شمالی وزیرستان کے مقام پر پاک افغان بارڈر دوبارہ کھولنے کا فیصلہ

پاکستان اور افغانستان نے شمالی وزیرستان کے مقام پر دوطرفہ تجارت کے لئے پاک افغان غلام خان بارڈر کو بائیس جون سے دوبارہ کھولنے کا فیصلہ کرلیا

Usman Khadim Kamboh عثمان خادم کمبوہ جمعہ 19 جون 2020 19:47

شمالی وزیرستان کے مقام پر پاک افغان بارڈر دوبارہ کھولنے کا فیصلہ
شمالی وزیرستان (اردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ 19 جون 2020ء) شمالی وزیرستان کے مقام پر پاک افغان بارڈر دوبارہ کھولنے کا فیصلہ، پاکستان اور افغانستان نے شمالی وزیرستان کے مقام پر دوطرفہ تجارت کے لئے پاک افغان غلام خان بارڈر کو بائیس جون سے دوبارہ کھولنے کا فیصلہ کرلیا ہے۔ تفصیلات کے مطابق پاکستان اور افغانستان کے سول، عسکری حکام اور تاجروں کا زیرو پوائنٹ پر بارڈر کھولنے کے حوالے سے اہم اجلاس ہوا ہے۔

اجلاس میں اتفاق کیا گیا ہے غلام خان بارڈر بائیس جون سے دوطرفہ تجارت کیلئے کھولنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ علاقے کے تحصیلدار غلام خان غنی الرحمان کے مطابق اجلاس میں فیصلہ کیا گیا ہے کہ افغانستان آنے والی تجارتی گاڑیوں کے ڈرائیورز غلام خان بارڈر پر تبدیل ہوں گے،پاکستان سے افغانستان جانے والی گاڑیوں کے ڈرائیورز بھی بارڈر پر تبدیل ہوں گے،تمام گاڑیاں مکمل سنیٹائز ہوں گی اور غلام خان قرنطینہ سینٹر میں تمام ڈرائیورز اور دیگر عملے کے کورونا ٹیسٹ بھی ہوں گے۔

(جاری ہے)

اس سے قبل پاکستان نےقبل بین الاقوامی پروازوں کیلئے فحائی حدود کھولنے کا بھی فیصلہ کیا ہے۔ دوسری جانب ملک میں کورونا کیسز کی تعداد میں بتدریج اضافہ ہورہا ہے۔ حکومتی ٹاسک فورس کے چیئرمین ڈاکٹر عطاء الرحمن نے کہا ہے کہ پاکستان کورونا مریضوں اور اموات کی تعداد کم بتا رہا ہے۔حقیقی تعداد بتائی جانے والی تعداد سے دو سے تین گنا زیادہ ہے۔

بلوم برگ سے ٹیلیفون پر گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ کم ٹیسٹنگ اور نظام تنفس کے علاوہ جسم کے دیگر اعضاء کے فیل ہونے سے ہونے والی اموات کا شمار نہ کرنے کے باعث مریضوں اور اموات کی تعداد کم ہے۔ ملک میں مئی کے دوسرے ہفتے سے لاک ڈاؤن میں نرمی کے بعد مریضوں اور اموات کی تعداد تیزی سے بڑی اور اب پھر کئی علاقوں میں لاک ڈاؤن کر دیا گیا ہے۔عالمی سطح پر کورونا کے باعث اموات کی شرح 5 فیصد جبکہ پاکستان میں 2 فیصد ہے۔ڈاکٹر عطاء الرحمان نے مزید کہا کہ پاکستان میں ٹیسٹنگ بہت کم ہے جبکہ رینڈم ٹیسٹنگ نہ ہونے کے برابر ہے۔ حکومتی اعداد و شمار صرف ان افراد کے ٹیسٹ پر مبنی ہے جن کی علامات ظاہر ہوئیں۔

شمالی وزیرستان میں شائع ہونے والی مزید خبریں