نیشنل ڈیفنس یونیورسٹی کے وفد کا واپڈا ہائوس کا دورہ ، پانی کی صورتِ حال ، واپڈا منصوبوں بارے بریفنگ

30ء تک پانی ذخیرہ کرنے کی صلاحیت میں 20ملین ایکڑ فٹ اضافہ جبکہ نیشنل گرڈ میں مزید 21ہزار میگاواٹ پن بجلی شامل کرنے کا پلان ہے پاکستان دریائی پانی کا صرف10فیصد ذخیرہ کرسکتا ہے ، پانی کی سالانہ فی کس دستیابی 908مکعب میٹر کی تشویشناک حد تک کم ہوچکی ہے‘چیئرمین واپڈا

جمعہ 16 نومبر 2018 19:45

لاہور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 16 نومبر2018ء) نیشنل ڈیفنس یونیورسٹی اسلام آباد کے وفد نے واپڈا ہائوس کا دورہ کیا ۔ وفد کی سربراہی میجر جنرل محمد سمریز سالک کررہے تھے۔ چیئرمین واپڈا لیفٹیننٹ جنرل (ر)مزمل حسین نے وفد کو پانی کی صورت ِ حال اور پانی و پن بجلی کے شعبوں میں واپڈا کے منصوبوں بارے بریفنگ دی۔ ممبر (فنانس) واپڈا ، ممبر (پاور)واپڈا اور دیگر سینئر آفیسرز بھی اس موقع پر موجود تھے۔

پانی کے شعبہ میں پاکستان کو درپیش مسائل کا ذکر کرتے ہوئے چیئرمین واپڈا نے وفد کوبتایا کہ پاکستان میں 1951ء میں پانی کی فی کس دستیابی 5ہزار 650مکعب میٹر سالانہ تھی ، جو کہ کم ہو کر اب 908مکعب میٹر سالانہ کی تشویشناک سطح تک آچکی ہے اور اب پاکستان پانی کی قلت کے شکار ممالک میں شامل ہوچکا ہے ۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ پاکستان اپنے دریائوں میں آنے والے سالانہ پانی کا صرف 10فیصد ذخیرہ کرسکتا ہے جبکہ دنیا میں پانی ذخیرہ کرنے کی اوسط صلاحیت 40فیصد ہے۔

بجائے اس کے کہ ہم اپنی پانی ذخیرہ کرنے کی صلاحیت میں اضافہ کرتے ، ہمارے ڈیموں میں پانی ذخیرہ کرنے کی صلاحیت ایک چوتھائی کم ہوچکی ہے ۔ 1976ء میں ہماری پانی ذخیرہ کرنے کی صلاحیت 16اعشاریہ 26ملین ایکڑ فٹ تھی ، اور اب 13اعشاریہ 68ملین ایکڑ فٹ ہے اور پانی ہمارے ملک کی صرف 30دن کی ضروریات پوری کرسکتا ہے ۔ اس کے مقابلے میں بھارت اپنے ذخیرہ کئے گئے پانی سے 170دن کی ضروریات ، مصر 700دن کی ضروریات اور امریکہ 900دن کی ضروریات پوری کرسکتا ہے۔

چیئرمین واپڈا نے کہا کہ ہمیں پاکستان میں پانی کے بحران سے نمٹنے کے لئے ایک پائیدار طویل مدتی پلان کی ضرورت ہے۔ ترقیاتی منصوبوں کی تعمیر کے لئے پاکستان میں اس وقت جو نظام رائج ہے ، وہ ہمیں درست سمت میں نہیں لے جاسکتا ۔ ملک میں پانی کی صورت حال میں بہتری اور گردشی قرضوں کے عفریت سے نجات کے لئے ہمیں اپنی سوچ کے انداز میں بہت بڑی تبدیلی لانا ہوگی۔

ہمیں پانی کی کیری اوور صلاحیت کو 30 دن سے بڑھا کر 120دن پر لانا پڑے گاجبکہ نیشنل گرڈ میں پن بجلی کے تناسب کو بڑھا نا ہوگا۔ڈیمز اور ہائیڈرو پاور پراجیکٹس کی تعمیر کے حوالے سے واپڈا کے وژن کی تفصیلات پر روشنی ڈالتے ہوئے چیئرمین واپڈا نے بتایا کہ واپڈا نے قلیل مدتی پلان کے تحت 2023یء تک مختلف منصوبوں کی تعمیر سے پانی ذخیرہ کرنے کی صلاحیت میں دو ملین ایکڑفٹ اضافہ ، وسط مدتی پلان کے تحت 2030تک مزید 18ملین ایکڑ فٹ اضافہ جبکہ طویل مدتی پلان کے تحت 2050ء تک مزید 23ملین ایکڑ فٹ اضافہ کرنے کی حکمت عملی تیار کی ہے۔

انہوں نے مزید بتایا کہ 2018ء میں گولن گول ، تربیلا کا چوتھا توسیعی منصوبہ اور نیلم جہلم ہائیڈرو پاور پراجیکٹ کی تکمیل سے واپڈا نے نیشنل گرڈ میں 2ہزار 487میگاواٹ پن بجلی شامل کی ہے جبکہ 2023ء تک مختلف منصوبوں کی تعمیر سے مزید 4ہزار 582میگاواٹ اور 2030ء تک مزید 16ہزار 180میگاواٹ پن بجلی نیشنل گرڈ میں شامل کرنے کا پروگرام تشکیل دیا گیا ہے۔انہوں نے مزید کہا کہ ہم اپنے تمام اہداف حاصل کرسکتے ہیں ، لیکن اس کے لئے کام کرنے کی نیت اور فعال اداروں کا ہونا ضروری ہے ۔

وفد کو بتایا گیا کہ مہمند اور دیا مربھاشا ڈیمز پر تعمیر کا کام 2019ء میں شروع ہوجائے گا ۔ دونوں منصوبوں کے قابل استعمال پانی ذخیرہ کرنے کی صلاحیت 7ملین ایکڑ فٹ سے زائد اور بجلی پیدا کرنے کی مجموعی صلاحیت 5ہزار 300میگاواٹ ہے۔چیئرمین واپڈا نے بریفنگ کے بعد وفد کے ارکان کے سوالوں کے جواب بھی دیئے ۔ بعد ازاں وفد کے سربراہ اور چیئرمین واپڈا نے سووینئرز کا تبادلہ بھی کیا۔

لاہور میں شائع ہونے والی مزید خبریں