صدر فرنٹیئر کسٹمز ایجنٹس ایسوسی ایشن کی سربراہی میں 5رکنی وفد کی ڈائریکٹر جنرل ٹرانزٹ ٹریڈ واجد علی سے ملاقات

بدھ 21 فروری 2024 22:59

پشاور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 21 فروری2024ء) پاک افغان جائنٹ چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری(PAJCCI)کے کوآرڈینیٹر اور فرنٹیئر کسٹمز ایجنٹس ایسوسی ایشن کے صدر ضیا الحق سرحدی کی سربراہی میں ایک5رکنی وفد نے ڈائریکٹر یٹ آف ٹرانزٹ ٹریڈ کسٹم ہائوس پشاور میں ڈائریکٹر جنرل ٹرانزٹ ٹریڈ واجد علی سے ان کے دورہ پشاور کے موقع پر ملاقات کی۔

وفد میں پاک افغان جائنٹ چیمبر کے ڈائریکٹرز امتیاز احمد علی، خالد شہزاد،سرحد چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری (SCCI)کے سابق سینئر نائب صدر انجینئر منظور الٰہی،آل پاکستان کسٹمز ایجنٹس ایسوسی ایشن(APCAA)کراچی کے مرکزی نائب چیئرمین فاروق احمد اور خیبر چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری (KCCI)کے نائب صدر محمد ہارون شامل تھے جبکہ اس موقع پر ڈائریکٹرٹرانزٹ ٹریڈارباب قیصر حمید،ایڈیشنل ڈائریکٹرز ٹرانزٹ ڈاکٹر واجد علی ،شمس وزیر اور ڈپٹی ڈائریکٹر ٹرانزٹ محترمہ ملائکہ احمدبھی موجود تھے۔

(جاری ہے)

ضیا الحق سرحدی اور ان کے سربراہی میں آئے ہوئے وفد نے ڈائریکٹر جنرل واجد علی کو بحیثیت ڈائریکٹر جنرل ٹرانزٹ ٹریڈدورہ پشاور آنے پر خوش آمدید کہا اور نیک خواہشات کا اظہار کیا۔ انہوں نے ڈائریکٹر جنرل ٹرانزٹ ٹریڈواجد علی اور ڈائریکٹر ٹرانزٹ ٹریڈ ارباب قیصر حمید کو خراج تحسین پیش کرتے ہوئے کہا کہ ان دونوں افسران نے افغان ٹرانزٹ ٹریڈ میں درپیش مشکلات کے حل کیلئے کافی کام کئے ۔

وفد نے 1965کے ٹرانزٹ ٹریڈمعاہدہ کا ذکر کرتے ہوئے بتایا کہ45سال تک یہ معاہدہ بڑا خوش اسلوبی سے چلتا رہا جبکہ 2010کا افغانستان پاکستان ٹرانزٹ ٹریڈ ایگریمنٹ (APTTA)کے معاہدے میں کافی مسائل اور مشکلات ہیں،اگریہ معاہدہ اتنا فعال ہوتا تو 70فیصد تجارت کراچی پورٹ کی بجائے چاہ بہار اور بندر عباس کے راستے منتقل نہ ہوتی،اس معاہدے میں جلد از جلد ر تجدیدکی جائے اور اس میں تمام سٹیک ہولڈرز کو شامل کیا جائے اور گڈز ان ٹرانزٹ ٹو افغانستان (گیتا)کوکنٹینرز کے ساتھ ساتھ121SROکو ختم کر کے لوز کارگو کے ذریعے بذریعہ ٹرین کراچی سے پشاور اور کراچی سے چمن ماضی کی طرح چلایا جائے اور اس میں کراچی کی بجائے اس کی تمام ڈاکو منٹیشن (جی ڈی)وی باک کے ذریعے اضاخیل ڈارئی پورٹ سے ہونی چاہیے تاکہ خیبر پختونخوا کے کسٹم کلیئرنگ ، فاروڈنگ ایجنٹس بھی اس کاروبار سے مستفید ہو سکیںاوربانڈڈ کیریئر کے ساتھ ساتھ ریلوے ، این ایل سی اور پرائیوٹ ٹرکوں کو بھی اجازت دی جائے اور کراچی میں امپورٹ گڈز کی طرح ٹرانزٹ ٹریڈ میں بھی TPفائل ہو اور اضاخیل ڈارئی پورٹ میں جی ڈی اور باقی پراسس ہو۔

اس موقع پر ضیا الحق سرحدی نے کہا کہ3اکتوبر کو منسٹری آف کامرس اسلام آباد نے SRO1380جاری کرتے ہوئے افغان ٹرانزٹ ٹریڈ کے 14آئٹمزجو دراصل 212 مختلف اشیا بنتی ہیں پر پابندی لگا دی ہے اور اسی طرح ایک دوسری SRO1387کے تحت 10فیصد ٹرانزٹ کارگو پر پراسیسنگ فیس جو حقیقی ویلیو پر ہوگی عائد کر دی ہے اور اسی طرح 100فیصد بنک گارنٹی بھی لگا دی ہے حالانکہ اس سے پہلے ان کارگو پر انشورنس گارنٹی عائد تھی یہ تمام کارگو گزشتہ 13سالوں سے افغانستان محفوظ طریقے سے جا رہا تھا اور تقریباً اس عرصہ میں 10لاکھ سے زائد کنٹینرز صحیح سلامت افغانستان بغیر کسی ناخوشگوار واقع کے جا چکے ہیں۔

لہذا 100فیصد بنک گارنٹی کی بجائے پہلے کی طرح انشورنس گارنٹی عائد کی جائے۔افغان ٹرانزٹ ٹریڈ پر پابندی لگانے کی بجائے سمگلنگ پر قابو پایا جائے اس وقت ایران کے راستے سینکڑوں ٹرک روزانہ ایرانی پیٹرول، ڈیزل ، آٹو پارٹس، سگریٹ و دیگر سامان لیکر پاکستان آرہے ہیں ان کو کیوں نہیں روکا جا تا صرف اور صرف افغان ٹرانزٹ ٹریڈ کارگوکو کیوں نشانہ بنایا جاتا ہے۔

ان اقدامات سے پاک افغان باہمی تجارت پر منفی اثرات مرتب ہورہے ہیںاور فائدے کے بجائے نقصان ہورہا ہے اور دونوں ملکوں میں کشیدگی بڑھ رہی ہے اور تجارت ختم ہوکر رہ گئی ہے جبکہ پاکستان افغانستان کے ساتھ ساتھ وسطی اشیائی ریاستوں کی منڈیوں سے بھی باہر ہو رہا ہے۔یہ تجارتی معاملات صرف افغانستان تک محدودنہیں بلکہ افغانستان وسطی ایشیائی ملکوں کے لئے ایک گیٹ وے ہے۔

اس وقت ہماری افغانستان کی تجارت کی حجم 1400ملین ڈالرز ہے ۔ اگر حالات سازگار ہوتے ہیں تو دونوں ملکوں کی خواہش ہے کہ یہ تجارتی حجم 5بلین ڈالرز ہو جائیں۔وفد نے مزید بتایا کہ افغان ٹرانزٹ ٹریڈ کی بندش کی وجہ سے پاکستان کی تقریباً 40ہزار گاڑیاں بے روزگار ہو چکی ہیں اور گاڑی مالکان کی کروڑوں مالیت کی گاڑیاں کھڑی ہوگئی ہیں اور اس کاروبار سے منسلک چمن بارڈر، طورخم بارڈر، غلام خان بارڈر اور کراچی میں ہزاروں کمپنیاں بند ہوگئی ہیں اور لاکھوں جوان بے روز گار ہو گئے ہیں۔

اس موقع پر ڈی جی ٹرانزٹ ٹریڈ واجد علی نے امید ظاہر کی کہ وہ پشاور کسٹم ایجنٹس اور بزنس کمیونٹی برادری کے مسائل ترجیحی بنیادوں پر حل کریں گے اور انشا اللہ ان کے حل کے لئے باہمی مشاورت سے اقدامات اٹھائیں گے۔ڈی جی ٹرانزٹ ٹریڈ واجد علی نے ضیا الحق سرحدی اور ان کے وفدکی جانب سے پیش کر دہ سفارشات سے مکمل طور پر اتفاق کیا اور انہیں یقین دلایاکہ ان سفارشات اور گزارشات پر عمل درآمد کو یقینی بنایا جائے گا۔ ضیا الحق سرحدی نے وفدسے ان کی گذارشات پر ہمدردانہ غور کرنے کی یقین دہانی پرڈی جی ٹرانزٹ ٹریڈ اور ڈائریکڑ ٹرانزٹ ٹریڈ کا شکریہ ادا کیا ۔

پشاور میں شائع ہونے والی مزید خبریں