عبدالولی خان یونیورسٹی کا شعبہ پشتو ادبیات گزشتہ تین سال سے چئیرمین سے محروم

عوامی نیشنل پارٹی دور حکومت میں بننے اے این پی کے رہبر عبدالولی خان کے نام سے منسوب یونیورسٹی کے ساتھ یونیورسٹی انتظامیہ کا غیر امتیازی سلوک شعبہ پشتو ادبیات بند ہونے کا خدشہ

ہفتہ 24 اگست 2019 21:04

مردان (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 24 اگست2019ء) عبدالولی خان یونیورسٹی کا شعبہ پشتو ادبیات گزشتہ تین سال سے چئیرمین سے محروم کوئی پرسان حال نہیںعبدالولی خان یونیورسٹی مردان کا شعبہ پشتو ادبیات زبو حالی کا شکار ہے۔عوامی نیشنل پارٹی دور حکومت میں بننے اے این پی کے رہبر عبدالولی خان کے نام سے منسوب یونیورسٹی کے ساتھ یونیورسٹی انتظامیہ کا غیر امتیازی سلوک شعبہ پشتو ادبیات بند ہونے کا خدشہ ہے۔

یونیورسٹی ذرائع نے اخبار خیبر کو بتایا کہ یونیورسٹی انتظامیہ کی عدم دلچسپی کا یہ صورت حال ہے کہ رواں سال یونیورسٹی کے مختلف شعبوں میں داخلہ لینے کے لئے اخبارات میں تشہر میں شعبہ پشتو ادبیات میں بی ایس کے داخلہ کا اعلان تک نہیں کیا ۔ ذرائع کے مطابق گزشتہ سال بھی بی۔

(جاری ہے)

ایس کا اشتہار شائع نہیں کیا گیا تھا۔۔ انہوں نے کہا کہ صوبہ بھرکے کالجز میں پشتو ادبیات کا آغاز کردیا گیاہے لیکن عبدالولی خان یونیورسٹی میں تاحال بی ایس نہیں ہے جوکہ یونیورسٹی انتظامیہ کا تعلیم دشمن پالیسی کا واضح ثبوت ہے۔

انہوں نے کہا کہ تین سال قبل ڈیپارٹمنٹ کا بضابطہ آغاز کیا گیا لیکن تاحال مستقل سٹاف تعینات نہیں کردیا گیا ہے جس کی وجہ سے پشتو ڈیپارٹمنٹ ویران پڑا ہے۔ اس وقت تمام یونیورسٹیوں میں بی ایس پشتو، ایم فل اور پی ایچ ڈی پروگرامز شروع ہے تاہم جامعہ عبدالوالی خان مردان میں صرف ایم اے پشتو چل رہا ہے۔ پشتو ڈیپارٹمنٹ میں مستقل سٹاف میں ایک خاتون ٹیچر ایک لیکچرار جبکہ شعبہ ایجوکیشن کے اور ایک ویزیٹنگ لیکچرر کام کر رہے ہیں۔

عبدالولی خان یونیورسٹی میں قائم شعبہ پشتو ادبیات کو مکمل طور پر نظر انداز کیا جا رہا ہے۔ گزشتہ تین سالوں میں پشتو شعبہ کے لئے ایک پوسٹ بھی ایڈورٹائز نہیں کیا گیا۔اس سلسلے میں پشتو شعبے کے فوکل پرسن ڈاکٹر سہیل سے جب رابطہ کیا گیا تو انہوں نے کہا کہ اس سلسلے میں انہوں نے بار بار یونیورسٹی انتظامیہ کو خط لکھے مگر انتظامیہ اس سلسلے میں کوئی اقدامات نہیں کر رہی ہے۔

انہوں نے کہا کہ اس سلسلے میں انہوں نے ایک تقریب کے دوران خیبر پختونخوا کے گورنر شاہ فرمان سے بھی درخواست کی۔۔ شاعر،ادیب اور کالم نگار ڈاکٹرھمایوں ھما نے اخبار خیبر کو بتایا کہ یوسفزئیوں اور پختونوں کے مرکز مردان میں قائم یونیورسٹی میں پشتو شعبے کے ساتھ یونیورسٹی انتظامیہ سوتیل ماں جیسا سلوک کر رہی ہے۔انہوں نے کہا کہ یونیورسٹی انتظامیہ نے پشتو شعبے کو ایک کمرہ دیا ہوا ہے اور ایک کمرے میں پشتو شعبہ قائم ہے۔

انہوں نے صوبائی اسمبلی کے ممبران سے اپیل کی کہ وہ اس سلسلے میں سیاسی وابسطگی کے بغیر اسمبلی کے فلور پر آواز اُٹھائے اور قرارداد پیش کرے۔ ھمایوں ھما نے مزید کہا کہ پشتو ہماری مادری زبان ہے اور تمام پختونوں اور مردان کی سول سوسائیٹی کواس سلسلے میں آواز اُٹھانی چاہے۔انہوں نے گورنر خیبر پختونخوا شاہ فرمان، وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا محمود خان سے مطالبہ کیا ہے کہ ایک پشتون کی حیثیت سے وہ اس معاملے کا نوٹس لے۔

مردان میں شائع ہونے والی مزید خبریں