ایس ایچ او پسنی کے خلاف خواتین کا پریس کلب کے سامنے احتجاجی مظاہرہ

جمعہ 11 دسمبر 2020 19:42

پسنی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 11 دسمبر2020ء) ایس ایچ او پسنی کے خلاف خواتین کا پریس کلب کے سامنے احتجاجی مظاہرہ،پریس کانفرنس،پولیس چھاپہ مارکاروائی کے دوران مبینہ طور پر گھروں سے چوریاں کررہی ہے،ایس ایچ او پسنی اور محمود خالد نامی پولیس اہلکار خواتین کے ساتھ بدتہمیزی کرتے ہیں اور گالیاں دیتے ہیں خواتین کا پسنی پریس کلب میں پریس کانفرنس سے خطاب تفصیلات کے مطابق وارڈنمبر3کی رہائشی خواتین نے ایس ایچ او پسنی اور محمود خالد نامی پولیس اہلکار کے خلاف پسنی پریس کلب کے سامنے احتجاجی مظاہرہ کیا ہے اس دوران خواتین نے ایس ایچ او پسنی کے خلاف شدید نعرہ بازی کی بعد میں پسنی پریس کلب میں نسیمہ بی بی اور اسکی فیملی کے دیگر خواتین نے پریس کلب میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ پسنی پولیس کے اہلکار زورزبردستی اس کے گھر میں داخل ہوئے اور گھروں کے دروازے توڑکرمکان کے اندر پڑی الماریاں کو بھی توڑ کر وہاں سے مبینہ طور پر زیورات اور پیسے چوری کرکے لے گئے ہیں انہوں نے الزام عائد کرتے ہوئے کہاکہ ایس ایچ او پسنی نے نسیمہ بی بی خاتون کی قمیض بھی پھاڑ دی اور اسے زودکوب کیاگیا پریس کانفرنس میں مذیدبتایا گیا کہ محمود خالد نامی پولیس اہلکار اس سے پہلے بھی گھروں میں گھس کر خواتین کو تشدد کا نشانہ بناچکی ہے اور ابھی ایس ایچ او پسنی کی سرپرستی میں وہ مذید اپنی وحشت بڑھا کر شریف شہریوں کو تنگ کرکے خوف کا ایک ماحول پیدا کرنا چاہتی ہے پریس کانفرنس کے دوران نیشنل پارٹی اور بی این پی کے مقامی رہنما بھی موجود تھے جنہوں نے پولیس اور ایس ایچ او پسنی کی خواتین پر تشدد کرنے کے عمل کی شدید مذمت کی اور کہاکہ ایس ایچ او پسنی ایک سوچے سمجھے منصوبے کے تحت پسنی کے پرامن حالات کو خراب کرنا چاہتا ہے اور لوگوں اشتعال دلاکر پسنی کے پرامن ماحول کو خراب کرنا چاہتا ہے انہوں نے بتایا کہ پسنی میں پہلی بار پولیسکے چھاپہ مارکاروائیوں کے بعد چوری کے واقعات سامنے آرہے ہیں جوکہ ایک تشویشناک بات ہے انہوں نے پولیس کے اعلی حکام سمیت صوبائی وزیرداخلہ میرضیا لانگو سے بھی مطالبہ کیا ہے کہ ایس ایچ او پسنی کی مذکورہ کاروائیوں کا فوری طور پر نوٹس لیا جائے اور کسی قابل اور سنجیدہ شخص کو پسنی کا ایس ایچ او تعینات کیا جائے۔

متعلقہ عنوان :

پسنی میں شائع ہونے والی مزید خبریں