4 روزہ ٹیسٹ،مصباح الحق نے بھی مخالفت کردی

بالرز پر کام کا دبا بڑھنے سے پیس کم اور انجری کا امکان زیادہ ہوگا،کیریئر مختصر ہو سکتے ہیں:ہیڈ کوچ و چیف سلیکٹر

ہفتہ 11 جنوری 2020 22:21

4 روزہ ٹیسٹ،مصباح الحق نے بھی مخالفت کردی
لاہور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 11 جنوری2020ء) روزہ ٹیسٹ کی مخالفت میں پاکستان سے بھی آوازیں اٹھنے لگیں جب کہ قومی ٹیم کے ہیڈ کوچ و چیف سلیکٹر مصباح الحق کا کہنا ہے کہ اس سے ٹیموں میں منفی سوچ آئیگی۔ان دنوں دنیائے کرکٹ میں ٹیسٹ میچ کو5 سی4روزہ کرنیکی تجویز موضوع بحث بنی ہوئی ہے، حمایت اور مخالفت دونوں میں بیانات سامنے آ رہے ہیں، حتمی فیصلہ مارچ میں ہوگا۔

اس حوالے سے پاکستانی کرکٹ ٹیم کے ہیڈ کوچ و چیف سلیکٹر مصباح الحق نے کہا کہ ابھی واضح نہیں چار روزہ ٹیسٹ کا انعقاد کیسے کیا جائے گا، دن میں90یا96کتنے اوورز ہونگے ابھی کچھ پتا نہیں، شاید 5ویں دن کی کمی پوری کرنے کیلئی110اوورز ہی کرا دیے جائیں، البتہ اہم بات یہ ہے کہ ایشیائی کنڈیشنز میں ایسا نہیں ہو سکے گا۔

(جاری ہے)

انھوں نے کہا کہ پاکستان میں زیادہ تر کرکٹ موسم سرما میں ہوتی ہے، سورج جلد غروب ہونیکی وجہ سے اکثر دن میں90 اوورز بھی نہیں ہو پاتے،10،15اوورز یومیہ کم ہونے سے تقریبا ایک دن کا کھیل ضائع اور ٹیسٹ 4روز کا ہی رہ جاتا ہے۔

انھوں نے کہا کہ اگر ایک روز کم کیا گیا تو ٹیموں میں منفی سوچ آنا لازمی ہے، خراب پوزیشن کی صورت میں وہ ڈرا کی کوشش کرنے لگیں گی، یوں نتائج کا تناسب اور شائقین کی ٹیسٹ میں دلچسپی مزید کم ہو جائیگی۔مصباح الحق نے کہا کہ لوگ 5دن کا فیصلہ کن میچ دیکھنا چاہتے ہیں، اس سے بارش کی وجہ سے ضائع شدہ اوورز کی تلافی کا بھی موقع ہوتا ہے،ایشیا بلکہ آسٹریلیا میں بھی پانچویں روز پچ مختلف ہو جاتی اور یہی کھیل کی خوبصورتی ہے، البتہ ایشیا سے باہر زیادہ اوورز ہونا ممکن اور وہ اتنے اوورز کر سکتے ہیں جس سے 5دن کا کھیل 4میں ممکن ہوجائے، وہاں کی پچز اور کنڈیشنز مختلف ہوتی ہیں،مگر ٹیسٹ کرکٹ کی خوبصورتی اور زیادہ نتائج کیلیے ا?پ کو 5دن کا ہی میچ چاہیے۔

سابق کپتان نے کہا کہ4روزہ ٹیسٹ میں کھلاڑیوں پر کام کا بوجھ بھی بڑھ جائے گا، زیادہ تر ٹیمیں 4بولرز کے ساتھ کھیلتی ہیں جو دن میں 15 سے 18اوورز ہی کرتے ہیں، تجویز پر عمل کی صورت میں انھیں یومیہ 25اوورز تک کرنے پڑ سکتے ہیں جس سے 145،150کلومیٹر کی رفتار سے بولنگ کرنے والوں کی رفتار میں یقینا فرق آئیگا۔شائقین کرکٹ مچل سٹارک، پیٹ کمنز، نسیم شاہ اور شاہین آفریدی کو تیز گیندیں کرتے دیکھنا چاہتے ہیں، پیس کم ہونے سے انھیں مایوسی ہوگی، بالرز بھی زیادہ اوورز کرنے سے انجری کا شکار ہو سکتے ہیں جس سے کیریئر متاثر ہوگا، انھیں درمیان میں وقفے بھی لینا پڑیں گے، میری ذاتی رائے کے مطابق 5روزہ کرکٹ میں زیادہ نتائج سامنے آتے اور پلیئرز بھی ان سے لطف اندوز ہوتے ہیں۔

انھوں نے کہا کہ حال ہی میں جنوبی افریقہ اور انگلینڈ کے سنسنی خیز میچ کا نتیجہ پانچویں دن اختتامی لمحات میں سامنے آیا، ویسٹ انڈیز میں میرا اور یونس خان کا آخری ٹیسٹ بھی آخری لمحات میں ختم ہوا تھا،میچ جتنا کلوز ہو سنسنی خیز اتنی ہی زیادہ بڑھتی ہے، عالمی کرکٹ منتظمین کو چار روزہ ٹیسٹ کے حوالے سے سوچ سمجھ کر فیصلہ کرنا ہوگا۔
وقت اشاعت : 11/01/2020 - 22:21:21

مزید متعلقہ خبریں پڑھئیے‎ :