ملک کی عدالتی تاریخ میں فیصلے کیلئے مصنوعی ذہانت کے سافٹ وئیر کا استعمال

سیشن عدالت پھالیہ نے دلائل سننے کے بعد بدفعلی کی کوشش کرنے والے 13 سالہ ملزم کی ضمانت منظور کی،عدالت نے تجرباتی طور پر ’’ چیٹ جی پی ٹی‘‘ سے بھی معاونت لی

Abdul Jabbar عبدالجبار منگل 11 اپریل 2023 16:57

ملک کی عدالتی تاریخ میں فیصلے کیلئے مصنوعی ذہانت کے سافٹ وئیر کا استعمال
پھالیہ (اردوپوائنٹ،اخبارتازہ ترین ۔ 11 اپریل 2023ء) پاکستان کی عدالتی تاریخ میں پہلی بار فیصلے میں مصنوعی ذہانت کے سافٹ وئیر’’ چیٹ جی پی ٹی ‘‘ کا استعمال کیا گیا ہے۔ اردو نیوز کی رپورٹ کے مطابق منڈی بہاؤالدین کی تحصیل پھالیہ کی سیشن عدالت نے 9 سالہ بچے کے ساتھ بد فعلی کی کوشش کرنے کے الزام میں گرفتار 13 سالہ لڑکے کی ضمانت قبل از گرفتاری کے کیس میں مصنوعی ذہانت کا سہارا لیا،ایڈیشنل سیشن جج محمد عامر منیر نے مصنوعی ذہانت کے سافٹ وئیر’’ چیٹ جی پی ٹی فور‘‘ سے مدد لینے کو اپنے فیصلہ کا حصہ بنایا۔

ایڈیشنل سیشن جج نے چیٹ جی پی ٹی سے کل 18 سوال کیے،دو سوالوں کی انہوں نے درستی کروائی جیسے چیٹ بوٹ نے تسلیم کیا اور معذرت بھی کی۔ یہ فیصلہ گزشتہ ماہ 29 مارچ کو ایڈیشنل سیشن جج محمد عامر منیر کی عدالت نے جاری کیا۔

(جاری ہے)

جج نے اپنے فیصلے میں قرار دیا کہ 13 سالہ لڑکے کی ضمانت کا کیس آیا،ملزم پر 9 سالہ بچے کے ساتھ بدفعلی کی کوشش کا الزام ہے،فریقین کو تفصیل کے ساتھ سننے کے بعد عدالت اس نتیجے پر پہچنی کہ 13 سالہ لڑکے کو ضمانت قبل از گرفتاری دی جائے کیونکہ اس مقدمے میں کئی قانونی نقائص ہیں،عدالت نے قرار دیا کہ مقدمے کے معروضی حالات کی جانچ کے بعد مصنوعی ذہانت کے سافٹ وئیر ’’ چیٹ جی پی ٹی فور‘‘ سے بھی معاونت لینے کا فیصلہ کیا گیا کہ آیا مستقبل میں یہ ٹیکنالوجی قانونی موشگافیوں میں کیسے مدد کر سکتی ہے کیونکہ کئی ملکوں میں قانونی مشاورت کیلئے روبوٹس سے مدد لی جا رہی ہے۔

جج محمد عامر منیر نے اپنے فیصلے میں قرار دیا کہ ’’ چیٹ جی پی ٹی‘‘ سے مدد لینا تجرباتی طور پر کیا گیا حالانکہ عدالت معروضی حقائق پر ملزم کو ضمانت دینے کا فیصلہ کر چکی تھی۔ ’’ چیٹ جی پی ٹی فور اوپن اے آئی‘‘ سے سوال کیا گیا کہ پاکستان میں 13 سالہ ملزم کو ضمانت دی جا سکتی ہے؟ جس پر چیٹ جی پی ٹی نے جواب دیا کہ پاکستان میں اس وقت جوینائل جسٹس ایکٹ 2018 نافذالعمل ہے جس کے سیکشن 12 کے مطابق مشروط طور پر عدالت ضمانت دے سکتی ہے تاہم اس کا حتمی فیصلہ عدالت ہی کرے گی۔

متعلقہ عنوان :

منڈی بہاؤالدین میں شائع ہونے والی مزید خبریں