مصر کے ابراہیم نے ثابت کردیا 'ناممکن کچھ بھی نہیں

پیر 12 ستمبر 2016 20:28

مصر کے ابراہیم نے ثابت کردیا 'ناممکن کچھ بھی نہیں

ریو ڈی جنیرو(اُردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار۔ 12 ستمبر - 2016ء) ریو میں جاری پیرالمپکس میں ایسے متعدد مرد و خواتین ایتھلیٹس ہیں جو اپنی جسمانی معذوری کو شکست دے کر کھیلوں کے میدان میں اترے اور اعلیٰ ترین سطح پر اپنی صلاحیتوں کا لوہا منوایا لیکن ابراہیم ان سب میں برتر ہیں۔مصر کے ابراہیم دونوں ہاتھوں سے محروم ہیں لیکن خبر یہ نہیں بلکہ اصل بات یہ ہے کہ وہ ٹیبل ٹینس کھیلتے ہیں اور ریکٹ کو دانتوں کے درمیان دبا کر کھیلتے ہیں۔

دس سال کی عمر میں ٹرین حادثے کا شکار ہو کر کندھے تک دونوں ہاتھوں سے محروم ہونے والے ابراہیم ہماتو دنیا کے وہ واحد کھلاڑی ہیں جنہوں نے دونوں ہاتھوں سے محروم ہونے کے باوجود اس کھیل میں قدم رکھا۔پیرالمپکس میں اپنے ڈیبیو پر انہیں عالمی نمبر چار انگلینڈ کے ڈیوڈ ویدیرل کے ہاتھوں شکست کا سامنا کرنا پڑا تاہم وہ پیرالمپکس میں آنے اور ملک کی نمائندگی پر بہت خوش ہیں۔

(جاری ہے)

میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ میں بہت خوش ہوں کہ میں پیرالمپکس میں شرکت کے لیے مصر سے یہاں آ سکا اور ایک چیمپیئن کے خلاف کھیل سکا، میں بیان نہیں کر سکتا کہ اس وقت میں کیا محسوس کر رہا ہوں۔مصر کے ساحلی شہر دمیاط میں رہنے والے ابراہیم کی 20 سال سے کوچنگ کرنے والے حسیم الدین الشوبری نے بتایا کہ ایکسیڈنٹ کے بعد یہ تین سال تک بالکل خاموش رہا، یہ باہر بھی نہیں جاتا تھا۔

انہوں نے بتایا کہ ابراہیم کے خاندان کے ایک فرد نے کھیلوں کے ذریعے انہیں دوبارہ زندگی کی طرف واپس لانے کی کوشش کی اور انہیں بتایا کہ ابھی بھی انکے پاس دو ٹانگیں ہیں لہٰذا وہ فٹبال کھیل سکتے ہیں لیکن وہ فٹبال نہ کھیل سکے۔کوچ نے بتایا کہ کہ ہاتھ نہ ہونے کی صورت میں فٹبال کا کھیل بہت خطرناک ثابت ہو سکتا ہے کیونکہ اگر آپ گرے تو آپ کسی بھی طرح اپنے آپ کو بچا نہیں سکتے۔لہٰذا ابراہیم ہماتو نے ٹیبل ٹینس میں قسمت آزمائی اور ٹوٹے ہوئے سیدھے ہاتھ کے بقیہ چھوٹے حصے اور بغل کے درمیان ریکٹ دبا کر کھیلنے کی کوشش کی لیکن یہ تجربہ بھی ناکام رہا۔

وقت اشاعت : 12/09/2016 - 20:28:26

مزید متعلقہ خبریں پڑھئیے‎ :

متعلقہ عنوان :