مالاکنڈ:پلئی اورورتیر میں مالٹے کے کاشتکار حکومتی سرپرستی کے منتظر

ورتیر کا مالٹا زیادہ تر ملک سے باہر عرب ممالک ، سعودی عرب ، دبئی ، قطر اور دیگر ملکوں میں مقیم پاکستانی خاص کر پختو نوں کو بھیجا جاتا ہے خیبرپختونخوا حکومت تکنیکی و مالی معاونت فراہم کرے تو یہ بے مثال میٹھے مالٹے پوری دنیا کی منڈی میں راج قائم کرسکتے ہیں،رپورٹ

اتوار 18 دسمبر 2016 14:10

درگئی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 18 دسمبر2016ء) مالاکنڈ کے علاقے پلئی اور ورتیر میں مالٹے کے کاشتکار حکومتی سرپرستی کے منتظر، خیبرپختونخوا حکومت تکنیکی و مالی معاونت فراہم کرے تو یہ بے مثال میٹھے مالٹے پوری دنیا کی منڈی میں راج قائم کرسکتے ہیں۔آن لائن کی رپورٹ کے مطابق تحصیل درگئی کا علاقہ ورتیرپہاڑی سلسلوں میں گھرا ہوا ہے پتھریلی زمین کا حامل ورتیر کا وسیع علاقہ گڑنگ درہ ، پلاندرہ سمیت ملحقہ بانڈہ جات پر مشتمل ہے جو مالٹے کی پیداوار کے لئے گزشتہ ایک دہائی سے بین الاقوامی سمبل بن چکا ہے اور اس علاقے کی پیدا وار مالٹے کی مٹھاس میں ثانی نہیں رکھتی ۔

ایک اندازے کے مطابق سالانہ کی بنیاد پر یہاں سو کے لگ بھگ مالٹے کے باغات ہیں لاکھوں مالٹے کی پیداوار دیتے ہیں ، حکومتی سرپرستی ان کو میسر نہیں لیکن ہر سال مالٹے کے سیزن میں ملک بھر کا عمدہ مالٹے کی پیداوار دینے کے لئے ان زمینداروں اور باغبانوں کو سخت محنت کرنا پڑتی ہے جس کا پھل انہیں مالٹا کی بہتر پیداوار کی شکل میں مل رہا ہے ۔

(جاری ہے)

یہ علاقے کی ایک سوغات کی شکل بھی اختیار کرچکا ہے ورتیر کا مالٹا زیادہ تر ملک سے باہر عرب ممالک ، سعودی عرب ، دبئی ، قطر اور دیگر ملکوں میں مقیم پاکستانی خاص کر پختو نوں کو بھیجا جاتا ہے ۔

ورتیر کے ساتھ ساتھ پلئی کا علاقہ بھی مالٹے کی پیداوار کے لئے انتہائی مشہور ہے اور ورتیر سے قبل پلئی علاقہ ہے جو کہ مالاکنڈ کی ایک یونین کونسل ہے ورتیر کی طرح یہ یونین کونسل بھی کئی دیہی علاقوں پر مشتمل ہے جہاں مالٹے کے کثیر باغات موجود ہیں اور اگر صوبہ خیبر پختونخواہ کی صوبائی حکومت اور زرعی توسیعی و تحقیقی برانچ نے یہاں کے باغبانوں کو تکنیکی سپورٹ فراہم کی تو وہ دن دور نہیں کہ مالاکنڈ کے نہ صرف یہ دونوں علاقے بلکہ تمام یونین کونسلوں کی وسیع زرعی اراضی سے مالٹے کی معیاری پیداوار متوقع ہے ۔

آن لائن کی رپورٹ کے مطابق مالاکنڈ کی تمام 28 یونین کونسلوں میں مالٹے کی پیداوار دی نے کی کھپت و صلاحیت موجود ہے لیکن پلئی اور ورتیر کے باغبانوں اور زمینداروں کو ناقابل کاشت اراضی کو قابل کاشت بنانے کے لئے ہنگامی بنیادوںپر اقدامات کی اشد ضرورت ہے اور اس کے لئے حکومتی سرپرستی کا ہونا اشد ضروری ہے ۔

درگئی میں شائع ہونے والی مزید خبریں