پاکستان کی جغرافیائی تقسیم ملک کے لئے خطرناک ثابت ہو گی‘سردار اصغر آفریدی

انضمام قبائیلیوں کے مرضی کے بر عکس ہو ا ہے ‘قبائل ہمیشہ سرحدات کے محافظ رہے ‘ انضمام کے دوران ان سے مشاورت نہیں کی گئی

جمعہ 22 نومبر 2019 15:11

لنڈ ی کو تل (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 22 نومبر2019ء) پاکستان کی جغرافیائی تقسیم ملک کے لئے خطرناک ثابت ہو گی۔انضمام قبائیلیوں کے مرضی کے بر عکس ہو ا ہے ۔قبائل ہمیشہ سرحدات کے محافظ رہے ۔ انضمام کے دوران ان سے مشاورت نہیں کی گئی ۔قبائل کے ساتھ قائد اعظم کا کیا گیامعاہدہ عمرانیات کو خاطر ملحوظ نہیں رکھا گیا ۔جیل خانہ جات اور تھانوں کی تعمیر غیر ائینی ہے ۔

اداروں کے مابین عدم کوارڈینیشن ایک سوالیہ نشان ہے ۔ہم ایسے صوبے کے ساتھ جوڑا گیا ہے جو پہلے سے مسائل کے بوجھ کے تلے دیوالیہ پن کا شکار ہے ۔

(جاری ہے)

ان خیالات کا ظہار قبائل تحفظ مومنٹ کے مرکزی جنرل سیکرٹری اور ضلع خیبر کے صدر سردار اصغر افریدی نے لنڈ ی کو تل پریس کلب میں میٹ دی پریس پروگرام میںجمرود کے صدر حاجی دائود اور باڑہ کے صدر حاجی نذیر افریدی کے ہمراہ کیا انہوں نے کہا کہ ان کی تحریک انضمام کے مکمل خلاف ہے کیونکہ انضمام کے دوران قبائیلیوں سے مشاورت نہیں کی گئی جس کا ان سے وعدہ کیا گیا تھا اس لئے یہ ایک غیر ائینی عمل ہے قبائئلیوں کی قربانیاں فراموش کر کے ان کی مستقبل اور بقا کو نظر انداز کیا گیا ہے جس پر بہت افسوس ہے انہوں نے کہا کہ کوئی بھی حکومت اپنے شہریوں کے خلاف اپنی طاقت استعمال نہیں کرتی مگر انضمام ان کی ایک تازہ مثال ہے اس ملک کے لئے قبائیلیوں نے ناقابل فراموش قربانیاں دی ہیں جس کو خاک میں ملا کر کے ان کی مرضی کے خلاف فیصلہ کیا گیا جو ہمیں منظو ر نہیں ہے انہوں نے کہا کہ اس وقت قبائلستان صوبہ قبائل کی اہم ضرورت ہے جس کے لئے ہماری تحریک پو ری جد و جہد کر رہی ہے ہماری تحریک کا منشور ائینی ،قانونی اور جمہوری طورپر قبائل کے حقوق کو حاصل کر نا ہے انہوں نے کہا کہ ہم برابری کی بنیا د پر مذاکرات کے لئے تیا رہیں انضمام کے خلاف انہوں نے سپریم کورٹ میں پٹیشن بھی دائر کی ہے جو زیر سماعت ہے انہوں نے کہا کہ ہماری تحریک کا مقصد قبائیلیوں کا ازاد تشخص برقرار رکھنا ہے کیونکہ اسلام میں غلامی کا تصور ختم ہو چکا ہے صدر سردار اصغر نے کہا کہ قبائل جسمانی ،زہنی اور مالی طورپر انتہائی برا حال تھے کہ ان تمام مجبوریوں سے حکومت نے غلط فائدہ اٹھا کر انضمام کا اعلان کیا ایسے حال میں کہ قبائیلی علاقے کے ہر گھر سے دکھ اور غم کی چیخ وپکار اٹھ رہی تھی انہوں نے کہا کہ انضما م کی بجائے قبائلیوں کے ذخموں پر مر ہم پٹی لگانا چاہئے تھا مگر حکومت نے ہر حال میں پہلے سے سوچی سمجھی سازش کو کامیاب کرنا تھا اخر میں صدر نے کہا کہ صوبائی حکومت کی مداخلت ،وزیر اعلیٰ اور وزراء کے دورے سب غیر ائینی ہیں ان دوروں سے قبائل کو کوئی فائدہ نہیں ہوا مخض دھوکوں کے ڈھونگ رچا کر قبائلیوں کا مذاق اڑیاجارہا ہے ۔

لنڈی کوتل میں شائع ہونے والی مزید خبریں