گ*لوکل گورنمنٹ ایکٹ 2022ء میں مجوزہ ترامیم کے جائزہ کے لیے کمیٹی تشکیل دی جائے گی

جمعرات 18 اپریل 2024 04:00

Eلاہور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 18 اپریل2024ء) لوکل گورنمنٹ ایکٹ 2022ء میں نقائص کی دوری کے لیے ترامیم تجویز کی جائیں گی۔ ایکٹ میں ترامیم کے لیے تمام متعلقہ محکموں سے تجاویز لی جائیں گی۔ لوکل گورنمنٹ ایکٹ 2022ء میں مجوزہ ترامیم کے جائزہ کے لیے کمیٹی تشکیل دی جائے گی۔ سیمنٹ پلانٹس کے قیام کی منظوری کے لیے ایری گیشن، لوکل گورنمنٹ ، انوائرمنٹ اور انڈسٹریز کے علاؤہ لاء، لائیو سٹاک اور وائلڈ لائف لائف سمیت تمام متعلقہ محکموں سے کلیئرنس کو یقینی بنایا جائے گا۔

محکمہ ہائر ایجوکیشن نجی یونیورسٹیوں کے معاملات کی نگرانی کے لیے یونیورسٹیز ایکٹ میں ترامیم تجویز کرے۔ ان خیالات کا اظہار صوبائی وزیر برائے پارلیمانی امور و وزیر خزانہ پنجاب مجتبی شجاع الرحمان نے آج پنجاب سول سیکرٹریٹ دربار ہال میں کابینہ کی سٹیڈنگ کمیٹی برائے قانون سازی و نجی کاری کے دوسرے اجلاس کی صدارت کے دوران کیا۔

(جاری ہے)

اجلاس کے دیگر شرکاء میں صوبائی وزیر برائے کمیونیکیشن اینڈ ورکس ملک صہیب احمد بھرتھ، وزیر برائے لوکل گورنمنٹ ذیشان رفیق اور وزیر اطلاعات پنجاب عظمی بخاری اور متعلقہ محکموں کے سیکرٹری صاحبان شامل تھے۔

اجلاس میں پانچ نکاتی ایجنڈہ زیر بحث لایا گیا جس میں لوکل گورنمنٹ ایکٹ 2022میں ترامیم ،ایڈمنسٹریٹرز کی تقرری،سیمنٹ فیکٹریوں کے قیام کی منظوری ،روای اربن ڈویلپمنٹ بورڈ کے لیے دو تکنیکی ماہرین اور لاہور گیریڑن یونیورسٹی اور ایمپیریل کالج آف بزنس سٹڈیز میں وائس چانسلر اور ریکٹر کے لیے نامزدگیوں کی منظوری شامل تھی۔ مجتبی شجاع الرحمان کا کہنا تھا کہ پانی کی کمی کے پیش نظر فزیبیلٹی سٹڈی کے بغیر سیمنٹ پلانٹس میں غیر ضروری توسیع یا نئی سیمنٹ فیکٹریوں کے قیام کی منظوری نہیں دی جا سکتی۔

سیمنٹ پلانٹس کی منظوری کے لیے کمیٹی کے ممبران بذات خود سائٹس کا معائنہ کریں گے۔ محکمہ ایری گیشن منظور شدہ سیمنٹ فیکٹریوں میں پانی کی مقررہ مقدار سے زیادہ استعمال کرنے والوں کے خلاف قانونی کاروائی عمل میں لائے۔ صوبائی وزیر برائے لوکل گورنمنٹ ذیشان رفیق کے مطابق لوکل گورنمنٹ ایکٹ 2022میں ترامیم کا مقصد ایکٹ میں موجودسقم دور کرنا اور اسے موثر بنانا ہے۔

ملک صہیب احمد بھرتھ نے سیمنٹ پلانٹس کے لائیو سٹاک اور اینوائر منٹ پر اثرات کے پیش نظر پلانٹس کی تنصیب سے تمام متعلقہ محکموں کلیرنس کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ صنعتوں کے قیام سے قبل متعلقہ محکموں سے کلیئرنس کا مقصد صنعت کاری پر پابندی نہیں بلکہ قدرتی ماحول اور لائیو سٹاک کے تحفظ کو یقینی بنانا ہے۔ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے وزیر اطلاعات عظمیٰ بخاری کا کہنا تھا کہ معاشی ترقی کے لیے صنعت کاری کا فروغ ضروری ہے تاہم صوبے میں صرف انھیں صنعتوں کے قیام کی اجازت دی جائے گی جو تمام قوانین کی پابندی کو یقینی بنائیں گی۔

اجلاس میں گیریڑن یونیورسٹی کے وائس چانسلر کے لیے ہلال امتیاز میجر جنرل خلیل ڈار اور ایمپیریل کالج آف بزنس سٹڈیز کی ریکٹر کے لیے ڈاکٹر طاہرہ عزیز کے ناموں کی منظوری دی گئی۔

لاہور میں شائع ہونے والی مزید خبریں