کوئٹہ شہر اس وقت مسائلستان بن گیاہے کوئٹہ کے عوام بنیادی انسانی حقوق سے محروم ہیں، مولانا عبد الرحمن رفیق

اس وقت کوئٹہ کی آبادی 25 لاکھ سے تجاوز کرگئی ، حکومتی منصوبہ بندی دس لاکھ کی بھی نہیں ،متروکہ وقف املاک ایکٹ کے نفاذ کے ذریعے مدارس ومساجد کے نظام پر قبضے کا خواب جمعیت علماء اسلام کے ہوتے ہوئے شرمندہ تعبیر نہیں ہوگا ،مسائل پر توجہ نہ دی تو بھر پور احتجاج کریں گے ، امیر جے یو آئی کوئٹہ

منگل 15 جون 2021 22:52

کوئٹہ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 15 جون2021ء) جمعیت علماء اسلام ضلع کوئٹہ کے امیر مولانا عبد الرحمن رفیق نے کہا ہے کہ کوئٹہ شہر اس وقت مسائلستان بن گیاہے کوئٹہ کے عوام بنیادی انسانی حقوق سے محروم ہیں اس وقت کوئٹہ کی آبادی 25 لاکھ سے تجاوز کرگئی ہے لیکن حکومتی منصوبہ بندی دس لاکھ کی بھی نہیں ہے ،متروکہ وقف املاک ایکٹ کے نفاذ کے ذریعے مدارس ومساجد کے نظام پر قبضے کا خواب جمعیت علماء اسلام کے ہوتے ہوئے شرمندہ تعبیر نہیں ہوگا حکومت نے مسائل پر توجہ نہ دی تو بھر پور احتجاج کریں گے ۔

یہ بات انہوں نے منگل کو کوئٹہ پریس کلب میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہی ، اس موقع پر صوبائی جوائنٹ سیکرٹری وسینئر نائب امیر مولانا خورشید احمدضلعی جنرل سیکرٹری حاجی بشیر احمد کاکڑ مولانا محمد ایوب سیکرٹری اطلاعات عبدالغنی شہزاد حافظ مسعود احمد مولانا محمد ہاشم خیشکی مفتی عبد السلام ریئسانی حاجی محمد شاہ لالا چوہدری محمد عاطف مولانا جمال الدین حقانی مفتی نیک محمد فاروقی مولانا محمد طاہر توحیدی مولانا سید سعداللہ آغا حاجی عبداللہ سلیمان خیل حاجی قاسم خان خلجی حاجی عبد اللہ سلیمان خیل حاجی صالح محمد مولانا محمد عارف شمشیر جے ٹی آئی کے حافظ حسن شہاب شاہ زاہد مشوانی نظام الدین خوستی فضل الرحمان سمالانی حافظ محمد موسیٰ اور دیگر نے بڑی تعداد میں رہنماء موجود تھے ۔

(جاری ہے)

مولانا عبد الرحمن رفیق نے کہا کہ کوئٹہ شہر کے بنیادی مسائل جس سے ہر شہری کرب اور اذیت میں مبتلا ہے وہ ہے بجلی،گیس پینے کے پانی کی فراہمی، صحت وصفائی کی عدم سہولت اور روڈوں کا ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہوجانا شامل ہے،دارالحکومت ہونے کے ناطے بجلی کی 7 تا 10 گھنٹے طویل ترین لوڈشیڈنگ، وولٹیج کی کمی بیشی سے معمولات زندگی شدید متاثر ہیں وولٹیج کی کمی بیشی سے قیمتی برقی آلات جل رہے ہیں، شدید گرمی میں شتر بے مہارمحکمہ کیسکو کی طرف سے یہ ناروا عمل اور نااہل صوبائی حکومت کی عوام مسائل کے حل سے عدم دلچسپی ہے شہر بھر میں جتنے بھی ٹرانسفارمرز وولٹیج کی کمی کے باعث جب جل جاتے ہیں تو واپڈا حکام بھاری بھر رشوت لیکر مرمت کرواتے ہیں اور بہت سے مقامات بجلی بل جمع کرنے والوں کو ان فیڈر میں ڈال دیئے جہاں لوگ بل ادا نھیں کررہے ہیں سوفیصد ادائیگی کرنے والوں کو بھی سزا دی جارہی ہے جبکہ بڑے نادہندگان وپڈا حکام کی ملی بھگت سے بجلی چوری کررہے ہیں, انہوں نے کہا کہ کوئٹہ کے باسی پینے کے پانی کی بوند بوندکو ترس رہے ہیں انتہائی افسوس سے کہنا پڑتا ہے کہ محکمہ واسا کرپشن کاگڑھ بناہوا ہے، اربوں روپے واسا کے افسروں اور حکومتی نمائندوں نے ہڑپ کرلئے کوئی پوچھنے والا نہیں ہے واسا کا وزیر کوئٹہ شہر کا کوئی منتخب ایم پی اے ہونا چاہیے تھا لیکن محکمہ باہر کے ایم پی اے کو دے کر اسکا کابیڑا غرق کردیا گیا وزیر موصوف اپنی تجوری بھرنے کیلئے سرگرم عمل ہیں کیونکہ ان کے ووٹر یہاں نہیں ہیں نہ وہ کوئٹہ کو اپنے آپ کوجوابدہ سمجھتے ہیں انہوں نے کہا کہ کوئٹہ شہر ٹینکر مافیاکے رحم وکرم پر ہے جو کہ 2000سے لیکر 2500 تک مہنگے داموں فی ٹینکر فروخت کررہے ہیں ٹینکر مافیا واسا کی ملی بھگت سے پورے شہر کو کور کررہے ہیں لیکن حکومت یہ کام نہیں کرسکتی،غریب اور متوسط طبقہ پینے کاپانی مہنگے داموں خریدنے کی استطاعت نہیں رکھتے،انہوں نے کہا کہ گیس بلوچستان کی پیداوار ہونے کے باوجود صوبائی دارالحکومت میں لوڈشیڈنگ اوربہت سے علاقے گیس سے محروم ہیں پہلے موسم سرما میں لوگ گیس کی عدم فراہمی کے وجہ سے ٹھٹھر رہے تھے اب تو موسم گرما میں بھی لوڈشیڈنگ اور عدم فراہمی سوالیہ نشان ہے مختلف ٹیکسز کے بھاری بھر کم بل گھروں کو بھیجے جارہے ہیں اور ہر سال میٹرز خراب ہونے کے نام پر میٹرز تبدیل کرکے نئے اور تیز میٹرز لگائے جاتے ہیں اور بہت سے مقامات پر لوگوں کے میٹرز اتار کر بے بنیاد الزام کی آڑ میں سادہ لوح عوام پر بھاری بھر جرمانے عائد کئے جاتے ہیں یہ ایک ظالمانہ عمل ہے ،انہو ں نے مزید کہا کہ کوئٹہ میں صفائی کا فقدان ہیں پورا شہر تعفن زدہ ہوچکا ہے میونسپل کارپوریشن کے ہزراوں ملازمین ہیں لیکن صفائی کا نام ونشان نہیں ہے ، روڈوں کی حالت انتہائی ابتر ہے پورا شہر کھنڈرات کا منظر پیش کررہاہے ہر سال جب جون کامہینہ قریب آتا ہے تو بعض روڈوں پر ناقص مٹریل ڈال کرکے روڈوں کو مزید تباہ کیا جاتاہے شہر میں سیوریج کا نظام درہم برہم ہے بغیر بارش کے اکثر علاقوں کی نالیاں بند ہیں جب معمولی بارش ہوتے ہی شہر بھر کی سڑکیں تالابوں اور دریاؤں کا منظر پیش کررہی ہوتی ہیں ، انہوں نے کہا کہ حکومتی منصوبہ بندی نہ ہونے اور قانون کی رٹ نہ ہونے کے باعث ہرجگہ جعلی اسکیمات کے نام پر عوام کولوٹا جارہا ہے اسکیم کے لیے جو شرائط درکار ہوتی ہیں اور مکینوں کو جو سہولت درکارہونی چاہیے ان کا نام ونشان تک نہیں ہے، کیو ڈی اے کی ملی بھگت سے عوام کو دونوں ہاتھوں سے لوٹا جارہا ہے، انہوں نے کہا کہ حکومت مدارس ومساجد کے خلاف مغرب کے ایجنڈے کی تکمیل کیلئے متروکہ وقف املاک ایکٹ کے نفاذ کے ذریعے مدارس ومساجد کے نظام پر قبضہ کرنا چاہتی ہے لیکن ہم واضح کرنا چاہتے ہیں کہ جمعیت علماء اسلام کے ہوتے ہوئے ان کا یہ خواب شرمندہ تعبیر نہیں ہوگاانہوں نے کہا کہ حکومت کی عدم توجہی کرپشن اور منصوبہ بندی نہ ہونے کی وجہ سے کوئٹہ شہر گندگی کا مرکز اور کھنڈرات میں تبدیل ہواہے ہم حکام بالا اور نام ونہاد کرپٹ حکومت کومتنبہ کرنا چاہتے ہیں کہ وہ مذکورہ بالا مسائل کے فوری حل کیلئے تمام جماعتوں کا مشترکہ اجلاس بلاکر تجاویز لیںاور اور ان مسائل کے حل کیلئے ٹھوس منصوبہ بندی کریں بصورت دیگر جمعیت علماء اسلام عوامی طاقت کے ذریعے ان مسائل کو حل کرنے کیلئے میدان عمل میں نکلے گی اور پھر جام کی حکومت کو جام کرنے سے گریز نہیں کرے گی۔

کوئٹہ میں شائع ہونے والی مزید خبریں