(ن)لیگ نے راجہ محمدفاروق حید کی قیادت میں حکومت سنبھالتے ہی تحریک آزادی کشمیرکواپنی ترجیحات میں رکھاہواہے ،ْ چوہدری طارق فاروق

وزیراعظم نے مسئلہ کشمیرپر ایک آواز پیدا کرنے کے لیے میری سربراہی میں کمیٹی بنائی ہے جوتمام سیاسی جماعتوں سے باہم رابطہ کرکے ایک مشترکہ لائحہ عمل اختیارکریگی ،ْتقریب سے خطاب سیاست اوروکالت کاچولی دامن کارشتہ ہے، دونوں شعبے عوام کی بھلائی اور انصاف کے حصول کے لیے اپنی خدمات سرانجام دیتے ہیں ،ْسینئر وزیر

جمعرات 16 نومبر 2017 17:00

میرپور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 16 نومبر2017ء)آزادکشمیر کے سینئروزیر،وزیرفزیکل پلاننگ، ہائوسنگ، زراعت ولائیوسٹاک چوہدری طارق فاروق نے کہاہے کہ مسلم لیگ ن کی حکومت نے وزیراعظم راجہ محمدفاروق حیدرخان کی قیادت میں حکومت سنبھالتے ہی تحریک آزادی کشمیرکواپنی ترجیحات میں رکھاہواہے۔ اس مقصد کے لیے تمام سیاسی جماعتوں اور انسانی حقوق کی تنظیموں سے رابطہ کرکے ایک مشترکہ پلیٹ فارم کے ذریعے جدوجہد کی جائے گی۔

حکومت آزاد کشمیر قانون وآئین کی بالادستی پریقین رکھتی ہے ،میرٹ کا نفاذ ہرصورت میں بحال رہے گا ۔ ایکٹ 1974 میں ترامیم کرکے آزادکشمیر حکومت کوبااختیار بنائیں گے۔ پاکستان کشمیریوں کامضبوط وکیل ہے۔ مضبوط ومستحکم پاکستان ہی تحریک آزادی کشمیرکاضامن ہے۔

(جاری ہے)

حکومت قانون وآئین کی بالادستی اور اداروں کے احترام پریقین رکھتی ہے۔ سپریم کورٹ کی طرف سے ایجوکیشن پیکج کی بحالی کے فیصلہ کوخوش دلی سے قبول کیاہے اس پر عملدرآمد کروائیں گے۔

وزیراعظم راجہ محمدفاروق حیدرخان نے مسئلہ کشمیرپر ایک آواز پیدا کرنے کے لیے میری سربراہی میں کمیٹی بنائی ہے جوتمام سیاسی جماعتوں سے باہم رابطہ کرکے ایک مشترکہ لائحہ عمل اختیارکرے گی۔جب تک کشمیری اپنی آواز یکجاہوکردنیاکونہیں پہنچائیں گے اس وقت تک دنیاہمارے ایشوکوبہتر طورپرسمجھ نہیں سکتی۔ تحریک آزادی کشمیرکے حوالے سے اوورسیز کابڑااہم رول ہے۔

مسئلہ کشمیر کے حوالے سے یورپی یونین کاپلیٹ فارم بڑامضبوط اور موثرثابت ہوسکتاہے۔ ان خیالات کااظہار انھوں نے ڈسٹرکٹ بارایسوسی ایشن کی تقریب سے بحیثیت مہمان خصوصی خطاب کرتے ہوئے کیا۔ تقریب سے صدرڈسٹرکٹ بار چوہدری شبیرشریف ایڈووکیٹ، سیکرٹری جنرل محمدمدثراقبال ایڈووکیٹ، حافظ ارشدمحمود ایڈووکیٹ نے بھی خطاب کیاجبکہ اس موقع پرڈی اجی ایم ڈی اے چوہدری اعجاز رضا، ایس ایس پی راجہ عرفان سلیم، سابق ممبرکشمیرکونسل چوہدری محمدسلیمان، سابق امیدواراسمبلی مرزا ظفرحسین ایڈووکیٹ، بانی وائس چیئرمین بارکونسل چوہدری منصف داد ایڈووکیٹ، سابق صدرمظفرعلی ظفرایڈووکیٹ، حاجی ریاض عالم ایڈووکیٹ، چوہدری محمدعزیزایڈووکیٹ، ممبران بار نے بڑی تعداد میںشرکت کی۔

سینئروزیرچوہدری طارق فاروق نے کہاہے کہ وکالت کاشعبہ بڑاارفع واعلیٰ ہے۔ سیاست اوروکالت کاچولی دامن کارشتہ ہے ۔ دونوں شعبے عوام کی بھلائی اور انصاف کے حصول کے لیے اپنی خدمات سرانجام دیتے ہیں۔ انھوںنے کہاکہ سیاست کے میدان میں آگ اور خون کے دریا عبور کرنے ہوتے ہیں تب جاکراسمبلی میں عوام کے حقوق کی نمائندگی کاحق ملتاہے۔ انھوں نے کہاکہ میرے والد ماجدمرحوم کاتعلق بھی اسی شعبہ سے تھااورمیراتعلق بھی قانون کے شعبہ سے ہے اس حوالے سے مجھے جوکامیابیاںملی ہیں وہ شعبہ قانون، والدین اور اساتذہ کی دعائوں کے نتیجے میں ملی ہے۔

انھوں نے کہاکہ تحریک آزادی کشمیر کے لیے طویل جدوجہد کی گئی ہے لیکن تحریک آزادی کشمیر کومنطقی انجام تک پہنچانے کے لیے ہمیں اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق مسئلہ کشمیر پوری دنیامیں اجاگر کرناہوگا اور اس کے لیے ایک مشترکہ پلیٹ فارم اورلائحہ عمل کی ضرورت ہے۔ اس حوالے سے آزادکشمیرحکومت کے رول کابھی تعین ہوناضروری ہے۔ جب تک ریاست کے لوگ خود اپنی بات پوری دنیاکی کمیونٹی تک نہیں پہنچاتے اس وقت تک مسئلہ کشمیرپر پیشرفت ممکن نہیں۔

انھوں نے کہاکہ تحریک آزادی کشمیراورمسئلہ کشمیرکے حوالے سے سیاستدانوں، وکلاء اور اوورسیز کشمیریوں کابھی بڑااہم رول ہے۔ وکلاء اور بارکونسل سے بھی اس سلسلے میں مشاورت کریں گے۔انھوں نے کہاکہ تحریک آزادی کشمیر کے حوالے سے اپنی اپنی آوازوں کوحق خودارادیت کے اندر رکھ کریکجاکرنے کے لیے وزیراعظم راجہ محمدفاروق حیدرخان کوشاں ہیں۔

انھوں نے کہاکہ اقوام متحدہ کی قراردادیں ہمارااثاثہ ہیں ان قرار دادوں کے مطابق ہی ہمیں مشترکہ جدوجہد کرناہوگی۔ انھوں نے کہاکہ یورپی یونین انسانی حقوق کے حوالے سے بڑاکام کررہی ہے اس پلیٹ فارم کوموثرطریقے سے استعمال کرکے مقبوضہ کشمیرمیں بھارتی فوج کی طرف سے ڈھائے جانے والے انسانیت سوزمظالم کوبے نقاب کرناہوگا۔انھوں نے کہاکہ بھارت کی آٹھ لاکھ مسلح افواج مقبوضہ کشمیرمیں کشمیریوں کو حق آزادی دینے کی بجائے ان کی آنکھوں کی بصارت بھی چھین رہی ہے جوبین الاقوامی انسانی حقوق کے علمبرداروں کے لیے بھی لمحہ فکریہ ہے۔

سینئروزیرچوہدری طارق فاروق نے کہاہے کہ گورننس کے ایشو تب تک رہیں گے جب تک حکومت بااختیار نہ ہواور جب تک بااختیار حکومت نہیں ہوتی تب تک انصاف کے تقاضے پورے نہیں ہوتے اور جب انصاف کے تقاضے پورے نہیں ہوتے توپھرجمہوری عمل کسی لحاظ سے مکمل نہیںہوسکتا۔ اس حوالے سے ہم کوشش کررہے ہیں کہ آزادکشمیرکے عبوری ایکٹ میں بنیادی ترامیم ہوںجس سے آزاد کشمیر حکومت کو انتظامی، عدالتی ، مالی لحاظ سے بااختیاربنایاجاسکے۔

انھوں نے کہاکہ عبوری ایکٹ میں آئینی ترامیم کامسودہ آزادکشمیرکی تمام سیاسی جماعتوں اور وکلاء کے باہمی اشتراک اور اتحاد واتفاق سے تیارہے ۔ انھوں نے کہاکہ پاکستان میں اٹھارویں ، انیسویںاور بیسویں ترامیم کے تحت جواختیار صوبوں کودیئے گئے ہیں وہ اختیار آزادکشمیر حکومت کوبھی ملناچاہیے۔کشمیرکونسل کے فنڈز پرحکومت آزادکشمیر کی دسترس ہونی چاہیے۔

آزادکشمیر کے وسائل منگلا ڈیم ، نیلم جہلم، ہائیڈرل ، منرل سمیت دیگر آزاد کشمیر کے وسائل پربھی دسترس ہونی چاہیے۔ انھوں نے کہاکہ اس وقت آزاد کشمیر میں ایڈمنسٹریشن بہت زیادہ ہے لیکن لوگوں کوفائدہ اس طریقے سے نہیںمل رہا،کام کرنے کے رواج کے بجائے وظیفہ لینے کارواج زیادہ ہے۔ آزاد کشمیر کاڈویلپمنٹ کابجٹ دوگناہ ہوگیاہے تاہم نارمل بجٹ میں کوئی اضافہ نہیں ہوسکا۔

مسلم لیگ ن کی حکومت کوشش کررہی ہے کہ لوگوں کوبلاتخصیص انصاف ملے۔ کسی خوف وڈر کے بغیرلوگوں کی پولیس اسٹیشن میں رپورٹ درج ہو، میٹرریڈر ، پٹواری سمیت ہرادارہ قانون وقاعدے کے مطابق کام کرے۔ انھوں نے کہاکہ حکومت قانون وقاعدے کے اندررہ کرایسی سرجری کرناچاہتی ہے کہ جس سے براہ راست لوگوں کوفائدہ ملے۔ اس کے لیے ہمیں بڑی مشکلات کاسامناہے۔

میرٹ کی بحالی کے لیے وزیراعظم کواپنی پارلیمانی پارٹی کی طرف سے شدید مخالفت کاسامناکرناپڑا۔ ہم نے پارٹی مفادات کوبالا ئے طاق رکھتے ہوئے بے انصافی کوختم کرکے غیرجانبدارپبلک سروس کمیشن قائم کیااور این ٹی ایس کانفاذ عمل میں لاکرثابت کیاہے کہ یہ ریاست صرف چند خاندانوں کے لیے نہیں بلکہ اس پرحق دارلوگوں کاحق ہے۔ انھوں نے کہاکہ وکلاء حکومت کی غلطیوں کی نشاندھی کریں ہم اصلاح واحوال کریں گے۔

میرٹ کوہرشعبہ ہائے زندگی میںنافذ کریں گے۔میرٹ پرکوئی کمپرومائز نہیں کیاجائے گا۔ انھوں نے کہاکہ احتساب کے لیے بھی قانون سازی کرکے بے لاگ احتساب کانظام لائیں گے۔ انھوں نے کہاکہ متاثرین منگلاڈیم کے حل طلب مسائل حل کیے جائیں گے ۔ میرپور کی سٹاف کالونی ، آفیسر کالونی سمیت دیگرپرانی سرکاری عمارتوں کوازسرنوجدیدطریقے سے تعمیرکرنے کی پلاننگ کرلی گئی ہے ۔ اگلے سال اس پرکام شروع ہوگا۔سینئروزیرنے اپنی جیب سے ڈسٹرکٹ بارکے لیے پانچ لاکھ روپے دینے کااعلان کیا۔

میر پور میں شائع ہونے والی مزید خبریں