نواز شریف کو باہر بھجوانے سے متعلق عمران خان کی وہ بات جس کو اسٹیبشلنٹ نے نظر انداز کر دیا

وزیراعظم نے اسٹیبشلمنٹ کو پہلے ہی بتا دیا کہ نواز شریف باہر جا کر آپ کے لیے بڑا خطرہ ہوں گے تاہم ان کی بات کو نظر انداز کیا گیا۔ اینکر عمران خان کا دعویٰ

Muqadas Farooq Awan مقدس فاروق اعوان جمعہ 30 اکتوبر 2020 16:46

نواز شریف کو باہر بھجوانے سے متعلق عمران خان کی وہ بات جس کو اسٹیبشلنٹ نے نظر انداز کر دیا
لاہور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 30 اکتوبر2020ء ) پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان حکومت میں آنے سے قبل یہ اعلان کر چکے تھے کہ اگر انہیں اقتدار ملتا ہے تو وہ کرپشن کرنے والوں کا احتساب کریں گے۔عمران خان نے احتساب کا نعرہ لگا کر ہی ووٹ حاصل کیا۔بطور وزیراعظم انہوں نے سابق وزیراعظم نواز شریف کو باہر بھجوانے کی شدید مخالفت کی تھی۔

اب جب کہ نواز شریف نے باہر جا کر انتہائی جارحانہ تقریر کرنا شروع کر دی ہیں،ایسے میں حکومت کو شدید مشکلات درپیش ہیں۔ اسی حوالے سے معروف اینکر اور تجزیہ نگار عمران خان کا کہنا ہے کہ وزیراعظم عمران خان نے نواز شریف کو باہر جانے کی مخالفت کی تھی ،لیکن پھر اسٹیبلشمنٹ نے نوازشریف کو باہر بھیجنے کی مران خان کو وجوہات بتائیں ۔

(جاری ہے)

عمران خان کا اس وقت موقف تھا کہ نوازشریف باہر جاکر آپ کے لیے زیادہ خطرناک ہو جائیں گے لیکن یہاں پر معاملات اس طرح سے نہیں ہیں۔

اس وقت عمران خان کی بات کسی نے نہیں مانی اور بعد میں انہوں نے بھی اتفاق رائے پیدا کرلیا اور اس طرح نوازشریف باہر چلے گئے۔نواز شریف کو کیسے عجیب و غریب طریقے سے باہر بھیجا گیا اس عجیب و غریب طریقے سے آج تک کوئی کہیں باہر نہیں گیا۔نواز شریف نے باہر جا کر وہ سب کرنا شروع کر دیا جس کا عمران خان پہلے ہی خدشہ ظاہر کر چکے تھے۔دوسری جانب سابق وزیراعظم نواز شریف بیانیہ آگے نہ بڑھانے پر نالاں ہو گئے۔

انہیں یہ باتیں پریشان کر رہی ہیں کہ میرا بیانیہ پاکستان میں موجود قیادت کیوں نہیں اپنا رہی،ن لیگ نواز شریف کے بیانیہ کو آگے لے کر کیوں نہیں جا رہی۔انہوں نے ن لیگ کے تمام ارکان اسمبلی اور اہم رہنماؤں کا فوری اجلاس طلب کرنے کی ہدایت کر دی ہے۔ چند اہم رہنماؤں کو برطانیہ بلوانے کا بھی فیصلہ کر لیا ہے جہاں انہیں سخت ہدایات کی جائیں گی۔مصدقہ ذرائع کا کہنا ہے کہ نواز شریف کو رپورٹ دی گئی ہے کہ ن لیگ کے کئی اہم رہنما جو اکثر ٹاک شوز میں جاتے ہیں۔عوامی رابطوں میں رہتے ہیں وہ حکومت پر تنقید تو کرتے ہیں مگر نواز شریف کے اداروں کے خلاف بیانیہ کا کسی جگہ ذکر نہیں کرتے ہیں اور نہ ہی بیانیے کو لے کر آگے چلتے ہیں۔

لاہور میں شائع ہونے والی مزید خبریں