قائداعظم نے کشمیر کو پاکستان کی شہ رگ قرار دیا، کشمیر کے بغیر پاکستان نامکمل ہے‘ انوار الحق کاکڑ

پیر 5 فروری 2024 22:39

مظفرآباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 05 فروری2024ء) نگران وزیراعظم انوار الحق کاکڑ نے کشمیریوں کی ان کے حق خودارادیت کیلئے جدوجہد کو منطقی انجام تک پہنچانے کے لئے پاکستان کی حمایت کے غیر متزلزل عزم کا اعادہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ بھارت اقوام متحدہ کی قراردادوں اور جموں و کشمیر کے عوام کی خواہشات کے برخلاف کوئی حتمی حل مسلط نہیں کر سکتا،کشمیر میں بھارت جو کچھ کر رہا ہے وہ کسی انسانی المیے سے کم نہیں،انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں اور خونریزی پر بھارت کو جوابدہ ہونا چاہیے اور عالمی برادری کو اس بربریت کا نوٹس لینا چاہیے۔

ان خیالات کا اظہار انہوں نے یوم یکجہتی کشمیر کے موقع پر آزاد کشمیر قانون ساز اسمبلی کے خصوصی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔

(جاری ہے)

وزیراعظم انوار الحق کاکڑ نے کہا کہ ہر سال 5 فروری کو پاکستان کی حکومت اور عوام یوم یکجہتی کشمیر مناتے ہیں یہ جموں و کشمیر کے عوام کے ساتھ اظہار یکجہتی کا دن ہے۔ ہر سال ہم جموں و کشمیر کے بھائیوں کے ساتھ جابرانہ غیرملکی قبضہ کے خلاف ان کی حق خودارادیت کیلئے جائز جدوجہد میں شانہ بشانہ کھڑے ہونے کا عہد کرتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ قائداعظم محمد علی جناح نے کشمیر کو پاکستان کی شہ رگ قرار دیا۔ کشمیر کے بغیر پاکستان نامکمل ہے۔ پاکستانی اور کشمیری اٹوٹ رشتوں میں بندھے ہیں، ہمارے خوشی اور غمی کے تہوار ایک ہیں۔ جموں و کشمیر میں جو ہو رہا ہے اس سے الگ نہیں رہ سکتے۔ ہم جموں و کشمیر تنازعہ کے اہم فریق ہیں۔ انہوں نے کہا کہ بھارت جموں و کشمیر کے عوام کی خواہشات کے برخلاف کوئی حتمی حل مسلط نہیں کر سکتا۔

کشمیر کاز کیلئے ہمارا عزم پختہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ تنازعہ کشمیر پاکستان کی خارجہ پالیسی کی ترجیحات میں ہمیشہ شامل رہا ہے جو ایک غیرمتزلزل اتفاق رائے کی عکاسی کرتا ہے۔ ہمارے معاشرے کے تمام طبقات اور قومی ادارے کشمیریوں کے ساتھ کندھے سے کندھا ملا کر کھڑے ہیں اور پوری دنیا میں کشمیریوں کیلئے آواز بلند کر رہے ہیں ہم اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادوں اور کشمیری عوام کی امنگوں کے مطابق تنازعہ کشمیر کے حل کیلئے اپنی اخلاقی، سیاسی اور سفارتی حمایت جاری رکھیں گے۔

وزیراعظم نے کہا کہ حکومت پاکستان نے متعلقہ عالمی فورمز پر ہمیشہ کشمیریوں کی حمایت کی ہے۔ پاکستان کے اس غیرمتزلزل عزم میں ملک کے چوتھائی ارب لوگوں کی مرضی شامل ہے۔ انہوں نے کہا کہ جموں و کشمیر کے ہزاروں مردوں، خواتین اور بچوں کی قربانیوں کو یاد کر رہے ہیں جنہوں نے اپنی جانوں کا نذرانہ پیش کیا۔ کشمیریوں نے حق خودارادیت کیلئے بڑی بھاری قیمت ادا کی۔

بھارتی جبروبربریت کے خلاف کشمیری لہولہان ہو گئے لیکن جھکے نہیں۔ انہوں نے کہا کہ مسلم اکثریتی ریاست ہونے کے ناطے کشمیر کو پاکستان کا حصہ ہونا چاہیے تھا لیکن ایسا نہ ہو سکا۔ انہوں نے کہا کہ کشمیری عوام کی امنگوں کو دھوکہ دہی اور سازشوں کے ذریعے پامال کیا گیا۔ انوار الحق کاکڑ نے کہا کہ کشمیری عوام کے زخم آج بھی تازہ ہیں۔ آزاد جموں و کشمیر بڑی قربانیوں اور جدوجہد سے آزاد ہوا۔

1947 میں خطے میں قتل عام کی یادیں ہمارے ذہنوں سے مٹ نہیں پائیں۔ کشمیریوں کو پاکستان کی بے پناہ حمایت کا یقین دلانا ان کے حقوق کے تحفظ کو یقینی بنانے کیلئے پرعزم ہیں۔ ان کی ترقی اور خوشحالی کی جستجو میں ان کی مدد کرنے میں کوئی کسر نہیں چھوڑیں گے۔ انہوں نے کہا کہ بھارت خود تنازعہ جموں و کشمیر کو اقوام متحدہ میں لے گیا اور خطے کی متنازعہ حیثیت کو تسلیم کرتے ہوئے اقوام متحدہ نے فیصلہ کیا کہ تنازعہ کشمیر کا حتمی فیصلہ اقوام متحدہ کی زیرسرپرستی آزادانہ اور غیرجانبدارانہ استصواب رائے کے جمہوری طریقے سے کیا جائے گا تاہم اب تک کشمیریوں کو اپنا حق استعمال کرنے کا موقع نہیں دیا گیا۔

بھارت کو استصواب رائے کے حوالے سے پاکستان اور سب سے بڑھ کر کشمیری عوام کے ساتھ اپنے پختہ وعدوں پر عمل کرنا چاہیے۔ اس کے بغیر بھارت کے جمہوری ہونے کے دعوے کھوکھلے ہیں۔ بھارت کو یہ یاد رکھنا چاہیے کہ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادیں کبھی متروک نہیں ہوتیں۔ انہوں نے کہا کہ موجودہ ہندوستانی قیادت کشمیر پر بھارتی قبضہ کو برقرار رکھنے کیلئے روایتی ہٹ دھرمی جاری رکھے ہوئے ہے۔

بھارتی قیادت معصوم کشمیریوں کے خلاف اپنے جانبدارانہ اقدامات کیلئے ہر قسم کے ہتھکنڈے استعمال کر رہی ہے۔ بی جے پی اور آر ایس ایس کا یہ اتحاد بلاوجہ کشمیریوں کو تشدد کا نشانہ بنا رہا ہے۔ ہندوتوا کے زہریلے نظریہ نے کشمیریوں پر اتنا ظلم ڈھایا ہے جتنا پہلے کبھی نہیں ہوا۔ انہوں نے کہا کہ بھارت کے غیرقانونی زیرقبضہ جموں و کشمیر کھلی جیل سے مشابہت رکھتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ کشمیری خوف و ہراس کے ماحول میں جی رہے ہیں، میڈیا پر پابندیاں ہیں، کارکن جیلوں میں بند ہیں، ان کی زمینیں ضبط کی جا رہی ہیں، ثقافت پر حملہ ہو رہا ہے، حراستیں، تشدد اور ماورائے عدالت قتل ہو رہے ہیں۔ آزادی پسند کشمیریوں کی جائیدادیں ہتھیائی جا رہی ہیں۔ گزشتہ 45سالوں میں 96ہزار سے زائد کشمیری شہید ہو چکے ہیں، ہزاروں خواتین کو ہراساں کیا گیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ ان تمام مظالم کا خاتمہ ہونا چاہیے۔عالمی برادری کو ان زیادتیوں کے مرتکب افراد کا محاسبہ کرنا چاہیے۔ فلسطین کے حالیہ واقعات کے بعد دنیا کے امن پسند افراد کا ضمیر زندہ ہو گیا ہے۔ دنیا کو باور کراتے ہیں کہ کشمیر میں جو کچھ ہو رہا ہے وہ کسی انسانی المیے سے کم نہیں، دہائیوں کی بھارتی بربریت کے ثبوت موجود ہیں۔ عالمی برادری کو بیدار ہونا چاہیے اور اس بربریت کا نوٹس لینا چاہیے۔

مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی ان خلاف ورزیوں اور خونریزی پر بھارت کو جوابدہ ہونا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ بھارت نے جموں و کشمیر پر اپنے ناجائز قبضہ کو مضبوط کرنے کے لئے مختلف حربے آزمائے ہیں۔5اگست 2019 سے کشمیریوں کو اپنی سرزمین سے بے گھر کرنے کیلئے مہم زوروں پر ہے۔ اس دن بھارت نے اپنے غیرقانونی زیرتسلط جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کر دی۔

اس کے بعد بھارتی اور سیاسی خدوخال کو تبدیل کرنے کیلئے متعدد اقدامات کیے، ان میں انتخابی حلقوں میں ووٹرز فہرستوں میں غیرکشمیریوں کو شامل کرنے کی اجازت دینا کشمیر کے باہر سے لوگوں کو ڈومیسائل، جائیداد اور ملکیت سے متعلق نئے قوانین شامل ہیں۔ یہ کارروائیاں بین الاقوامی قوانین کی صریحا خلاف ورزی ہیں جس میں اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی متعلقہ قراردادوں، اقوام متحدہ کے چارٹر، انسانی حقوق اور جنیوا کنونشن کی کھلی خلاف ورزی ہے۔

انہوں نے کہا کہ بھارت کے غیرقانونی زیرتسلط جموں و کشمیر کی حیثیت سے متعلق بھارتی سپریم کورٹ کا فیصلہ کشمیری عوام کے حق خودارادیت سے انکار کی جانب تازہ ترین قدم ہے ایسے فیصلوں کے ذریعے کشمیری عوام کی امنگوں کو مجروح نہیں کیا جا سکتا اور اس کا کوئی جواز نہیں۔ انہوں نے کہا کہ کشمیریوں نے اس فیصلے کو مسترد کر دیا۔ تنازعہ کشمیر کی حیثیت کو ہمیشہ عالمی قانون کے تناظر میں بیان کیا گیا ہے۔

بین الاقوامی قانون کے تحت کسی بھی عمل کو جو بھارتی قانون کے تابع ہے جموں و کشمیر کو حتمی حیثیت کا تعین کرنے کیلئے استعمال نہیں کیا جا سکتا جو بین الاقوامی سطح پر ایک تسلیم شدہ متنازعہ علاقہ ہے۔ ملکی قانون سازی اور فیصلے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی متعلقہ قراردادوں سے عملدرآمد سے متعلق بھارت کو اپنی ذمہ داریوں سے بری نہیں کر سکتے۔

انہوں نے کہا کہ گزشتہ کئی سال سے بھارت جعلی بیانیے پیش کر رہا ہے۔ کشمیریوں کی مقامی جدوجہد آزادی کو دہشتگردی کا غلط لیبل لگا کر کمزور کرنے کی کوشش کر رہا ہے۔ کشمیری اپنے حقوق کے حصول کیلئے بہادری کے ساتھ کھڑے ہیں۔ وزیراعظم نے کہا کہ دہشتگردی اور جدوجہد آزادی میں واضح فرق ہے۔ دہشتگردی ایک عالمی مسئلہ ہے، ریاست کی جانب سے اس کا ارتکاب خوفناک ہوتا ہے۔

بھارت مقبوضہ وادی میں ریاستی دہشتگردی میں ملوث ہے۔ کشمیر میں واحد دہشتگرد بھارت ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم پرامن بقائے باہمی پر یقین رکھتے ہیں۔ ہم تنازعہ نہیں چاہتے، ہمارے پاس حملہ کرنے کی صورت میں زبردست اور موثر طریقہ سے جواب دینے کی قوت اور صلاحیت موجود ہے۔ بھارت اس حوالے سے ہمیں کئی بار آزما چکا ہے اور اگر دوبارہ کوئی خواہش ہے تو ہم اس کیلئے بھی تیار ہیں۔

انہوں نے کہا کہ بھارت کو کشمیریوں کو اپنے مستقبل کے فیصلہ کرنے کا حق دینا چاہیے اسے مقبوضہ کشمیر میں بنیادی حقوق اور آزادیوں کو بحال کرنا چاہیے، انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کو روکنا چاہیے، سخت ہنگامی قانون کو منسوخ کیا جائے۔ کشمیری شہروں،قصبوں اور دیہاتوں سے فوج نکالنی چاہیے۔ آبادیاتی ڈھانچہ اور سیاسی منظرنامے کو تبدیل کرنے کیلئے اقدامات کو منسوخ کرنا چاہیے، پرامن اجتماع اور اظہار رائے کی آزادی دینی چاہیے۔

زمینی صورتحال کا مشاہدہ کرنے کیلئے آزاد مبصرین اور انسانی حقوق کے نمائندوں کو اجازت دینی چاہیے۔ سب سے بڑھ کر اسے سلامتی کونسل کی متعلقہ قراردادوں پر عمل کرنا چاہیے اور کشمیری عوام کو اقوام متحدہ کی زیرنگرانی استصواب رائے کا حق دینا چاہیے۔ پاکستانی حکومت اور عوام کشمیریوں کی جدوجہد آزادی کو منطقی انجام تک پہنچانے کیلئے پرعزم ہیں۔ انہوں نے کہا کہ دنیا کے سامنے بھارت کا چہرہ بے نقاب کریں گے۔ سفارتی مہم زوروشور سے جاری رہے گی۔ کشمیریوں کے حق خودارادیت کے حصول تک چین سے نہیں بیٹھیں گے۔

مظفر آباد میں شائع ہونے والی مزید خبریں