۔

وقت ہمارے ہاتھوں سے نکلا جارہا ہے ۔ کشمیر پر بھارت اپنے قبضہ کومضبوط کررہا ہے اگر جلد کوئی فیصلہ نہ کیا گیاتو آنے والی نسلوں کو پچھتانا پڑے گا۔اگر کشمیر کی تحریک آزادی ناکام ہوئی تو پاکستان کا وجود بھی خطرے میں پڑ جائے گا۔حکومت کشمیرپر ہونے والے لاہور،شملہ اور تاشقند معاہدوںکو فوری ختم کرنے کا اعلان کرے۔بھارت نے ان معاہدوں اور اقوام متحدہ کی قراردادوں کو بلڈوز کرتے ہوئے کشمیرکو ہڑپ کرنے کی کوشش کی۔

ان خیالات کا اظہا رانہوں ڈیرہ غازی خان میں کشمیر مارچ سے خطاب کرتے ہوئے کیا ۔کشمیر مارچ سے صوبہ جنوبی پنجاب کے امیر رائو محمد ظفر اور شیخ عثمان فاروق نے بھی خطاب کیا۔بارش اور شدید سردی کے باوجود کشمیر مارچ میں ہزاروں لوگوں نے شرکت کی ۔کشمیر مارچ میں خواتین اور بچے بھی بڑی تعدادمیں شریک تھے ۔ سینیٹر سراج الحق نے کہا کہ وزیر اعظم خود بھی کنفیوژن کاشکار ہیں اور قوم کو بھی پریشان کررکھا ہے۔

حکمرانوں کی خاموشی بتارہی ہے کہ وہ کشمیر کا سودا کرچکے ہیںاور اب مسئلہ کشمیر کو دفنانا چاہتے ہیں ۔انہوں نے کہا کہ کشمیر ہمارے لئے محض زمین کا نہیں ضمیر ،عقیدے اور نظریے کا مسئلہ ہے۔کشمیر پاکستان کی بقا سلامتی اور تحفظ کا مسئلہ ہے اس لئے یہ صرف پاکستانیوں کا نہیں امت اور عالم اسلام کا مسئلہ ہے ۔اگر حکمرانوں نے قوم کو اعتماد میں لیکر جلد کوئی فیصلہ نہ کیا تو عوام ان حکمرانوں کو گریبانوں سے پکڑ کر ایوانوں سے باہر نکالے گی۔

انہوں نے کہا کہ اسلام آباد کے سنگ مرمر کے قبرستان میں بیٹھے حکمران اپنی ذات کے سحر میں مبتلا ہیں اور اقتدا رکو ذاتی مفادات کیلئے استعمال کیا جارہا ہے ۔حکمران صبح و شام قوم کو بھارت کی قوت سے ڈرا رہے ہیں ۔ان بزدلوں کو پتہ نہیں کہ سوویت یونین بھارت سے کہیں زیادہ طاقتور تھامگر نہتے افغانوں نے اس کا غرور خاک میں ملایا اور آج وہ کئی ٹکڑوں میں تقسیم ہوچکا ہے ۔

افغانستان نیٹو کے تکبر کا بھی قبرستان بنا ۔انہوں نے کہا کہ بھارت کا تکبر بھی بہت جلد خاک میں ملنے والا ہے اور وہ وقت دور نہیں جب بھارت کئی ٹکڑوں میں تقسیم ہوگا۔جب سینیٹر سراج الحق نے کہا کہ حکمرانوں نے قوم سے جھوٹ نہ بولنے کا وعدہ کیا تھا لیکن ہر روز قوم کو ایک نیا فریب دیا اور سبز باغ دکھایا جاتا ہے ۔حکمرانوں نے مدینہ کی ریاست کا نعرہ لگا یالیکن اس کا مذاق اڑایااور قوم کو دھوکہ دیا ،اگر حکمران کچھ کرنہیں سکتے تھے تو مدینہ جیسی اسلامی ریاست کو نام لیکر قوم کو دھوکہ دینے کی کیا ضرورت تھی۔

انہوں نے کہا کہ خلا میں رہنے والے وزرا عوام کی مشکلات اور پر یشانیوں سے بے بہرہ ہیں ۔یہ راتوں کو جاگنے اور دن کو سونے والے لوگ ہیں ۔عوام انہیں ڈھونڈتے پھرتے ہیں مگر صبح کو یہ کہیں نظر نہیں آتے ۔انہوں نے کہا کہ ملک وقوم کی مشکلات کا حل اسلامی انقلاب اور نظام مصطفی ﷺ کا نفاذ ہے ۔قوم نے سب کو ایک بار نہیں کئی کئی بار آزما کردیکھ لیا ہے۔

لاہور میں شائع ہونے والی مزید خبریں