جے یو آئی مارچ سے متعلق وزیراعلی کے بیان حکومتی رٹ چیلنج کرنے والوں کیلئے تھا،اجمل وزیر

سٹیٹ کے اندر سٹیٹ قطعی برداشت نہیں کی جائے گی۔ وردی پہن کر مشقیں کرنا پہلی دفعہ دیکھ رہاہوں، مشقیں صرف فوج کرتی ہیں، گارڈ آف آنر پیش کیا جارہا ہے،مشیروزیراعلی اورترجمان خیبرپختونخواحکومت

بدھ 16 اکتوبر 2019 23:42

پشاور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 16 اکتوبر2019ء) مشیروزیراعلی برائے ضم اضلاع اورترجمان خیبرپختونخواحکومت اجمل وزیر نے کہا ہے کہ جے یو آئی مارچ سے متعلق وزیراعلی کے بیان حکومتی رٹ چیلنج کرنے والوں کیلئے تھا، سٹیٹ کے اندر سٹیٹ قطعی برداشت نہیں کی جائے گی۔ وردی پہن کر مشقیں کرنا پہلی دفعہ دیکھ رہاہوں، مشقیں صرف فوج کرتی ہیں، گارڈ آف آنر پیش کیا جارہا ہے ۔

پشاورمیں میڈیا سے گفتگو میں مشیروزیراعلی اجمل وزیر کاکہنا تھا کہ لوگوں کے جان و مال کی تحفظ حکومت کی ذمہ داری ہے، وزیراعظم عمران خان نے اقوام متحدہ کے جنرل اسمبلی میں ناموس رسالت اور مسئلہ کشمیر جیسے پیش کیا تاریخ میں اس کی مثال نہیں ملتی، وزیراعظم نے اقوام عالم کے سامنے مودی کا مکار چہرہ بے نقاب کردیا ہے اس کے بعد مذہب کے نام پر یہ ڈھونگ رچانا سمجھ سے بالاتر ہے۔

(جاری ہے)

اجمل خان وزیر کا مزید کہنا تھا کہ ایجنڈہ کچھ بھی نہیں اور چلے ہیں اسلام آباد کو لاک ڈاون کرنے، عمران خان نے پہلے ہی اجلاس میں کہا تھا کہ لٹو پٴْٹو گروپ سمیت سب کا احتساب ہوگا، ہم نے اداروں کو بااختیار بنایا ہے۔ عمران خان کے کہنے پر کسی کو جیل میں نہیں ڈالا گیا بلکہ اداروں نے عوام کا پیسہ لوٹنے والوں کا احتساب شروع کیا ہے۔ عدالتی فیصلوں کے تحت اس اشرافیہ کو جیل ہوئی ہے۔

تاریخ میں پہلی مرتبہ اتنے بڑے پیمانے پر احتساب ہورہا ہے۔ عوام نے احتساب اور تبدیلی کے نام پر ووٹ دیا ہے۔ وزیراعظم عمران خان نے دن رات محنت کرکے لڑکڑاتی معیشت کو دوام بخشا، آج جب ادارے سنبھل گئے ہیں تو ان کے پیٹ میں مروڑ پیدا ہوگیا ہے۔ یہ حکومت ہے کوئی خالہ جی کا گھر نہیں کہ آئے اور قبضہ جمالیا۔ قوم کو اسلام کے نام پر اسلام آباد کیلئے اٴْکسانا کہا کا اسلام ہے۔ حکومت کسی کو عوامی سڑکیں اور قومی شاہراہیں بند کرنے نہیں دے گی۔مذاکرات بارے ایک سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ حکومت نے ہمیشہ جہوریت و آئین کے دائرے میں رہتے ہوئے مذاکراتی عمل پر زور دیا ہے۔ مذاکرات کیلئے حکومت ہمیشہ تیار ہے لیکن باوردی مشقیں کرواکر حکومتی رٹ کو چیلنج نہ کیا جائے۔

پشاور میں شائع ہونے والی مزید خبریں