چھ مسودات قوانین اسمبلی میں متعارف ،اپوزیشن کو حمزہ شہبازکو ائیر پورٹ پر روکے جانے کیخلاف مذمتی قرارداد پیش کرنیکی اجازت نہ ملی

حمزہ شہباز کو روکنے کے معاملے کا تعلق پنجاب حکومت سے نہیں ،ایف آئی اے اور نیب وفاقی ادارے ہیں ہم مداخلت نہیں کرسکتے ‘ وزیر قانون آپ کی پارٹی کے رکن خواجہ سلمان رفیق بھی گرفتار ہوئے ہیں انکی بات نہیں کرتے اور جو گرفتار نہیں ہوئے انکی بات کرتے ہیں ‘ راجہ بشارت

بدھ 12 دسمبر 2018 22:57

لاہور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 12 دسمبر2018ء) پنجاب اسمبلی کے اجلاس میں اپوزیشن کو قائد حزب اختلاف حمزہ شہباز کو لاہور ایئر پورٹ پر روکے جانے کیخلاف مذمتی قرارداد پیش کرنے کی اجازت نہ ملی جبکہ اپوزیشن اراکین نے حمزہ شہباز کو ائیر پورٹ پرروکنے کے اقدام کو آئین اور لاہور ہائیکورٹ کے فیصلے کی خلاف ورزی قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ زلفی بخاری کو نام ای سی ایل میں موجود ہونے کے باوجود بیرون ملک جانے کی اجازت دی گئی ، حکومت نے قائمہ کمیٹیز کے بغیر ہی 6بل ایوان میں متعارف کرا دیئے۔

پنجاب اسمبلی کا اجلاس گزشتہ روز ایک گھنٹہ45منٹ کی تاخیر سے ڈپٹی سپیکر سردار دوست محمد مزاری کی صدارت میں شروع ہوا۔ اجلاس میں محکمہ جیل خانہ جات اور داخلہ کے بارے میں سوالوں کے جوابات دیئے گئے ۔

(جاری ہے)

وزیر جیل خانہ جات نے ایوان کو بتایا کہ قیدیوں کو روزانہ کی بنیاد پر59.61/روپے فی قیدی کے حساب سے کھانے کی مد میں رقم دی جاتی ہے ۔ جس پر محرک نے کہا کہ وزیر موصوف ہمیں بھی کوئی ایسا فارمولہ بتائیں کہ جس سے ایک فرد کے لئی60روپے میں تین وقت کا کھانا بن سکے تاکہ ہم بھی اپنے گھروں میں یہ فارمولہ اختیار کرکے بچت کر لیں، قوم پہلے ہی نئے پاکستان میں مہنگائی کی ماری ہوئی ہے اگر یہ فارمولہ بتائیں گے تو عوام خوش ہو جائے گی۔

اپوزیشن رکن ملک وارث کلو نے نکتہ اعتراض پر کہا کہ منگل کے روز ایف آئی اے اور نیب نے قائد حزب اختلاف حمزہ شہباز کو دوحہ جاتے وقت ایئر پورٹ پر روک لیا جو کہ نہ صرف آئین بلکہ لاہور ہائیکورٹ کے حکم جس میں ایف آئی اے اور نیب کو کہا گیا تھا کہ وہ کو ئی بھی کارروائی کرنے سے قبل حمزہ شہباز کو دس روز قبل آگا ہ کریں گے کی خلاف ورزی ہے، سدا وقت ایک جیسا نہیں رہتا اقتدار ایک میوزیکل چیئر ہے،ہمیں اس پر مذمتی قراداد پیش کرنے کی اجازت دی جائے ۔

طاہر خلیل سندھو اور ڈاکٹر مظہر اقبال نے کہا کہ یہ کیسا قانون ہے کہ زلفی بخاری کو نام ای سی ایل میں ہونے کے باوجود باہر جانے کی بھی اجازت ہے لیکن پنجاب اسمبلی میں قائد حزب اختلاف حمزہ شہباز جن کا نام بھی ای سی ایل میں نہیں انہیں روک لیا جاتا ہے ،اس سے حکمرانوں کی بد نیتی ظاہر ہو تی ہے۔ وزیر قانون راجہ بشارت نے کہا کہ حمزہ شہباز کو روکنے کے معاملے کا تعلق پنجاب حکومت سے نہیں ،ایف آئی اے اور نیب وفاقی ادارے ہیں ہم اس میں مداخلت نہیں کرسکتے ،آپ کے لئے کیا کرنا ہے یہ ہمیں بتائیں ہم حاضر ہیں۔

انہوں نے کہا کہ آپ کی پارٹی کے ایک رکن خواجہ سلمان رفیق گرفتار ہوئے ہیں ان کی بات نہیں کرتے اور جو گرفتار نہیں ہوئے ان کی بات کرتے ہیں آپ آج بھی ایک خاندان کے غلام ہیں ہیں جس پر رانا محمد اقبال نے کہا کہ یہ خاندان کی بات نہیں بلکہ حمزہ شہباز قائد حزب اختلاف اور ایوان کے رکن ہیں ہم ان کی بھی بات کرتے ہیں ۔ڈپٹی سپیکر سردار دوست محمد نے کہا کہ اگر آپ قانون میں ترمیم کر لیتے تو آج یہ مسائل کا سامنا تو نہ ہوتاپھر بھی ہمیں اس پر مل بیٹھنا چاہیے ۔

پیپلز پارٹی کے سید حسن مرتضیٰ نے کہا کہ ہم پاکستان مسلم لیگ (ن) والوں کو یہ کہتے رہے ہیں کہ اس قانون میں ترمیم کر لیں لیکن انہوں نے اس کی ضرورت محسوس نہیں کی آج یہ خود ہی بھگتیں ۔وزیر قانون نے کہا کہ جب حمزہ شہباز کے خلاف کوئی کارروائی نہیں کی گئی انہیں گرفتار نہیں کیا گیا تو مذمتی قرارداد کس بات کی سپیکرنے سرکاری کارروائی کا آغاز کیا اور حکومت کی طرف سے پہلی مرتبہ پنجاب اسمبلی کے اجلاس میں 6 بلز متعارف کرادئیے جن میں پنجاب تصادم مفادات کا تدارک بل 2018 ،پنجاب رائٹ ٹو پبلک سروسز بل 2018 ،ڈومیسٹک ورکرز بل 2018 ،پنجاب سکلز ڈویلپمنٹ بل 2018 ،پنجاب ٹیکنیکل ایجوکیشن اینڈ ووکیشنل ٹریننگ اتھارٹی ترمیمی بل 2018 اورپنجاب بورڈ آف ٹیکنیکل ایجوکیشن ترمیمی بل 2018 شامل ہیں۔

تمام مسودات قوانی کو سپیشل کمیٹی نمبر ون کو بھجوا کر دو ماہ میں رپورٹ طلب کر لی۔ ایجنڈا مکمل ہونے پر سپیکر نے اجلاس آج جمعرات صبح11بجے تک کیلئے ملتوی کردیا۔

لاہور میں شائع ہونے والی مزید خبریں