عمر کوٹ:بچوں کی پراسرار بیماری سے پریشان سے بزرگ باپ کی حکومت سے علاج کرانے کی اپیل

بدھ 31 اکتوبر 2018 17:20

عمرکوٹ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 31 اکتوبر2018ء) ہائی رے مجھے مار گی غربت عمرکوٹ کے گاں ناموں کی ڈھانی میں غریب محنت کش خوشحال میگھواڑ کے دو بچے ٹانگوں کی پراسرار بیماری میں مبتلا دونوں بچوں کو پولیو ہے یا کوئی اور بیماری محکمہ صحت تشخیص کرنے ناکام غریب محنت کش بوڑھے والدین اپنے دونوں بچوں کی پراسرار بیماری سے پریشان عمرکوٹ کی سول اسپتال میں علاج کی سہولیات میسر نہیں دونوں بچوں کو کراچی میں پرائیوٹ اسپتال میں علاج کروانیکیلئے لیٹر جاری کردیا تفصیلات کیمطابق خوشحال میگھواڑ ایک غریب محنت کش روزانہ اجرت پر کام کرنے والا انسان ہے خوشحال اپنے دونوں لخت جگر بیٹوں کے بہتر مستقبل اور بوڑھاپے میں اپنے سہارے کے خواب سجائے لیکن انکے دو بیٹوں کی ٹانگوں کی بڑھتی ہوئی معذوری نے غریب خوشحال کے خواب چکناچور کردیے ہیں عمرکوٹ کے نواحی گاں ناموں کی ڈھانی محنت کش خوشحال کے ایک بیٹے آٹھ سالہ ھنسراج کی ٹانگیں پانچ سال کی عمر میں جبکہ دوسرے بیٹے چار سالہ لکی کی ٹانگیں تین ماھ قبل متاثر ہونا شروع ہوئیں بچوں کے والد جب دونوں بچوں کو سول اسپتال عمرکوٹ لے گیا تو اسپتال انتظامیہ نیاپنی نااہلی چھپانے کے لیے سرکاری لیبارٹری کے بجائے کراچی کی نجی لیبارٹری سے ٹیسٹ کے لیے پرچی تھمادی لیکن غریب خاندان بھاری رقم کہاں سے لائیں اس موقع پر غریب محنت کش خوشحال میگھواڑ نے "این این آئی "سے بات کرتے ہوئے کہا کہ جب میں اپنے دونوں بیٹوں کو سول ہسپتال میں ڈاکٹرز کو دکھایا تو پہلے کہا گیا کہ انکو پولیو ہوچکا ہے آپ نے آنے میں دیر کردی اب ہم کچھ نہیں کرسکتے اور تھوڑی دیر بعد دوسرے ڈاکٹر آئے اور انہوں نے کہا کہ انکو پولیو نہیں ہے اس لیئے تم انکو کراچی لیکر جاو اور وہیں سے انکا علاج کرواو انہوں نے مزید کہا کہ میں بھٹے پر مزدوری کرتا ہوں مشکل سے تین سے چار سو روپے کماتاہوں میں اتنے پیسے کہاں سے لائوں جو انکا علاج کروا سکوں انہوں نے محکمہ صحت پر سوال اٹھاتے ہوئے کہا کہ پھر کس کے لیے سندھ حکومت بڑے بڑے دعوے کرتی ہے کہ ہم نے عام آدمی کیلئے بہتر سہولتیں میسر کی ہوئی ہیں سب جھوٹ بول رہے ہیں پراسرار طور پر معذور ہونے والے بچوں کے والد نے مزید کہاکہ میں اعلی حکام سے الجتا کرتاہوں کہ غریبوں پر ترس کھائیں اور جو ووٹ لینے وقت وعدے کرتے ہیں انکو پورا بھی کیا کریں پولیو جیسی موضی مرض میں مبتلا آٹھ سالہ ہنسراج نی"این این آئی "کو بتایا کہ میں تعلیم حاصل کرنا چاہتاہوں لیکن اسکول میرے گھر سے کافی دور ہے اور مجھے اس مرض کی وجہ سے چلنے میں کافی دشواری پیش آہ رہی ہے کوئی میری ٹانگوں کا علاج کروائے تاکہ میں اسکول تک پہنچ سکوں معصوم ہنسراج نے روتے ہوئے مزید کہا کہ میرے والد بھٹے پر مزدوری کرتے ہیں ان میں اتنی وسعت نہیں کہ وہ ہم بھائیوں کا علاج مہنگے ہسپتال میں کروا سکے ھم غریب لوگ ہے اس لیئے حکومت سندھ یا کوئی درد دل رکھنے والا مخیر حضرات علاج کروائیدوسری جانب حکومت پولیو کے خاتمے کے لیے ہنگامی بنیادوں پر اقدام اٹھا تو رہی ہے اس سلسلے میں پولیو کی ہزاروں ٹیمیں تشکیل دے کر ہر علاقہ پولیو سے پاک کرنے لیے کروڑوں روپے خرچ کیے جارہے ہیں جبکہ صوبائی و وفاقی حکومتوں کیجانب سے دن بہ دن پولیو خلاف مہم تو چلوائی جاتیں ہیں اس کے باوجود کسی بچے کو پولیو ہونے کا شک ہے تو اس کی تشخیص فوری طور پر کرانا ضرروی ہوتا ہے مگر ان بچوں تک عدم رسائی سے واضع ہوتا ہے کہ محکمہ اپنی موجوں میں ہے ۔

عمرکوٹ میں شائع ہونے والی مزید خبریں