دہشت گردی کے خاتمے کیلئے نیشنل ایکشن پلان پر عمل درآمد کرکے پولیس کو غیرسیاسی اورلیویز فورسز کی استدادکار میں اضافہ کرنے کے ساتھ انہیں جدید اسلحہ اورٹریننگ دی جائے پشین اورقلعہ سیف اللہ میں لیویز فورسز کے شہید ہونے والے جوانوں کے لواحقین کو جلدسے جلد معاوضے کی فراہمی اوسرکاری نوکریاں دی جائیں ،پاک افغان سرحد پر باڑ لگنے سے یقینا صوبے میں دہشت گردی کا خاتمہ اور بیرونی مداخلت کو روکا جاسکے گا، لیویز ، ایف سی سمیت تمام قانون نافذ کرنے والے ادارو ں نے دہشت گردی کا جوانمردی سے مقابلہ کرتے ہوئے ملک میں قیام امن کو یقینی بنایا ہے ان کی قربانیوں پر انہیں خراج تحسین پیش کرتے ہیں،بلوچستان اسمبلی کے اراکین ووزراء کاامن وامان کے متعلق تحریک التواء پر بحث میں اظہارخیال

بدھ 26 ستمبر 2018 02:50

کوئٹہ۔25ستمبر(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 26 ستمبر2018ء) بلوچستان اسمبلی کے اراکین نے کہاہے کہ دہشت گردی کے خاتمے کیلئے نیشنل ایکشن پلان پر عمل درآمد کرکے پولیس کو غیرسیاسی اورلیویز فورسز کی پیشہ وارنہ مہارت میںاضافہ کرنے کے ساتھ انہیں جدید اسلحہ اورٹریننگ دی جائے پشین اورقلعہ سیف اللہ میں لیویز فورسز کے شہید ہونے والے جوانوں کے لواحقین کو جلدسے جلد معاوضے کی فراہمی اوسرکاری نوکریاں دی جائے ۔

پاک افغان سرحد پر باڑ لگنے سے یقینا صوبے میں دہشت گردی کا خاتمہ اور بیرونی مداخلت کو روکا جاسکے گا لیویز ، ایف سی سمیت تمام قانون نافذ کرنے والے ادارو ں نے دہشت گردی کا جوانمردی سے مقابلہ کرتے ہوئے ملک میں قیام امن کو یقینی بنایا ہے ان کی قربانیوں پر انہیں خراج تحسین پیش کرتے ہیں۔

(جاری ہے)

ان خیالات کااظہاراراکین بلوچستان اسمبلی اصغرخان اچکزئی ،نصراللہ خان زیرے ،عبدالخالق ہزارہ ،ملک سکندر خان ایڈووکیٹ ،نوبزادہ گوہرام بگٹی ،حاجی اصغر ترین اوردیگراراکین اسمبلی نے منگل کو بلوچستان اسمبلی کے اجلاس میں پشتونخوامیپ کے رکن اسمبلی نصراللہ خان زیرے باضابطہ شدہ تحریک التواء نمبر 1 پر بحث میں حصہ لیتے ہوئے کیامنگل کو بلوچستان اسمبلی کا اجلاس ڈپٹی سپیکر سردار بابرموسیٰ خیل کی زیر صدارت شروع ہوا۔

اجلاس میں پشتونخوا ملی عوامی پارٹی کے نصراللہ زیرئے کی 22ستمبر کے اجلاس میں باضابطہ شدہ تحریک التواء پر بحث کا آغا ز ہوا ۔ بحث میں حصہ لیتے ہوئے نصراللہ خان زیرئے نے کہا کہ پشین ، چمن اور قلعہ سیف اللہ میں جس طرح سے لیویز اہلکاروں کو نشانہ بنایاگیا ان واقعات کی جتنی مذمت کی جائے کم ہے پشین میں اسسٹنٹ کمشنرکی گاڑی پر حملہ ہوا جس کے نتیجے میں تین اہلکار جبکہ 16ستمبر کو دن دیہاڑے قلعہ سیف اللہ بازار میں ایک رسالدارکو شہید کیا گیا اور اس واقعے کے دو دن بعد قلعہ سیف اللہ میں تین لیویز اہلکاروں کو نشانہ بنایا گیا یہ ایک بہت لمبی تاریخ ہے اگر اس پر بات کی جائے تو چار دن میں بھی اس پر بحث نہیں ہوسکتی انہوں نے کہا کہ بارہا ہم نے یہ بات کی ہے کہ جب تک داخلہ و خارجہ پالیسی میں تبدیلی نہیں آئے گی اس وقت تک حالات بہتر نہیں ہوں گے ، انہوںنے کہا کہ جنوری سے لے کراگست تک پولیس ایریا میں 1729واقعات ہوئے جبکہ لیویز ایریا میں415کرائم کے واقعات رونما ہوئے ، عوامی نیشنل پارٹی کے پارلیمانی لیڈر اصغرخان اچکزئی نے بحث میں حصہ لیتے ہوئے کہا کہ یہاں اس ایوان میں ایسے بہت سے لوگ بیٹھے ہیں جو اس درد اور کرب سے گزرے ہیں جن کے قریبی رشتہ دار ان واقعات کا نشانہ بنے اور ایوان میں ہماری ایسی بہنیں بھی ہیں جو ان حالات سے گزری ہیں اس ملک میں سیکورٹی اہلکاروں کی شہادتوں کے بعد سب سے زیادہ شہادتیں سیاسی حوالے سے عوامی نیشنل پارٹی نے دی ہیں اور عوامی نیشنل پارٹی کی مرکزی قیادت سے لے کر عام کارکن تک کسی کو بھی نہیں بخشا گیا عوامی نیشنل پارٹی کے مرکزی جنرل سیکرٹری میاں افتخار حسین کے اکلوتے بیٹے اور پارٹی کے سینئر نائب صدر غلام احمد بلور کا پورا خاندان دہشت گردی کے واقعات کا شکار ہوا ولی خان کی بیٹی بھی نہیں بخشی گئی انہوں نے کہا کہ ہم عدم تشدد کے فلسفے پرعمل پیرا ہیں اور دنیا ہمیں عدم تشدد کے فلسفے سے جانتی ہے اور اس وقت دنیا میں ہزاروں لوگ باچاخان پر پی ایچ ڈی کررہے ہیں انہوں نے کہا کہ میں آج بھی کہتا ہوں کہ اگر سانحہ8اگست کے واقعے کے بعد کمیشن کی رپورٹ پرعملدرآمد ہوتا تو یہ سانحات رونما نہ ہوتے اگر اس وقت کی حکومت میں ہم ہوتے تو ہم اسی وقت استعفیٰ دے دیتے کیونکہ جب ہم اس دلخراش واقعے پر کچھ نہ کرسکیں تو پھر ہماری سیاست کا کیا فائدہ ۔

انہوں نے کہا کہ وزیر داخلہ فوری طور پر حالیہ واقعات میں شہید ہونے والے لیویز اہلکاروں کے لواحقین کو معاوضہ دیں اورمتاثرین کو ملازمتیں بھی دی جائیں اگر ہم نے ان کی داد رسی نہیں کی تو آئندہ وہ ہمارے لئے بندوق اٹھا کر ہمارے ساتھ کھڑے نہیں ہوںگے۔صوبائی مشیر کھیل ثقافت وسیاحت عبدالخالق ہزارہ نے بحث میں حصہ لیتے ہوئے کہا کہ نیشنل ایکشن پلان پر دس فیصد بھی عملدرآمد نہیں ہوا ہے نیشنل ایکشن پلان کے اٹھارہ پوائنٹس پر عملدرآمد سے ہر قسم کی دہشت گردی پرقابو پایا جاسکتا ہے خطے کی موجودہ صورتحال کا تقاضہ ہے کہ تمام ادارے اور حکومت ایک پیج پر ہوں ، انہوں نے کہا کہ پاک افغان سرحد پر باڑ لگنے سے یقینا صوبے میں دہشت گردی کا خاتمہ اور بیرونی مداخلت کو روکا جاسکے گا لیویز ، ایف سی سمیت تمام قانون نافذ کرنے والے ادارو ں نے دہشت گردی کا جوانمردی سے مقابلہ کرتے ہوئے ملک میں قیام امن کو یقینی بنایا ہے ان کی قربانیوں پر انہیں خراج تحسین پیش کرتے ہیں۔

جمعیت العلماء اسلام کے ملک سکندر ایڈووکیٹ نے کہا کہ دہشت گردی کا نشانہ بننے والے شہداء کے ورثاء کو معاوضہ دیا جائے دہشت گردی کی حمایت کا کوئی سوچ بھی نہیں سکتا تاہم دہشت گردی کے نام پر معصوم لوگوں کو ہراساں کرنا مناسب عمل نہیں ۔انہوںنے کہا کہ ہمارے قائد مولانا فضل الرحمان ، مولانا عبدالغفور حیدری سمیت دیگر اکابرین پر دہشت گردانہ حملے ہوئے ، ان کا کہنا تھا کہ دہشت گردی کی بیخ کنی کے لئے دہشت گردوں کا تعین ہونا چاہئے قلعہ سیف اللہ اور پشین میں دہشت گردی کے واقعات ایک گہری سازش ہے جس کے ذریعے صوبے میں بدامنی کو پھیلانے کی کوشش کی گئی ۔

بلوچستان عوامی پارٹی کے رکن دنیش کمار نے بحث میں حصہ لیتے ہوئے سیکورٹی فورسز کے شہداء کو خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے کہا کہ ان کے لواحقین کو معاوضوں کی بروقت ادائیگی کو یقینی بنایا جائے میں نے چھ ستمبر کو وزیراعلیٰ کی ہدایت پر شہداء کے گھروں میں گیا جہاں ان کے لواحقین نے بتایا کہ انہیں معاوضہ تاخیر سے فراہم کیا جاتا ہے جو درست اقدام نہیں ہے انہوں نے بھارتی جرنیل کی جانب سے پاکستان کے خلاف گیڈر بھھکیوں کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ پاکستانی قوم پرامن ہے مگر اس کی امن پسندی اور شرافت کو کمزوری نہ سمجھا جائے اگر بھارت نے کوئی غلطی کی تو سب سے پہلے بلوچستان کے عوام سیسہ پلائی ہوئی دیوار ثابت ہوں گے اور بھارت نے غلطی کی تو پھر اس کا نام و نشان بھی نہیں رہے گا انہوں نے زور دیا کہ بھارتی جنرل کے بیان کے خلاف ایوان سے مذمتی قرارداد منظور کی جائے ۔

جمعیت علماء اسلام کے اصغرعلی ترین نے شہید لیویز اہلکاروں کی مغفرت کی دعا کرتے ہوئے کہا کہ ضلع پشین جیسے پرامن ضلع میں یہ افسوسناک سانحہ رونما ہوا ہمیں دیکھنا ہوگا کہ پشین جیسے پرامن شہر میں یہ واقعہ کیوں پیش آیا ضلع پشین نوے فیصد لیویز اور دس فیصد پولیس ایریا پر مشتمل ہے ۔ پشین لیویز میں تحصیلداروں کی چودہ آسامیاں ہیں مگر اس وقت صرف6تحصیلدار کام کررہے ہیں 8آسامیاں خالی ہیں تحصیلدار لیویز کے نظام میں ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتے ہیں جب اتنی تعداد میں آسامیاں خالی ہوں تو پھر نظام کو کیسے بہتر بنایا جاسکتا ہے لیویز کے پاس گاڑیاں، فیول اور دیگر سہولیات نہ ہونے کے برابر ہیں دوسری جانب پشین میں پولیس حکام کی جانب سے نفری کی کمی کی بات کی جاتی ہے ۔

جمہوری وطن پارٹی کے پارلیمانی لیڈر نوابزادہ گہرام بگٹی نے کہا کہ ملک کی سلامتی کے لئے سیکورٹی فورسزاور عوام نے جو قربانیاں دی ہیں اس پر ہم انہیں سرخ سلام پیش کرتے ہیں یہاں پر سیکورٹی فورسز کے اہلکاروں اور عوام نے سوچ اور نظریے کے لئے قربانیاں دی ہیں تاکہ یہاںپر عوام پر امن طور پر رہ سکیں ڈیرہ بگٹی میں ماضی میں دہشت گردی کے واقعات ہوتے تھے مگر اب ان واقعات میں بہت کمی آئی ہے مگر گزشتہ رات دہشت گردوں نے تین مزدوروں کو نشانہ بنایا ،انہوں نے کہا کہ بھارتی آرمی چیف نے جس طریقے سے احمقانہ بیان دیا ہے اس کی ہم مذمت کرتے ہیں۔

بی این پی کے رکن اختر حسین لانگو نے کہا کہ بلوچستان میں امن وامان کا مسئلہ سب سے بڑا مسئلہ ہے ۔ بلوچستان نیشنل پارٹی کے ثناء بلوچ نے کہا کہ ہمارے ہاں سیاسی و سماجی مسائل بہت زیادہ ہیں 34ارب روپے ہر سال امن وامان کے لئے مختص کئے جاتے ہیں فی کس اخراجات2835بنتی ہے پاکستان میں سب سے امن وامان پر بلوچستان میں فنڈز خرچ ہوتے ہیں اگر تعلیم اور صحت پر توجہ دی جاتی تو یہاں حالات بہتری کی طرف جاتے ۔

بے روزگاری میں اضافہ اور لوگوں کو صاف پانی میسر نہ ہونا بھی لوگوںکو اسلحہ اٹھانے پر مجبور کرتا ہے ہمارے ہاں سب سے بڑا مسئلہ معاشرے میں ہونے والی ناانصافیاں ہیں بلوچستان میں بیرونی مداخلت بھی موجود ہے افغانستان اور ایران کے ساتھ ہماری سرحد لگی ہوئی ہے اب ہمیں معاشی طو رپر بلوچستان کو محفوظ بنانے کی ضرورت ہے جب یہاں فوڈ سیکورٹی ، ہیلتھ سیکورٹی اور تعلیمی سیکورٹی کا مسئلہ ہو توامن وامان کیسے بہتر کرسکتے ہیں جب بھی کوئی واقعہ رونما ہوتا ہے تو سرکاری ہسپتالوں میں سہولیات نہ ہونے کے برابر ہوتی ہیں ٹراما سینٹر میں تین آپریشن تھیٹرز ہیں جن میں صرف ایک فنکشنل ہے باقی دو پر اب تک کام نہیں ہوا ۔

انہوں نے کہا کہ لیویز کے لئے صوبائی کابینہ نے 8ارب روپے مختص کئے ہیں اگر یہ آٹھ ارب روپے بلوچستان کی تعلیمی بہتری اور فوڈ سیکورٹی کے لئے خرچ کرتے تو صورتحال بہترہوتی اس وقت 66فیصدبچے بھوک سے مرتے ہیں اور دہشت گردی سے دس فیصد لوگ مرتے ہیں بلوچستان کے اندر شعور پیدا کرنا ہوگا ۔صوبائی وزیر داخلہ و قبائلی امور میر سلیم کھوسہ نے بحث سمیٹتے ہوئے ایوان کو بتایا کہ پشین اور قلعہ سیف اللہ میں حالیہ پیش آنے والے دہشت گردی کے واقعات کی تحقیقات میں پیشرفت ہوئی ہے چند لوگ گرفتار کرلئے گئے ہیں مزید تفتیش کا عمل بھی جاری ہے انہوں نے کہا کہ نیشنل ایکشن پلان پر سوفیصد عملدرآمد سے امن وامان کی صورتحال میں نمایاں بہتری آئے گی انہوںنے کہا کہ لیویز فورس کی تجدید نو کرکے صوبے کے نوے فیصد علاقوں میں قیام امن کو یقینی بنایا جائے گا سی پیک کے حوالے سے نیشنل پروٹیکشن یونٹ لیویز کے حوالے کیا جائے گا لیویز میں تفتیش ، بم ڈسپوزل سکواڈ سمیت دیگر متعدد شعبے قائم ہیں جنہیں فعال بنایا جارہا ہے انہو ںنے کہا کہ عوام کو تحفظ فراہم کرنا حکومت کی ذمہ داری ہے پاک افغان اور ایران سرحد پر باڑ لگنے سے دہشت گردی پر قابو پایا جائے گا اور سیکورٹی کے معاملات بہتر ہوں گے کوئٹہ شہر میں سیف سٹی پراجیکٹ پر آئندہ چند ہفتوں میں باقاعدہ کام شروع ہوجائے گا جس کے تحت کوئٹہ شہر میں چودہ سو کیمروں کی تنصیب کی جائے گی ۔

شہداء کے ورثاء کو معاوضے کی ادائیگی اور پسماندگان کو نوکریوں کی فراہمی کے لئے باقاعدہ منصوبہ بندی کی ضرورت ہے جس میں اس ایوان میں موجود اراکین حکومت کو اپنی تجاویز دیں انہوںنے کہا کہ بلوچستان میں حالات کی خرابی میں بیرونی قوتیں ملوث ہیں جن کی روک تھام کے لئے عام عوام سیکورٹی اداروں کے ساتھ زیادہ سے زیادہ معاونت کو یقینی بنائیں ۔

وزیر داخلہ نے کہا کہ محرم الحرام کے دوران سیکورٹی فورسز نے قیام امن کو یقینی بنایا اور اس کے لئے اپنی تمام صلاحیتیں بروئے کار لائیں ۔اس موقع پر اجلاس کی صدارت کرنے والے پینل آف چیئر مین اصغرخان اچکزئی نے صوبائی وزیر داخلہ سے کہا کہ قلعہ سیف اللہ واقعے کے بعد وہاں درج ہونے والی ایف آئی آر کو دیکھیں کیونکہ ایسے واقعے کے بعدعوام کی جانب سے احتجاج ایک فطری عمل ہوتا ہے جس پر صوبائی وزیر داخلہ نے کہا کہ کہ وہ ایف آئی آر کی نوعیت دیکھ کر اس سلسلے میں کوئی اقدام کرسکیں گے پینل آف چیئر مین کے رکن اصغرخان اچکزئی نے کہا کہ چونکہ تحریک التواء پر سیر حاصل بحث ہوچکی انہوں نے ارکان کی رائے سے تحریک التواء نمٹانے اور پی ایس ڈی پی و این ایف سی ایوارڈ میں تاخیر سے متعلق بحث آئندہ اجلاس میں کرانے کی رولنگ دی اور اجلاس 28ستمبر تک ملتوی کردیا ۔

کوئٹہ میں شائع ہونے والی مزید خبریں