پاکستان کی قدر اہمیت و افادیت ایک تاریخی حیثیت رکھتی ہے ، ڈپٹی کمشنر پشین ظفر علی محمد شہی

اتوار 14 اگست 2022 21:45

پشین (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 14 اگست2022ء) ڈی سی ریسٹ ہاؤس میں پاکستان کے 75ویں جشن آزادی کی مناسبت سے پرچم کشائی کی ۔تقریب منعقد ہوئی ڈپٹی کمشنر پشین ظفر علی محمد شہی نے پرچم کشائی کی اور قومی پرچم بلند کر کے تقریب کا باقاعدہ آغاز کیا ۔تقریب کے آغاز پر ڈپٹی کمشنر ظفر علی محمد شہی کو پولیس کی چاق و چوبند دستے کی جانب سے گارڈ آف آنر اور سلامی پیش کی گئی،سرکاری افسیرز، اساتذہ اکرام، اور زندگی کے مختلف شعبوں سے تعلق رکھنے والے افراد سمیت طلباء و طالبات کی ایک بڑی تعداد شریک تھی ۔

ڈپٹی کمشنر پشین ظفر علی محمد شہی نے تقریب سے خطاب کرتے ہوئے پاکستانی عوام کو 75 وی جشن آزادی کی مبارک باد دیتے ہوئے کہا کہ پاکستان کی قدر اہمیت و افادیت ایک تاریخی حیثیت رکھتی ہے ہمیں ان لاکھوں شہیدوں کو بھی یاد رکھنا چاہیے جنہوں نے پاکستان بنانے میں اپنے جان و مال کا نذرانہ پیش کیا اللہ تعالی ان کے درجات بلند کرے ۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہاکہ پاکستان ٹرے میں رکھ کر حاصل نہیں کیا گیا اس پاکستان کو حاصل کرنے کے لیے مسلمانوں نے اپنی بے شمار قربانیاں دے کر حاصل کیا ہے،1857 میں جب مسلمانوں نے الگ ریاست حاصل کرنے کے لئے اپنی جدوجہد کا آغاز کیا تو مسلمانوں نے باقاعدہ انگریزوں سے جنگ کی گو کے اس جنگ میں مسلمانوں کو شکست ہوئی مگر انہوں نے ہار تسلیم نہیں کی اور اس بات کو طہ کرلیا کے مسلمان اور ہندو اکٹھے نہیں رہ سکتے ۔

1857میں سرسید احمد خان نے مسلمانوں پر زور دیا کہ آپس میں اتحاد و اتفاق رکھیں اور خاص طور پر نوجوانوں کو تنقید کرتے ہوئے کہا کہ زیادہ سے زیادہ علم حاصل کریں اور اپنے اندر وہ شعور پیدا کریں ،جس سے اپنی صلاحیتوں کی بنا پر انگریزوں ہندوؤں کا مقابلہ کر سکیں ،ان کی اس تجویز سے آہستہ آہستہ مسلمانوں کے لیے کارآمد ثابت ہونا شروع ہوئی 1906 مسلمانوں نے کانگریس سے جدا ہونے کا اعلان کیا اور ایک الگ اور ال مسلم لیگ کی بنیاد رکھی 1930 میں علامہ اقبال نے ایک الگ جداگانہ ریاست کا تصور پیش کیا اور 1930 میں قائد اعظم محمد علی جناح کی سربراہی میں مسلمانوں کی ایک الگ ریاست کے لئے جدوجہد کا آغاز شروع کیا گیا 1933میں چوہدری رحمت علی نے پاکستان کا نام تجویز کیا 1930 تا 1940 ہمارے قائدین نے مسلمانوں کو اس بات پر قائل کرتے رہے کہ ایسا ملک جہاں مسلمانوں کی حکومت بنے ہم آزاد فضا میں زندگی گزارے جہاں مسلمانوں کو وہ تمام بنیادی حقوق ملے جس کی اشد ضرورت ہے ،اس پیغام سے مسلمان اکٹھا ہونا شروع ہوگئے 23 مارچ 1940 لاہور منٹو پارک میں ایک تاریخی اجتماع ہوا دو قومی نظریہ پیش کیا گیا ہندو اور مسلمان دونوں ایک ساتھ نہیں چل سکتے اور نئی ریاست کا نام پاکستان رکھا جائے گا ،جس کو بھاری اکثریت سے منظور کر لیا گیا 1940 سے 1947 تک ہندوستان میں زبردست تحریک کا آغاز ہوا بن کے رہے گا ،پاکستان اور بٹ کے رہے گا ہندوستان 1944 کو مسلمانوں کی تحریک کے اتنے اثرات ہندوؤں پر پڑے کہ وہ برداشت نہ کر سکے اور انھوں نے بالآخر تسلیم کیا ،ہندوستان کی تقسیم اب کوئی نہیں روک سکتا 1945 کو شملہ کانفرنس ناکام ہونے کی صورت میں 1945,46 کو عام انتخابات کرانے کا اعلان کیا گیا ،جو مسلمانوں نے 30 کی30 نشستں جیت لی مگر ہندوؤں اور انگریزوں نے تسلیم نہیں کیا اور مسلمانوں کے آگے مزید رکاوٹیں ڈالنا شروع کر دی گئی ،16 اگست 1946کو مسلمانوں نے شدید احتجاج کیا انگریزو کے دیئے ہوئے تمام خطابات واپس کر دیئے گئے بالآخر 20 فروری 1947کو برطانوی وزیراعظم نے اعلان کیا 1948 کو برطانیہ راج کا خاتمہ کردیا جائے گا مگر افسوس انگریزوں نے جاتے جاتے ایسی غلط تقسیم کرکے چلے گئے جو آج بھی پاکستان اور ہندوستان جنگی حالت میں رہتے ہیں آزادی کے اعلان کے بعد ہندوؤں اور سکھوں نے مسلمانوں کا قتل عام شروع کر دیا دس لاکھ سے بھی زائد مسلمانوں کو بے دردی سے قتل کیا گیا ان کی آباء و اجداد کی جائیدادوں پر قبضہ کر لیا گیا اور مسلمانوں کو دردناک ازتیں بھی پہنچانا شروع کر دی گئی مسلمانوں نے اپنے پیاروں کی جانوں کا نذرانہ اور اپنے مال اسباب کی قربانی دینے سے بھی نہیں گھبرائے اور ایک ایسی مملکت پاکستان جہاں مسلمانوں کا راج ہوگا جوق در جوق پاکستان کا رخ کیا پاکستان کی اہمیت افادیت اور اس کی حیثیت اپنی جگہ ضرور رہے گی لیکن پاکستان عظیم لوگوں کی قربانیوں کی بدولت قائم ہوا ان شہیدوں کی قربانیوں کی قدر کریں اور پاکستان کو عظیم تر عظیم بنانے میں اپنا بھرپور کردار ادا کرتے رہے۔

پشین میں شائع ہونے والی مزید خبریں