اپریل فول: تاریخ کے جھروکوں سے

اپریل لاطینی زبان کے لفظ Aprilis یا Appire سے ماخوذ ہے جس کا مطلب ہے پھولوں کا کھلنا، کونپلیں پھوٹنا وغیرہ۔ قدیم رومی قوم موسمِ بہار کی آمد پر شراب کے دیوتا کی پرستش کرتی

صفیہ ہارون بدھ 1 اپریل 2020

April Fool - Tareekh K Jharokon Se
یکم اپریل کو لوگوں کو بےوقوف بنانے کو اپریل فول کا نام دیا گیا ہے۔ اپریل لاطینی زبان کے لفظ Aprilis یا Appire سے ماخوذ ہے جس کا مطلب ہے پھولوں کا کھلنا، کونپلیں پھوٹنا وغیرہ۔ قدیم رومی قوم موسمِ بہار کی آمد پر شراب کے دیوتا کی پرستش کرتی اور اسے خوش کرنے کے لیے لوگ شراپ پی کر اوٹ پٹانگ حرکتیں کرنے کے لیے جھوٹ کا سہارا لیا کرتے۔

یہ جھوٹ رفتہ رفتہ اپریل فول کی شکل اختیار کر گیا۔ یہ یورپ سے شروع ہوا اور آج اسے ساری دنیا میں منایا جاتا ہے۔1508ء سے 1539ء تک کے کچھ ایسے ولندیزی اور فرانسیسی ذرائع ملتے ہیں جن سے ثابت ہوتا ہے کہ مغربی یورپ کے ان علاقوں میں یہ تہوار تھا۔ انسائکلوپیڈیا انٹرنیشنل کے مطابق: "مغربی ممالک میں یکم اپریل کو عملی مذاق کا دن قرار دیا جاتا ہے۔

(جاری ہے)

اس دن ہر طرح کی نازیبا حرکات کی چھوٹ ہوتی ہے اور جھوٹے مذاق کا سہارا لے کر عوام الناس کو بےوقوف بنایا جاتا ہے۔" برطانیہ میں اٹھارویں صدی کے شروع میں اس کا عام رواج ہوا۔ اس دن لوگ ایک دوسرے کو بےوقوف بناتے ہیں۔ آپس میں جھوٹ، دھوکا، فریب،ہنسی، مزاح، وعدہ خلافی، دوسروں کو ازراہِ مذاق تنقید کا نشانا بنانا اور ایک دوسرے کی تذلیل و تضحیک کرتے ہیں۔

سماجی، مذہبی اور اخلاقی اعتبار سے اپریل فول یا اس جیسی کوئی بھی رسم منانا حرام ہے۔ اس دن جن امور کا ارتکاب کیا جاتا ہے، وہ قرآن و سُنت کے لحاظ سے قبیح افعال ہیں۔ تاریخ کے جھروکوں پر نظر دوڑائی جاۓ تو اپریل فُول کے آغاز کے بارے میں مختلف مؤرخین و محققین نے مختلف  اسباب بیان کیے ہیں جن میں ایک یہ ہے کہ جب  کئی سو سال پہلے عیسائی اَفواج نے اسپین کو فتح کیا تو اس وقت اسپین کی زمین پر مسلمانوں کا اتنا خون بہایا گیا کہ فاتِح فوج کے گھوڑے جب گلیوں سے گزرتے تھے تو ان کی ٹانگیں مسلمانوں کے خون میں ڈوبی ہوتی تھیں۔

جب قابض اَفواج کو یقین ہوگیا کہ اب اسپین میں کوئی بھی مسلمان زندہ نہیں بچا ہے تو انہوں نے گِرِفْتار مسلمان حُکمران کو یہ موقع دیا کہ وہ اپنے خاندان کے ساتھ واپس مراکش چلا جائے جہاں سے اس کے آباؤ اجداد آئے تھے، قابض افواج غرناطہ سے کوئی بیس کلومیٹر دور ایک پہاڑی پر اسے چھوڑ کر واپس چلی گئیں۔ جب عیسائی افواج مسلمان حکمرانوں کو اپنے ملک سے نکال چکیں تو حکومتی جاسوس گلی گلی گھومتے رہے کہ کوئی مسلمان نظر آئے تو اسے شہید کر دیا جائے، جو مسلمان زندہ بچ گئے وہ اپنے علاقے چھوڑ کر دوسرے علاقوں میں جا بسے اور اپنی شناخت پوشیدہ کرلی، اب بظاہر اسپین میں کوئی مسلمان نظر نہیں آرہا تھا مگر اب بھی عیسائیوں کو یقین تھا کہ سارے مسلمان قتل نہیں ہوئے کچھ چھپ کر اور اپنی شناخت چھپا کر زندہ ہیں کیونکہ وہ مسلمانوں کی فتوحات سے واقف تھے اور مسلمانوں سے خوف زدہ بھی تھے۔

اب مسلمانوں کو باہر نکالنے کی ترکیبیں سوچی جانے لگیں اور پھر ایک منصوبہ بنایا گیا۔ منادی کرا دی گئی کہ یکم اپریل کو تمام مسلمان غرناطہ میں اکٹھے ہوجائیں تاکہ جس ملک میں جانا چاہیں جاسکیں۔ اب چونکہ ملک میں اَمن قائم ہوچکا تھا اس لیے مسلمانوں کو خفیہ مقامات سے باہر آنے میں کوئی خوف محسوس نا ہوا، مارچ کے پورے مہینے اعلانات ہوتے رہے، اَلْحَمراء کے نزدیک بڑے بڑے میدانوں میں خیمے نصب کر دیے گئے، جہاز آکر بندرگاہ پر لنگر انداز ہوتے رہے، مسلمانوں کو ہر طریقے سے یقین دلایا گیا کہ انہیں کچھ نہیں کہا جائے گا۔

جب مسلمانوں کو یقین ہوگیا کہ اب ہمارے ساتھ کچھ نہیں ہوگا تو وہ سب غرناطہ میں اکٹھے ہونا شروع ہوگئے۔ اس طرح حکومت نے تمام مسلمانوں کو ایک جگہ اکٹھا کرلیا اور ان کی خوب آؤ بھگت کی گئی۔ یہ ’’یکم اپریل‘‘ کا دن تھا جب تمام مسلمانوں کو بَحری جہاز میں بٹھایا گیا مسلمانوں کو اپنا وطن چھوڑتے ہوئے تکلیف ہورہی تھی مگر اطمینان تھا کہ چلو جان تو محفوظ رہے گی۔

دوسری طرف حکمران اپنے مَحَلَّات میں جشن منانے لگے، جرنیلز نے مسلمانوں کو الوَداع کیا اور جہاز وہاں سے چل دیے،ان کے گھناؤنے منصوبوں کا کسی کو علم نہیں تھا۔ ان مسلمانوں میں بوڑھے، جوان، خواتین، بچے اور کئی ایک مریض بھی تھے ۔جب جہاز گہرے سمندر میں پہنچے تو  خفیہ منصوبہ بندی کے تحت انہیں گہرے پانی میں ڈبو دیا گیا اور یوں وہ تمام مسلمان سمندر میں ڈوب گئے۔

اس کے بعد اسپین میں خوب جشن منایا گیا کہ ہم نے کس طرح اپنے دشمنوں کو مات دے کر اُن کو بیوقوف بنایا۔
حضرت سیدنا ابنِ ابی لیلیٰ ؓ  فرماتے ہیں: صحابۂ کرام عَلَیْہِمُ الرِّضوَان کا بیان ہے کہ وہ حضرات رسولُ اللّٰہ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیہ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کے ساتھ سفر میں تھے، اس دوران ان میں سے ایک صحابی رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنہ سو گئے تو ایک دوسرے صحابی رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عنہ اُن کے پاس رکھی اپنی ایک رسی لینے گئے، جس سے وہ گھبرا گئے (یعنی اس سونے والے کے پاس رسی تھی یا اس جانے والے کے پاس تھی اس نے یہ رسی سانپ کی طرح اس پر ڈالی وہ سونے والے اسے سانپ سمجھ کر ڈر گئے اور لوگ ہنس پڑے) تو سرکارِ عالی وقار، مدینے کے تاجدار صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم نے ارشاد فرمایا: کسی مسلمان کے لئے جائز نہیں کہ دوسرے مسلمان کو ڈرائے۔

(ابوداؤد،ج4، ص391، حدیث: 5004)
حَکِیمُ الاُمَّت مفتی احمد یار خان عَلَیْہِ رَحْمَۃُ الْحَنَّان اِس حدیثِ پاک کے تحت لکھتے ہیں: جب رسولُ اللّٰہ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم نے یہ سُنا تو فرمایا کہ اس فرمانِ عالی کا مقصد یہ ہے کہ ہَنسی مَذاق میں کسی کو ڈرانا جائز نہیں کہ کبھی اس سے ڈرنے والا مرجاتا ہے یا بیمار پڑ جاتا ہے، خوش طَبعی وہ ہونی چاہیے جس سے سب کا دل خوش ہو جائے کسی کو تکلیف نا پہنچے۔

اس حدیث سے معلوم ہوا کہ ایسی دل لگی ہنسی کسی سے کرنی جس سے اس کو تکلیف پہنچے مثلاً کسی کو بے وقوف بنانا، اس کے چَپت لگانا وغیرہ حرام ہے۔(مراٰۃ المناجیح،ج5، ص270)
اپریل فُول کو ”جُھوٹ کا عالَمی دن“ بھی کہا جاسکتا ہے اور جھوٹ بولنا گناہ ہے۔ چنانچہ حدیثِ مبارکہ میں ہے:"
اِنَّ الْكَذِبَ يَهْدِي إِلَى الْفُجُورِ وَاِنَّ الْفُجُورَ يَهْدِي اِلَى النَّارِ وَاِنَّ الرَّجُلَ لَيَكْذِبُ حَتّٰى يُكْتَبَ عِنْدَاللہِ كَذَّابًا۔

"
یعنی بے شک جھوٹ گناہ کی طرف لے جاتا ہے اورگناہ جہنم کا راستہ دکھاتا ہے اور آدمی برابر جھوٹ بولتا رہتا ہے  یہاں تک کہ اللاللّٰہ  تعالیٰ  کے نزدیک کذّاب لکھ دیا جاتا ہے۔(موسوعہ ابن ابی الدنیا، ذم الکذب،ج5، ص205،رقم:2)
مذاق میں بھی کبھی جُھوٹ نہیں بولنا چاہیے۔فرمانِ مصطفےٰ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم ہے :"بندہ کامل ایمان والا نہیں ہو سکتا حتٰی کہ مذاق میں جھوٹ بولنا اور جھگڑنا چھوڑ دے اگرچہ سچا ہو۔

"
(مسند احمد،ج3، ص290، حدیث: 8774)
اپریل فُول میں دوسروں کی پریشانی پر خوشی کا اظہار بھی ہوتا ہے،ایسے لوگوں کو ڈرنا چاہیے کہ وہ بھی اس کیفیت کا شکار ہو سکتے ہیں۔عربی مقولہ ہے : مَنْ ضَحِکَ ضُحِکَ یعنی جو کسی پر ہنسے گا اُس پر بھی ہنسا جائے گا۔ جب قرآن و سنت کے احکامات کے مطابق ہمیں مذاق میں بھی جھوٹ بولنے سے منع فرمایا جا رہا ہے تو ہم کس حیثیت سے ببانگِ دہل اپریل فول منانے کا اعلان کرتے پھر رہے ہیں؟؟؟؟ کیا ہم نے کبھی سوچا کہ ہمارے چھوٹے سے جھوٹ سے کسی کی زندگی خراب ہو سکتی ہے، کوئی پریشانی میں اپنی جان سے ہاتھ دھو بیٹھتا ہے۔

کوئی صدمے سے نیم پاگل بھی ہو سکتا ہے۔ لیکن ہمیں کیا، ہمیں تو اندھا دھند مغربی تقلید کرنی ہے، ان کی روایات کی پیروی کرنی ہے تو ہمیں کسی کے احساسات و جذبات کو روندنے سے کیا؟؟؟ ذرا نہیں پورا سوچیے کہ کیا کسی کو مذاق کا نشانہ بنا کر، اُسے کچھ لمحات کے لیے ہی سہی، پریشانی کے اندھیرے میں دھکیل کر ہمیں کیا حاصل ہو رہا ہے؟؟؟؟؟ صرف چند لمحات کا ہنسی مذاق یا جھوٹی خوشی۔

۔۔۔۔۔ ہم سے ہمارا بہت کچھ چھین سکتا ہے۔ حال ہی میں ایک واقعہ ایسا ہوا کہ جہاں ایک لڑکے نے اپنے گھر والوں سے مذاق کرنے کی خاطر یا گھر والوں کو بےوقوف بنانے کی خاطر ایک دوست سے اپنے گھر فون کروایا کہ تمہارا بیٹا اب اس دُنیا میں نہیں رہا۔۔۔۔ اُس کا خیال تھا کہ وہ ایسے منظر سے لطف اندوز ہو گا لیکن اسے علم نہیں تھا کہ اس کی چھوٹی سی غلطی اُسے ساری عُمر کے لیے ماں باپ کے سایہِ شفقت سے محروم کر سکتی ہے۔

اپنے بیٹے کی موت کی جھوٹی خبر سُنتے ہی بوڑھا والد اپنے جذبات پر کنٹرول نا رکھ سکا اور صدمے کی حالت میں جان دے دی۔ جوان بیٹے کی موت اور دوسری طرف خاوند کا سایہ سر سے اُٹھ جانے کے درد کو ماں بھی برداشت نا کر سکی اور بیٹے کے گھر پہنچنے سے پہلے دونوں ماں باپ راہیِ عدم ہو چکے تھے۔ بیٹا گھر پہنچا تو اب اس کے پاس رونے اور ساری عُمر پچھتاوے کی آگ میں جلتے رہنے کے علاوہ کوئی راستہ نہیں تھا۔

اس کا چند لمحوں کا مذاق اس کے ماں باپ کو منوں مٹی تلے سُلا چُکا تھا۔ اب وہ ساری عمر سچ بول کر بھی اپنے والدین کو واپس نہیں لا سکتا تھا۔ جب ہماری اسلامی تعلیمات کے مطابق ہمیں کسی دوسری قوم کی مشابہت اختیار کرنے سے منع کیا جا رہا ہے تو ہم کس بات کو جواز بنا کر ان کی روایات کی تقلید کر رہے ہیں؟؟؟؟ کیا کبھی انہوں نے بھی ہماری اسلامی تعلیمات کی پیروی کی؟؟؟ اگر پیروی کرنی ہی ہے تو آئیے اللّٰہ اور اس کی رسولﷺ کی اتباع کی پیروی کرتے ہیں تاکہ دین و دُنیا میں سرفراز ہو سکیں۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا مضمون نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

متعلقہ مضامین :

April Fool - Tareekh K Jharokon Se is a Special Articles article, and listed in the articles section of the site. It was published on 01 April 2020 and is famous in Special Articles category. Stay up to date with latest issues and happenings around the world with UrduPoint articles.