دبئی لیکس کی تحقیقات کرانے کیلئے لاہور ہائیکورٹ میں درخواست دائر

عدالت عالیہ میں درخواست شہری مشکور حسین نے ندیم سرور ایڈووکیٹ کے ذریعے دائر کی جس میں وفاقی حکومت، نیب ، ایف آئی اے سمیت دیگر کو فریق بنایا گیا ہے

Faisal Alvi فیصل علوی ہفتہ 18 مئی 2024 10:57

دبئی لیکس کی تحقیقات کرانے کیلئے لاہور ہائیکورٹ میں درخواست دائر
لاہور(اردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔18 مئی 2024 ) دبئی لیکس کی تحقیقات ایف آئی اے، ایف بی آر سے کرانے کیلئے لاہور ہائیکورٹ میں درخواست دائرکر دی گئی،عدالت عالیہ میں درخواست شہری مشکور حسین نے ندیم سرور ایڈووکیٹ کے ذریعے دائر کی جس میں وفاقی حکومت، نیب ، ایف آئی اے سمیت دیگر کو فریق بنایا گیا ہے۔درخواست میں کہا گیا کہ دبئی لیکس میں کئی پاکستانی سیاستدانوں اور کاروباری شخصیات کے نام آئے ہیں، ہر سیاستدان پر اپنی تمام ملکی وغیر ملکی پراپرٹی ظاہر کرنا لازم ہے۔

درخواست میں استدعا کی گئی کہ عدالت ایف آئی اے،ایف بی آر، نیب اور دیگر متعلقہ اداروں کو دبئی لیکس کی تحقیقات کا حکم دے۔درخواست میں کہا گیا کہ تحقیقات ہونی چاہئیں کہ دبئی میں خریدی گئی پراپرٹیز منی لانڈرنگ سے تو نہیں بنائی گئیں۔

(جاری ہے)

غیر قانونی پراپرٹی ثابت ہونے پر مالکان کے خلاف کارروائی کا حکم بھی دیا جائے۔واضح رہے کہ عالمی رہنماوں، سیاستدانوں اور دیگر طاقتور افراد کی خفیہ دولت کی تفصیلات کے حوالے سے ’دبئی اَن لاکڈ‘ کے نام سے ایک اور لیک سامنے آئی تھیں۔

تفصیلات تحقیقاتی صحافیوں کے بین الاقوامی کنسورشیم (آئی سی آئی جے) طرز کے ایک اور تحقیقاتی کنسورشیم آرگنائزڈ کرائم اینڈ کرپشن رپورٹنگ پروجیکٹ (او سی سی آر پی) نے ڈیٹا لیک کی شکل میں جاری کی تھیں۔عالمی اشرافیہ کی دبئی میں موجود جائیداوں کے حوالے سے او سی سی آر پی کی رپورٹ میں چشم کشا انکشافات کئے گئے تھے۔رپورٹ میں بتایا گیا کہ جائیدادوں کا ریکارڈ متعدد ڈیٹا لیکس کی بنیاد پر مرتب کیا گیاتھا جس میں 58 ممالک کے 74 میڈیا ہاوسز کے صحافیوں نے حصہ لیا اور چھ ماہ اس حوالے سے تحقیقات کیں تھیں۔

جائیدادیں بنانے والوں میں سزا یافتہ مجرم، مفرور ملزمان اور سیاسی شخصیات بھی شامل تھیں۔اس رپورٹ میں کئی پاکستانی سیاستدانوں،بیوروکریٹس اوراس کے علاوہ ایک درجن سے زیادہ پاکستانی ریٹائرڈ سرکاری افسروں، ایک پولیس چیف، ایک سفارت کار اور ایک سائنسدان کا نام بھی رپورٹ میں شامل تھا۔پاکستانیوں کی دبئی میں 11 ارب ڈالرز کی جائیدادیں ہیں، دبئی میں جائیدادیں خریدنے والے غیرملکیوں میں پاکستانیوں کا دوسرا نمبر تھا۔

رپورٹ میں زرداری فیملی اور پرویز مشرف کا بھی ذکر بھی موجود تھا۔بلاول، بختاور اور آصفہ دبئی کے جمیرہ 1 اور الصفا 2 علاقوں میں دو جائیدادوں کے مالکان کے طور پر سامنے آئے تھے۔رپورٹ کے مطابق حسین نواز شریف کی بھی دبئی میں جائیدادیں ہیں۔ وزیرداخلہ محسن نقوی کی اہلیہ بھی دبئی میں جائیداد کی مالک نکلے تھے۔رپورٹ میں انکشاف ہوا ہے کہ 17 ہزار پاکستانیوں نے دبئی میں 23 ہزار جائیدادیں خرید رکھی تھیں۔

پراپرٹی لیکس میں پی ٹی آئی کے شیر افضل مروت اور فرحت شہزادی عرف فرح گوگی کا نام بھی شامل تھا۔سینیٹر فیصل واوڈا کا نام بھی دبئی کے جائیداد کے مالکوں کے نام میں شامل تھا۔سندھ کے چار ارکان قومی اسمبلی کی بھی دبئی میں جائیدادیں تھیں۔بلوچستان اور سندھ کے 6 سے زائد ارکان صوبائی اسمبلی کے نام بھی پراپرٹی لیکس میں شامل تھیں۔دبئی ان لاکڈ کی تفصیلات کے مطابق دنیا بھر کے چوٹی کے امیر افراد کی دبئی میں اربوں ڈالرز کی جائیدادیں سامنے آئیں تھیں۔ڈیٹا میں پاکستانیوں کی جانب سے ریئل اسٹیٹ سیکٹر میں کل سرمایہ کاری کی مالیت ساڑھے 12 ارب ڈالر بتائی گئیں تھیں۔

لاہور میں شائع ہونے والی مزید خبریں