بھارت جانیوالی سکیورٹی ٹیم کی رپورٹ ملنے کے بعد کھلاڑیوں کو بھیجنے کا فیصلہ کیا جائیگا،چوہدری نثار

ہفتہ 5 مارچ 2016 21:50

بھارت جانیوالی سکیورٹی ٹیم کی رپورٹ ملنے کے بعد کھلاڑیوں کو بھیجنے کا فیصلہ کیا جائیگا،چوہدری نثار

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔05 مارچ۔2016ء ) وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان نے کہا ہے کہ بھارت جانیوالی سیکیورٹی ٹیم کی جانب سے ابتدائی رپورٹ ملنے کے بعد پاکستانی کرکٹ ٹیم بھیجنے کے بارے میں فیصلہ کیا جائیگا ، حکومت ہند اور آئی سی سی کی ذمہ داری ہے کہ وہ پاکستانی ٹیم کو سیکیورٹی فراہم کرے ،مصطفیٰ کمال نے پریس کانفرنس میں کوئی دستاویزی ثبوت نہیں دیئے ، کیا ہر پریس کانفرنس پر کمیشن بنایا جائے ، ایف آئی اے اور نیب کے نہ پر کاٹے جا رہے ہیں اور نہ اختیارات کم کئے جا رہے ہیں،سکاٹ لینڈ یارڈ نے بھی عمران فاروق قتل کیس میں ایف آئی اے کی تعریف کی ہے ۔

ہفتہ کو یہاں پریس کانفرنس کرتے ہوئے چوہدری نثار علی خان نے کہا کہ پاکستان کرکٹ ٹیم کے دورہ بھارت کے حوالے سے وزیراعظم نواز شریف ، پی سی بی کے چیئرمین اور بھارت میں پاکستانی ہائی کمشنر عبد الباسط سے بات چیت ہوئی ہے پاکستانی قوم کرکٹ سے دیوانگی کی حد تک محبت کرتی ہے ہم اس حوالے سے جو بھی رپورٹ تیار کریں گے وہ عوام کے سامنے لائی جائیگی عوام چاہتی ہے کہ پاکستانی ٹیم ٹی ٹونٹی میں حصہ لے مگر حکومت پاکستان کی ذمہ داری ہے کہ وہ اپنی ٹیم کو سیکیورٹی کی فراہمی یقینی بنائے مگر بھارت کے انتہا پسند گروپوں کی طرف سے یہ اعلانات سامنے آ رہے ہیں کہ وہ پاکستانی ٹیم کے دورہ بھارت کے دوران احتجاج کریں گے اور دھمکیاں بھی دی جا رہی ہیں اس سے قبل ہمارے فنکاروں غلام علی سمیت دیگر کو بھی دھمکیاں ملی اور پی سی بی کے چیئرمین شہر یار خان کے ساتھ بھی کچھ ہوا آئی سی سی کی سیکیورٹی ٹیم بارت میں موجود ہے ۔

(جاری ہے)

بدھ کو پاکستانی ٹیم کا بھارت پہنچنا شیڈول ہے مگر میں نے شہر یار خان سے کہا ہے کہ اگر کچھ تاخیر بھی ہو جائے تو کوئی بات نہیں ہم نے ایک تین رکنی ٹیم تشکیل دی ہے جو پیر کو بھارت جائیگی اس ٹیم کی رپورٹ کی روشنی میں ٹیم کی بھارت روانگی کا فیصلہ کیا جائیگا ۔ مصطفیٰ کمال ایم کیو ایم کے لیڈر تھے وہ دوبئی میں رہے انہوں نے بہت سی باتیں کیں جن میں سے بہت سی نئی نہیں ہیں ان کی پریس کانفرنس کی بہت سی باتیں لفاظی پر مشتمل تھی کوئی دستاویزی ثبوت نہیں تھے کیا ہر پریس کانفرنس پر کمیشن بنایا جائے ؟ چوہدری نثار علی خان نے کہا کہ عمران فاروق قتل کیس کے حوالے سے بہت سی چیزیں حکومت پاکستان کے پاس تھیں جو ہم نے برطانیہ سے شیئر کیں ۔

منی لانڈرنگ کے حوالے سے 15 سال سے باتیں ہو رہی تھیں مگر کیس صرف موجودہ حکومت نے رجسرڈ کیا اورتمام رپورٹوں کا موجودہ حکومت نے تجزیہ کیا ۔ موجودہ حکومت نے نہ صرف کیس رجسٹرڈ کیا بلکہ تحقیقات بھی جاری ہیں ایک بنک منیجر سمیت دو افراد گرفتار بھی ہیں ہم نے حکومت برطانیہ سے کہا کہ وہ معلومات ہمارے ساتھ شیئر کریں ہم نے قانون کے مطابق کام کیا ۔

انہوں نے کہا کہ سرفراز مرچنٹ کے بیان میں کچھ دستاویزی ثبوت تھا اس حوالے سے میں نے فوری کمیٹی بنا دی جس میں ایف آئی اے اور پولیس کے لوگ شامل ہیں اس کی رپورٹ آ چکی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں بھارت کی طرف سے جو اطلاعات آ رہی ہیں وہ قابل تشویش ہیں پاکستانی ٹیم ورلڈ کپ کی اہم رکن ہے حکومت ہند اور آئی سی سی کی ذمہ داری ہے کہ وہ پاکستانی ٹیم کو سیکیورٹی فراہم کرے صرف ہوٹل نہیں مگر انڈیا میں بھی مکمل سیکیورٹی فراہم کی جائے وہاں سے گرین سگنل ملنے کے بعد ہی قومی ٹیم بھارت جائے گی اس سیکیورٹی ٹیم میں ڈائریکٹر لاہور ایف آئی اے عثمان انور اور پاکستانی ہائی کمشنر دہلی کا ایک نمائندہ بھی شامل ہو گا ۔

انہوں نے کہا کہ ایف آئی اے اور نیب کے نہ پر کاٹے جا رہے ہیں اور نہ اختیارات کم کئے جا رہے ہیں۔ گزشتہ دو سال میں 14.2 ارب روپے کی ریکوری ہوئی ہے میں سمجھتا ہوں کہ ایف آئی اے کے اختیارات میں مزید اضافے کی ضرورت ہے انہوں نے کہا کہ سرفراز مرچنٹ اور مصطفیٰ کمال کی پریس کانفرنس کے حوالے سے حکومت کی خاموشی پر سوال اٹھائے جا رہے ہیں بڑے سینئر لوگ اس پر کمیشن بنانے کی بات کر رہے ہیں حکومت پر کوئی پابندیاں نہیں کہ وہ ہر سیاسی بیان پر اپنا ردعمل دے ۔

پہلے مرحلے میں سوموار کو اس پرباقاعدہ قانونی کارروائی شروع کی جائے گی اورسرفرازمرچنٹ کو پاکستان آنے کاکہاجائیگا کہ وہ یہاں آکر کمیٹی کو انٹرویودیں اگر وہ پاکستان آنے پرراضی نہ ہوئے تو پھر حکومت برطانیہ سے رابطہ کرکے کہاجائیگا کہ ٹیم برطانیہ جاکر سرفرازمرچنٹ کاانٹرویو کرناچاہتی ہے انہوں نے کہاکہ جب میں قانونی ماہرین اوردیگر رہنماؤں کو ٹی وی پرچوکے چھکے لگاتادیکھتا ہوں تو مجھے حیرانگی ہوتی ہے ہم سے پہلے کسی حکومت نے عمران فاروق قتل کیس اورمنی لانڈرنگ کے حوالے سے قانونی کارروائی کی تھی میں یقین دلاتا ہوں کہ ایم کیوایم سمیت کسی سے ناانصافی نہیں ہوگی اگر کسی کے پاس منی لانڈرنگ کے حوالے سے ثبوت ہیں تو ایف آئی آے اورنیب کی الگ الگ کمیٹیاں ہیں وہ لوگ ان کمیٹیوں سے معلومات شیئر کریں انہوں نے کہاکہ ہم میڈیا پرچوکے چھکے مارنے کیلئے ان ایشوزکو کبھی استعمال نہیں کیا بلکہ قانون کے مطابق کارروائی کی ہے ہم نے ان ایشوز کو سیاست کی بھینٹ نہیں چڑھایا اورنہ چڑھانے دیں گے یہ انتہائی سنجیدہ معاملہ ہے صرف ٹاک شوز اوربحث سے مسئلے حل نہیں ہونگے منی لانڈرگ میں پہلے رقوم دوبئی اورپھرلندن جاتی ہیں سکاٹ لینڈ یارڈ نے بھی عمران فاروق قتل کیس میں ایف آئی اے کی تعریف کی ہے اگر برطانیہ میں پیشرفت نہیں ہوگی تو پھر کیس یہاں چلے گا سینکڑوں کیس ایسے ہیں کہ واقعات کسی دوسرے ملک میں ہوئے ہوں اورمقدمات پاکستان میں چلے ہیں ۔

ایک سوال کے جواب میں وزیرداخلہ نے کہاکہ میں مصطفی کمال سمیت سب شہریوں کو دعوت دیتا ہوں کہ وہ منی لانڈرنگ کے حوالے سے اپنی معلومات تحقیقاتی کمیٹیوں سے شیئر کرسکتے ہیں اس حوالے سے سوموار کوباقاعدہ ٹیلی فون نمبروں کی تشہیر کردی جائے گی ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہاکہ جن کیخلاف بات کی جارہی ہے وہ پاکستان میں نہیں اور پاکستانی شہری بھی نہیں بلکہ وہ برطانیہ کے شہری ہیں ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہاکہ الطاف حسین کیخلاف درجنوں کیسز پاکستانی عدالتوں میں ہیں میموگیٹ سکینڈل کے حوالے سے ایک پاکستانی سفیر نے بات کی تھی جس پرکارروائی کی گئی تھی ایک اور سوال کے جواب میں وزیرداخلہ نے کہاکہ میڈیا دفاتر پرحملے انتہائی قابل مذمت ہیں یہ احتجاج کاغیرمہذب طریقہ ہے جس کی ہرشہری مذمت کرتا ہے ہم نے صوبائی حکومتوں کو کہا ہے کہ وہ ایسے عناصرسے سختی سے نمٹیں انہیں گرفتار کریں اورزبردستی روکیں انہوں نے کہاکہ میڈیا ٹرائل کی بجائے عدالتی ٹرائل ہونے چاہئیں اگر کوئی اپنی شناخت چھپا کرشواہد دیناچاہے تو وہ بھی تحقیقاتی کمیٹیوں کو دے سکتا ہے۔

ایک سوال کے جواب میں وزیرداخلہ نے کہاکہ ایف آئی آے اورپولیس میں جو روایات سالہاسال سے چل رہی ہیں انہیں تبدیل کرنے میں وقت لگے گا لیکن صورتحال بہتر ہوئی ہے میں نئی ایف آئی اے بھرتی نہیں کرسکتا مجھ پرقانونی قدغن ہے میڈیا میری آنکھ اورکان ہیں میں اس پرایکشن لیتا ہوں مکمل حالات بہترنہیں ہوئے لیکن کافی حد تک بہتر ہوئے ہیں چھ سو لوگ بھرتی ہوئے ہیں کسی کوسفارش پربھرتی نہیں کیا گیا سب میرٹ پر آئے ہیں پاکستان میں ہرشخص راتوں رات مسائل کاحل چاہتا ہے اس وقت سب سے زیادہ طاقتور میڈیا ہے اگر اس کو مثبت طریقے سے استعمال کیاجائیگا تو صورتحال بہت بہتر ہوگی ۔

ایک سوال کے جواب میں وزیرداخلہ نے کہاکہ موبائل فاور آبادی سے کتنے دورہونے چاہئیں یہ گوگل پردیکھیں کہ انسانی صحت کیلئے کتنے خطرناک ہیں پیسے دیکرغریب آدمی کے گھرمیں تین لاکھ روپے سالانہ دیکرموبائل ٹاورز لگادیاجاتا ہے مگر اسے صورتحال کاعلم نہیں ہوتا اس ملک میں سختی کے علاوہ کام نہیں ہوتا سمز کی رجسٹریشن کاعمل شروع کیا تو تین ماہ کے اندر آٹھ کروڑ سمز بلاک ہوگئیں میں نے کہاتھا کہ اگردہشتگردی میں کسی کمپنی کی سمز استعمال ہوئی تو اس کمپنی کے سربراہ کیخلاف ایف آئی آر درج کی جائے گی۔

انہوں نے کہاکہ میں ٹیکنیکل سٹڈی کروارہاہوں جس میں پی آئی اے ،سائنس وٹیکنالوجی اوردیگرادارے شامل ہیں ایک ماہ میں اس کی رپورٹ آنے پرسیلولرکمپنیوں کے نمائندوں کوبلاکر ان سے بات چیت کرونگا کہ کیاکرنا ہے معصوم لوگوں کی صحت سے کسی کو کھیلنے کی اجازت نہیں دونگا مجھے ان ٹاورز کے حوالے سے انٹرنیشنل سٹینڈرڈ کے حوالے سے شدیدخدشات ہیں۔

وقت اشاعت : 05/03/2016 - 21:50:03

مزید متعلقہ خبریں پڑھئیے‎ :