کوئٹہ، بلوچستان کی محرومیوں اور پسماندگی ختم کرنے کے لیے عملی اقدامات کی ضرورت ہے،مولانا عبدالقادر لونی

منگل 7 دسمبر 2021 23:52

کوئٹہ(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 07 دسمبر2021ء) جمعیت علما اسلام نظریاتی بلوچستان کے امیر مولاناعبدالقادر لونی بلوچستان کے عوام کودرپیش مسائل پر گورنر بلوچستان سید ظہور آغا سے ملاقات کرتے ہوئے کہا کہ بلوچستان کی محرومیوں اور پسماندگی ختم کرنے کے لیے عملی اقدامات کی ضرورت ہے صوبے کے بے پناہ معدنی دولت اور وسائل پر اختیارات ملنے سے بلوچستان کی ترقی اور خوشحالی کی منازل طے کی جاسکتی ہے۔

بلوچستان میں معدنیات،ماہی گیری اور آئل و گیس کے شعبوں میں سرمایہ کاری کے وسیع مواقع موجود ہیں۔وفاق سے بلوچستان کے عوام کو ان شعبوں میں روزگار کے مواقع کے لئے کردار ادا کرے بارڈر ایریاز میں روزگار کی فراہمی اور تجارت کے فروغ کے لیے بارڈر پر مشکلات ختم کریں بارڈر پر تجارتی سرگرمیوں اورپیکیج کی کے ساتھ ساتھ آمد ورفت کو پرانے طریقہ کار پر بحال کرے صوبے کی تحفظات اور خدشات کو دور کئے جائے صوبے کے سرد علاقوں کو گیس فراہمی کے لئے ایل پی پلانٹس کی تنصیب اور سبسڈی پر گیس کی فراہمی کے منصوبے کو منظور وفاق سے منظور کیا جائے یہاں کے معدنیات پر مختلف ٹیکسز کی مد میں سالانہ اربوں روپے ٹیکس وفاقی اور صوبائی حکومتوں کو دی جاتی ہیں مگر اس کے باوجود یہاں کے اکثر صحت تعلیم روزگار اور امن و امان کی خراب صورتحال سے دوچار ہے گوادر، تربت، پنچگور، مکران اور دیگر علاقوں میں لوگوں کے معاش اور روزگار کا انحصار ماہی گیری اور ایران سے آنے والی اشیا پر ہیلیکن اس وقت گوادر، تربت، پنچگور، مکران اور دیگر علاقوں کو حکومت کی موجودہ پالیسیوں کی وجہ سیمعاشی مسائل درپیش ہے ٹرالر مافیاز وفاقی و صوبائی حکومت کی پشت پناہی سے ماہی گیروں کا روزگار چھیننے میں مصروف ہیں۔

(جاری ہے)

اور بارڈر میں کاروبار کیلئے ٹوکن سسٹم سے عوام کا استحصال کیا جارہا ہے انہوں نے کہا کہ پاک افغان بارڈر سے گزرنے والے مقامی افراد کے ساتھ تذکیرے اور مقامی شناختی کارڈ اور پاسپورٹ کے نام سے تنگ کرنا ایک معمول بن چکا ہے جس کی وجہ سے عوام کو سخت مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے پاک افغان باڈر باب دوستی پر تجارتی سرگرمیوں اورپیکیج کی کے ساتھ ساتھ پاک افغان سرحد پر عام عوام کو پیدل آمدورفت کو واپس پرانے طریقہ کار پر بحال کرے پاک افغان سرحد کے دونوں طرف قبائل کے آپس میں رشتہ داریاں ہے انہوں نے کہا کہ گوادر کی کئی نسلیں "پانی دو بجلی دو کے نعرے دیکھ دیکھ کر گزر گئیں مگر پانی آج تک نہ مل سکا۔

انہوں نے کہا کہ ڈیموں سے ٹینکروں کے ذریعے لایا جا رہا ہے گوادر میں تین پلانٹس کی مشینری پر اب تک کام شروع نہ ہونے کی وجہ سے شہریوں کو پینے کا پانی بھی تاحال میسر نہیں انہوں نے کہا کہ اربوں ڈالر مالیت کے پاک چین اقتصادی راہداری بندرگاہ شہر گوادر کے باسیوں کی نسلیں پانی مانگتے گزر گئیں ایک طرف سے گوادر سی پیک کے ماتھے کا جھومر کہا جارہا ہے دوسرے طرف ہو عوام پیاس سے مر رہے ہیں انہوں نے کہا کہ پاک ایران بارڈر سے ہزاروں افراد محنت مزدوری کرکے گھر بارچلا معاشی ضروریات پورے کرتے ہیں یہاں کے عوام کی موت اور زیست کا مسئلہ ہے صوبے کے مسائل کے حل کے لیے عملی اقدامات کی ضرورت ہی

کوئٹہ میں شائع ہونے والی مزید خبریں