فاٹا انضمام کے بعدجنوبی وزیرستان میں پہلی مرتبہ 11تھانہ جات اور 5 پولیس چوکیاں منظور ہوچکی ہیں، شوکت علی

پولیس کے لئے امن و امان بحالی کے لئے تقریبا 16نئی بلڈنگ منظو ر ، آئندہ چند ہفتوں کے دوران کام شروع ہو جائے گا،ڈی پی او کی میڈیا بریفنگ

بدھ 4 نومبر 2020 19:15

جنوبی وزیرستان (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 04 نومبر2020ء) قبائلی ضلع جنوبی وزیرستان کے ڈسٹرکٹ پولیس آفیسر شوکت علی نے کہا ہے کہ قبائلی ضلع جنوبی وزیرستان کے فاٹا انضمام کے بعد پہلی مرتبہ 11تھانہ جات اور 5 پولیس چوکیاں منظور ہوچکی ہیں۔اسی طرح فاٹا انضمام کے بعد پولیس کے لئے امن و امان بحالی کے لئے تقریبا 16نئی بلڈنگز بھی منظور ہو چکی ہیں۔

جس پر آئندہ چند ہفتوں کے دوران کام شروع ہو جائے گا ۔ ان خیالات کا اظہار انھوں نے اپنے دفتر میں میڈیا کو بریفنگ دیتے ہوئے کیا ۔ڈسٹرکٹ پولیس آفیسر شوکت علی نے کہا کہ فاٹا انضمام کے بعد قبائلی ضلع جنوبی وزیرستان میں پولیس نظام کی فعالی بہت بڑا اور مشکل ترین کام تھا ۔کیونکہ قبائلی ضلع جنوبی وزیرستان سنگلاخ پہاڑوں پر مشتمل ہے۔

(جاری ہے)

جہاں پر سڑکیں بہت کم ہیں۔

اور تمام قبائلی اضلاع میں رقبہ کے لحاظ سے بہت بڑا قبائلی ضلع ہے ۔جس کا رقبہ 6619 مربع کلومیٹر ہے ۔انھوں نے کہا کہ موجودہ حکومت نے فاٹا انضمام کے بعد یہاں پر دیر پا امن کے قیام اور تیز ترقی کے لئے خصوصی اقدامات شروع کئے ہیں۔ انھوں نے کہا کہ قبائلی ضلع جنوبی وزیرستان کے لئے کل گیارہ تھانہ جات اور پانچ پولیس چوکیوں کی منظوری دی جا چکی ہے ۔

ان گیارہ تھانہ جات میں تین تھانہ جات پہلے ہی بن چکے ہیں اور دیگر 8تھانہ جات و پانچ پولیس چوکیوں سمیت علاقے میں دیر پا امن کے قیام کے لئے پولیس کے لئے کل نئے 16بلڈنگ کی منظوری ہو چکی ہے۔ان بلڈنگز کی تعمیراتی کام شروع ہونے کے لئے فنڈز مختص ہوکر قبائلی ضلع جنوبی وزیرستان کو فندز ریلیز ہو چکا ہے ۔انھوں نے کہا کہ ڈپٹی کمشنر جنوبی وزیرستان تھانہ جات کی تعمیر کے لئے متعلقہ قبائلیوں کے ساتھ رابطہ کرکے جگہ کے تعین کے بعد تھانہ جات و پولیس چوکیوں کی تعمیراتی کام شروع کیا جائے گا ۔

ڈسٹرکٹ پولیس آفیسر شوکت علی کا کہناتھا کہ فاٹا انضمام کے بعد قبائلی اضلاع کے خاصہ دار فورس کو پولیس میں ضم ہو چکا ہے ۔خاصہ دار فوس کی چار ماہ مئی ،جون جولائی اور اگست کی تنخواہوںکی مدمیں 40کروڑ روپے سے زائد ریلیز ہوچکے ہیں۔ انھوں نے کہا کہ خاصہ دار فورس سے پولیس میں ضم ہونے والے ان نوجوانوں کی چار ماہ کی تنخواہیں چیک پر دئے جائیں گے ۔

جبکہ اس کے بعد ہر پولیس اہلکار کی ماہانہ تنخواہ ان کے بنک اکاؤنٹ کو ڈائریکٹ بھیجی جائے گی ۔انھوں نے کہا کہ چار ماہ کی تنخواہیں چیک پر دینے کے لئے پولیس نے صاف و شفاف نظام کے تحت پاک آرمی ،سول انتظامیہ اور دیگر اداروں کے آفیسرز کی موجودگی میں پولیس اہلکاروں کو چار ،چار ماہ کی تنخواہوں کے چیک دئے جائیں گے ۔تاکہ کسی اہلکار کی تنخواہ سے کٹوتی کی گنجائش نہ ہو ۔انھوں نے اومید ظاہر کی کہ قبائلی ضلع جنوبی وزیرستان میں پولیس نظام فعال ہے اور علاقے میں دیر پا امن کے قیام میں پولیس اہم کردار ادا کریں گے۔

جنوبی وزیرستان‎ میں شائع ہونے والی مزید خبریں