بلوچستان اسمبلی کا ریکوزیشنڈ اجلاس ایجنڈے پر بحث کے دوران کورم پورا نہ ہونے پر غیر معینہ مدت تک کیلئے ملتوی

جمعہ 15 جنوری 2021 23:36

کوئٹہ(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 15 جنوری2021ء) بلوچستان اسمبلی کے ریکوزیشنڈ اجلاس میں ایجنڈے پر بحث کے دوران کورم پورا نہ ہونے پر اسپیکر نے اجلاس کو غیر معینہ مدت تک کیلئے ملتوی کردیا۔گزشتہ روز بلوچستان اسمبلی کے خصوصی اجلاس کے ایجنڈے میں شامل امن وامان کی صورتحال ، اپوزیشن کے خلاف نیب کارروائی ، ہوش ربا مہنگائی ، بے روزگاری اور بجلی و گیس کی گھمبیر صورتحال پر بحث کا آغاز کرتے ہوئے اپوزیشن لیڈر ملک سکندر خان ایڈووکیٹ نے کہا کہ تہتر سال سے ہمارے معاشرے میں بے چینی پائی جاتی ہے جس سے ملک دشمن عناصر کو فائدہ اٹھانے کا موقع ملتا ہے اور وہ اپنے ناپاک عزائم کے لئے یہاں افراتفری پھیلاتے ہیں انہوںنے کہا کہ گزشتہ ڈھائی سال کے دوران ہم نے بلوچستان اسمبلی کے اس ایوان میں ہر اجلاس میں امن وامان کی صورتحال پر بحث کی اگلے اجلاس میں پھر سے امن وامان کی صورتحال پر بحث ہوتی ہے جب تک واضح طریق کار نہیں اپنایا جاتا عدل و انصاف کی توقع نہیں کی جاسکتی ۔

(جاری ہے)

انہوںنے کہا کہ ملکی قوانین او ردستور میں عوام کے جان ومال کے تحفظ کی ضمانت دی گئی ہے اگر ریاست عوام کو جان ومال کا تحفط فراہم نہیں کرسکتی تو پھر حکومت کی کیا حیثیت باقی رہے گی ۔ انہوںنے کہا کہ ملک میں آئین و قانون کی بالادستی سے ہی ظلم کا راستہ روکا جاسکتا ہے انہوںنے کہا کہ اس دور میں جب یہاں ایس ایچ او تھانہ اور نفری نہیں تھی مگر روایات اور اقدار تھے ۔

ایسے واقعات پیش نہیںآ تے تھے ۔انہوںنے کہا کہ بدامنی کے واقعات ہورہے ہیں مگر کوئی پوچھنے والا نہیں انہوں نے ہوشربا مہنگائی اور بے روزگاری پر تشویش کااظہار کرتے ہوئے کہا کہ مہنگائی سے تمام طبقات متاثر ہیں لوگوں کو سوکھی روٹی بھی میسر نہیں ہے لوگ اپنے بچوں کے مستقبل کے لئے تشویش میں مبتلا ہیں بھوک کے ہاتھوں لوگ خود کشی پر مجبور ہوچکے ہیں مگر ہوشربا مہنگائی پر کنٹرول کی بجائے حکومت نے ایک بار پھر پٹرول کی قیمت میں اضافے کی سمری ارسال کی ہے جس سے عوام کی مشکلات بڑھیں گی عوام کی کفالت حکومت کی ذمہ داری ہے مگر یہاں امیر امیر تر اور غریب مزید غریب ہورہا ہے انہوںنے صوبے میں گیس و بجلی کی گھمبیر صورتحال پر تشویش کااظہا رکرتے ہوئے کہا کہ بلوچستان اسمبلی سے پہلے بھی گیس و بجلی کے فکس ریٹ سے متعلق قرار دادیں منظور ہوتی رہی ہیں ان قرار اددوں پر عملدرآمد کیا جائے اس سے جو چوری ہورہی ہے اس کا قلع قمع ہوسکتا ہے بلکہ لوگوں کے ساتھ جو زیادتیاں ہورہی ہیں ان کو بھی روکا جاسکتا ہے ۔

پاکستان نیشنل پارٹی کے رکن سید احسان شاہ نے کہاکہ امن وامان کی صورتحال اگر چہ ماضی کے مقابلے میں بہت بہتر ہوئی ہے لیکن حالیہ سانحہ مچھ انتہائی افسوسناک ہے امید کرتے ہیں اللہ کرے کہ یہ ہزارہ برادری کے ساتھ پیش آنے والا آخری سانحہ ہو ملک سمیت صوبے میں بڑے سانحات گزشتہ چند سالوں میں پیش آتے رہے مگر ہزارہ برادری کے ساتھ بڑے بڑے سانحات پیش آئے ہیں ایک ایسے ہی سانحہ کے بعد بلوچستان حکومت توڑ کر صوبے میں گورنر راج نافذ کیاگیا مگر اس دورمیں بھی اسمبلی کے اجلاس ہوئے اور اسی گورنر راج کے دوران بھی صوبے میں بڑے سانحات پیش آئیں ان سانحات نے ہزارہ برادری سمیت پورے صوبے کی عوام کو بڑے دکھ دئیے ہیں حکومت جس طرح دہشتگردی سے نمٹ رہی ہے ضرورت اس بات کی ہے کہ فرقہ واریت سمیت ایسے معاملات سے سختی سے نمٹاجائے انہوں نے کہاکہ کریمہ بلوچ کے کینڈا میں جاںبحق ہونے کے بعد صوبے میں پھر کچھ واقعات ہوئے ہیں گزشتہ دنوں میرے گھر سے چند سو میٹر کے واقع پر ایک موٹرمکینک کی دکان پر حملہ ہوا جس میں لوگ زخمی ہوئے امن وامان اگر چہ صوبے کی ذمہ داری ہے مگر وفاق کو اس سلسلے میں صوبے کی مدد کرنی چاہیے انہوں نے وزیراعظم عمران خان کے ہزارہ شہداء کے لواحقین کے مطالبے کوبلیک میلنگ قراردینے پر افسوس کااظہار کرتے ہوئے کہاکہ ان کا یہ جملہ مجھ سمیت بہت سے لوگوں کیلئے لمحہ فکریہ ہے وہ ملک کے انتظامی سربراہ ہے نیوزلینڈ جو ایک غیر مسلم ملک ہے وہاں ایک ایسے ہی سانحہ کے بعد وہاں کی وزیراعظم مسلمان شہداء کے گھروں پر گئیں اور اظہار یکجہتی کیا مسجد میں بھی گئیں جبکہ اس کے برعکس ہمارے وزیراعظم کے ریمارکس سے لوگوں کی دل آزاری ہوئی ۔

بی این پی کے رکن اسمبلی اختر حسین لانگو نے کہاکہ کوئٹہ میں منفی درجہ حرارت کے دوران گیس پریشر نہ ہونے کے برابر ہے جبکہ ہزاروں روپے کے بل بھیجے جارہے ہیں لوگ لکڑی جلانے پرمجبور ہیں بجلی کی غیراعلانیہ لوڈشیڈنگ جاری ہے انہوں نے کہاکہ کئی مرتبہ امن وامان کے معاملے پر بحث ہوچکی ہے لیکن جب تک بدامنی کی وجوہات معلوم کرنے کیلئے حقائق کمیشن نہیں بنایاجاتا تب تک اس صورتحال میں بہتری نہیں آئے گی ،بدامنی کی وجہ سے صوبے کی معاشی اور معاشرتی صورتحال بھی خراب ہے 2014ء میں بلوچستان میں تخریب کاری کرنے والے مسلح جتھوں کو او ایس ڈی کردیاگیاتھا آج یہ ایک بارپھر حکومتی سرپرستی میں زندہ ہوئے ہیں سندھ میں ایک جے آئی ٹی بنی تھی جس نے دہشتگردی کے پیچھے بلوچستان سے تعلق رکھنے والے شخص شفیق الرحمن مینگل کانام لیا تھا جس کی رپورٹ میں نے ایوان میں پیش بھی کی ہے ابھی میر اختر حسین بات کررہے تھے کہ بی اے پی کے رکن دھنیش کمار نے کورم کی نشاندہی کردی جس کے بعد کورم پورا کرنے کیلئے گھنٹیاں بجائی گئیں تاہم کورم پورا نہ ہونے پر اسپیکر میرعبدالقدوس بزنجو نے اسمبلی کااجلاس غیر معینہ مدت تک کیلئے ملتوی کردیا

کوئٹہ میں شائع ہونے والی مزید خبریں