
اپریل فول: تاریخ کے جھروکوں سے
اپریل لاطینی زبان کے لفظ Aprilis یا Appire سے ماخوذ ہے جس کا مطلب ہے پھولوں کا کھلنا، کونپلیں پھوٹنا وغیرہ۔ قدیم رومی قوم موسمِ بہار کی آمد پر شراب کے دیوتا کی پرستش کرتی
صفیہ ہارون بدھ 1 اپریل 2020

(جاری ہے)
حضرت سیدنا ابنِ ابی لیلیٰ ؓ فرماتے ہیں: صحابۂ کرام عَلَیْہِمُ الرِّضوَان کا بیان ہے کہ وہ حضرات رسولُ اللّٰہ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیہ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کے ساتھ سفر میں تھے، اس دوران ان میں سے ایک صحابی رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنہ سو گئے تو ایک دوسرے صحابی رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عنہ اُن کے پاس رکھی اپنی ایک رسی لینے گئے، جس سے وہ گھبرا گئے (یعنی اس سونے والے کے پاس رسی تھی یا اس جانے والے کے پاس تھی اس نے یہ رسی سانپ کی طرح اس پر ڈالی وہ سونے والے اسے سانپ سمجھ کر ڈر گئے اور لوگ ہنس پڑے) تو سرکارِ عالی وقار، مدینے کے تاجدار صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم نے ارشاد فرمایا: کسی مسلمان کے لئے جائز نہیں کہ دوسرے مسلمان کو ڈرائے۔(ابوداؤد،ج4، ص391، حدیث: 5004)
حَکِیمُ الاُمَّت مفتی احمد یار خان عَلَیْہِ رَحْمَۃُ الْحَنَّان اِس حدیثِ پاک کے تحت لکھتے ہیں: جب رسولُ اللّٰہ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم نے یہ سُنا تو فرمایا کہ اس فرمانِ عالی کا مقصد یہ ہے کہ ہَنسی مَذاق میں کسی کو ڈرانا جائز نہیں کہ کبھی اس سے ڈرنے والا مرجاتا ہے یا بیمار پڑ جاتا ہے، خوش طَبعی وہ ہونی چاہیے جس سے سب کا دل خوش ہو جائے کسی کو تکلیف نا پہنچے۔اس حدیث سے معلوم ہوا کہ ایسی دل لگی ہنسی کسی سے کرنی جس سے اس کو تکلیف پہنچے مثلاً کسی کو بے وقوف بنانا، اس کے چَپت لگانا وغیرہ حرام ہے۔(مراٰۃ المناجیح،ج5، ص270)
اپریل فُول کو ”جُھوٹ کا عالَمی دن“ بھی کہا جاسکتا ہے اور جھوٹ بولنا گناہ ہے۔ چنانچہ حدیثِ مبارکہ میں ہے:"
اِنَّ الْكَذِبَ يَهْدِي إِلَى الْفُجُورِ وَاِنَّ الْفُجُورَ يَهْدِي اِلَى النَّارِ وَاِنَّ الرَّجُلَ لَيَكْذِبُ حَتّٰى يُكْتَبَ عِنْدَاللہِ كَذَّابًا۔"
یعنی بے شک جھوٹ گناہ کی طرف لے جاتا ہے اورگناہ جہنم کا راستہ دکھاتا ہے اور آدمی برابر جھوٹ بولتا رہتا ہے یہاں تک کہ اللاللّٰہ تعالیٰ کے نزدیک کذّاب لکھ دیا جاتا ہے۔(موسوعہ ابن ابی الدنیا، ذم الکذب،ج5، ص205،رقم:2)
مذاق میں بھی کبھی جُھوٹ نہیں بولنا چاہیے۔فرمانِ مصطفےٰ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم ہے :"بندہ کامل ایمان والا نہیں ہو سکتا حتٰی کہ مذاق میں جھوٹ بولنا اور جھگڑنا چھوڑ دے اگرچہ سچا ہو۔"
(مسند احمد،ج3، ص290، حدیث: 8774)
اپریل فُول میں دوسروں کی پریشانی پر خوشی کا اظہار بھی ہوتا ہے،ایسے لوگوں کو ڈرنا چاہیے کہ وہ بھی اس کیفیت کا شکار ہو سکتے ہیں۔عربی مقولہ ہے : مَنْ ضَحِکَ ضُحِکَ یعنی جو کسی پر ہنسے گا اُس پر بھی ہنسا جائے گا۔ جب قرآن و سنت کے احکامات کے مطابق ہمیں مذاق میں بھی جھوٹ بولنے سے منع فرمایا جا رہا ہے تو ہم کس حیثیت سے ببانگِ دہل اپریل فول منانے کا اعلان کرتے پھر رہے ہیں؟؟؟؟ کیا ہم نے کبھی سوچا کہ ہمارے چھوٹے سے جھوٹ سے کسی کی زندگی خراب ہو سکتی ہے، کوئی پریشانی میں اپنی جان سے ہاتھ دھو بیٹھتا ہے۔ کوئی صدمے سے نیم پاگل بھی ہو سکتا ہے۔ لیکن ہمیں کیا، ہمیں تو اندھا دھند مغربی تقلید کرنی ہے، ان کی روایات کی پیروی کرنی ہے تو ہمیں کسی کے احساسات و جذبات کو روندنے سے کیا؟؟؟ ذرا نہیں پورا سوچیے کہ کیا کسی کو مذاق کا نشانہ بنا کر، اُسے کچھ لمحات کے لیے ہی سہی، پریشانی کے اندھیرے میں دھکیل کر ہمیں کیا حاصل ہو رہا ہے؟؟؟؟؟ صرف چند لمحات کا ہنسی مذاق یا جھوٹی خوشی۔۔۔۔۔۔ ہم سے ہمارا بہت کچھ چھین سکتا ہے۔ حال ہی میں ایک واقعہ ایسا ہوا کہ جہاں ایک لڑکے نے اپنے گھر والوں سے مذاق کرنے کی خاطر یا گھر والوں کو بےوقوف بنانے کی خاطر ایک دوست سے اپنے گھر فون کروایا کہ تمہارا بیٹا اب اس دُنیا میں نہیں رہا۔۔۔۔ اُس کا خیال تھا کہ وہ ایسے منظر سے لطف اندوز ہو گا لیکن اسے علم نہیں تھا کہ اس کی چھوٹی سی غلطی اُسے ساری عُمر کے لیے ماں باپ کے سایہِ شفقت سے محروم کر سکتی ہے۔ اپنے بیٹے کی موت کی جھوٹی خبر سُنتے ہی بوڑھا والد اپنے جذبات پر کنٹرول نا رکھ سکا اور صدمے کی حالت میں جان دے دی۔ جوان بیٹے کی موت اور دوسری طرف خاوند کا سایہ سر سے اُٹھ جانے کے درد کو ماں بھی برداشت نا کر سکی اور بیٹے کے گھر پہنچنے سے پہلے دونوں ماں باپ راہیِ عدم ہو چکے تھے۔ بیٹا گھر پہنچا تو اب اس کے پاس رونے اور ساری عُمر پچھتاوے کی آگ میں جلتے رہنے کے علاوہ کوئی راستہ نہیں تھا۔ اس کا چند لمحوں کا مذاق اس کے ماں باپ کو منوں مٹی تلے سُلا چُکا تھا۔ اب وہ ساری عمر سچ بول کر بھی اپنے والدین کو واپس نہیں لا سکتا تھا۔ جب ہماری اسلامی تعلیمات کے مطابق ہمیں کسی دوسری قوم کی مشابہت اختیار کرنے سے منع کیا جا رہا ہے تو ہم کس بات کو جواز بنا کر ان کی روایات کی تقلید کر رہے ہیں؟؟؟؟ کیا کبھی انہوں نے بھی ہماری اسلامی تعلیمات کی پیروی کی؟؟؟ اگر پیروی کرنی ہی ہے تو آئیے اللّٰہ اور اس کی رسولﷺ کی اتباع کی پیروی کرتے ہیں تاکہ دین و دُنیا میں سرفراز ہو سکیں۔
ادارہ اردوپوائنٹ کا مضمون نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
متعلقہ مضامین :
مضامین و انٹرویوز کی اصناف
مزید مضامین
-
ٹکٹوں کے امیدواروں کی مجلس اورمیاں نواز شریف کا انداز سخن
-
ایک ہے بلا
-
عمران خان کی مقبولیت اور حکومت کو درپیش 2 چیلنج
-
”ایگریکلچر ٹرانسفارمیشن پلان“ کسان دوست پالیسیوں کا عکاس
-
بلدیاتی نظام پر سندھ حکومت اور اپوزیشن کی راہیں جدا
-
کرپشن کے خاتمے کی جدوجہد کو دھچکا
-
پاکستان کو ریاست مدینہ بنانے کا عزم
-
کسان سندھ حکومت کی احتجاجی تحریک میں شمولیت سے گریزاں
-
”اومیکرون“ خوف کے سائے پھر منڈلانے لگے
-
صوبوں کو اختیارات اور وسائل کی منصفانہ تقسیم وقت کا تقاضا
-
بلدیاتی نظام پر تحفظات اور سندھ حکومت کی ترجیحات
-
سپریم کورٹ میں پہلی خاتون جج کی تعیناتی سے نئی تاریخ رقم
مزید عنوان
April Fool - Tareekh K Jharokon Se is a Special Articles article, and listed in the articles section of the site. It was published on 01 April 2020 and is famous in Special Articles category. Stay up to date with latest issues and happenings around the world with UrduPoint articles.
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2025, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.