”اومیکرون“ خوف کے سائے پھر منڈلانے لگے
2021ء میں کلائمیٹ چینج نے دنیا کو 1.5 بلین ڈالر کا نقصان پہنچایا
جمعرات 3 فروری 2022
2021ء دی ایئر آف کلائمیٹ بریک ڈاؤن نامی رپورٹ میں گزشتہ سال کی 15 سب سے زیادہ تباہ کن کلائمیٹ آفات کا تعین کیا گیا ہے جن میں سے دس واقعات پر 1.5 بلین ڈالر یا اس سے زیادہ کی لاگت آئی ہے۔ان میں سے زیادہ تر تخمینے صرف بیمہ شدہ نقصانات پر مبنی ہیں لہٰذا یہ ظاہر ہے کہ اصل مالی لاگت اس سے بھی زیادہ ہونے کا امکان ہے۔ان میں سمندری طوفان ایڈا بھی شامل ہے،جو اگست میں امریکہ سے ٹکرایا،جس کی لاگت 65 بلین ڈالر تھی اور 95 افراد کی موت کا سبب بنا۔جولائی میں یورپ میں آنے والے سیلاب سے 43 بلین ڈالر کا نقصان ہوا اور 240 افراد ہلاک ہوئے،اور چین کے ہینان صوبے میں سیلاب نے 17.5 بلین ڈالر کی تباہی مچائی،320 افراد ہلاک اور 10 لاکھ سے زیادہ بے گھر ہوئے۔
(جاری ہے)
رپورٹ میں مالی اخراجات پر توجہ مرکوز کی گئی ہے،جو عام طور پر امیر ممالک میں زیادہ ہوتے ہیں کیونکہ ان کی جائیداد کی قیمتیں زیادہ ہوتی ہیں اور وہ انشورنس برداشت کر سکتے ہیں،2021ء میں انتہائی تباہ کن موسمی واقعات نے ان غریب ممالک کو بہت نقصان پہنچایا جنہوں نے کلائمیٹ چینج لانے کا بہت کم کردار ادا کیا پھر بھی مالی لاگت کے علاوہ،موسم کے ان شدید واقعات نے انسانوں کو خوراک کے عدم تحفظ،خشک سالی اور شدید کلائمیٹ چینج میں مبتلا کر دیا ہے،جس کے نتیجے میں بڑے پیمانے پر نقل مکانی اور جانی نقصان ہوا ہے۔
2021ء میں یکے بعد دیگرے کچھ آفات آئیں،جیسے کہ سمندری طوفان یاس،جو مئی میں بھارت اور بنگلہ دیش سے ٹکرایا،اور چند دنوں میں 3 بلین ڈالر کے نقصان کا باعث بنا،دیگر واقعات کو سامنے آنے میں مہینوں لگ گئے،جیسے لاطینی امریکہ میں پرانی ندی کا خشک ہونا، جس نے ندی کو جو اس خطے کی معیشت کا ایک اہم حصہ ہے،77 سالوں میں اپنی کم ترین سطح پر دیکھا ہے اور برازیل،ارجنٹائن اور پیراگوئے میں زندگی اور معیشت کو متاثر کیا ہے۔دس سب سے مہنگے واقعات میں سے چار ایشیا میں پیش آئے،جن میں سیلاب اور طوفانوں کی مجموعی مالیت 24 بلین ڈالر تھی۔لیکن شدید موسم کے اثرات پوری دنیا میں محسوس کیے گئے،آسٹریلیا میں مارچ میں آنے والے سیلاب سے 18,000 افراد بے گھر ہوئے اور 2.1 بلین ڈالر کا نقصان ہوا،اور برٹش کولمبیا،کینیڈا میں سیلاب نے 7.5 بلین ڈالر کا نقصان پہنچایا اور 15000 لوگوں کو اپنا گھر بار چھوڑنا پڑا۔امریکہ میں حالیہ سمندری طوفانوں سے متعلق انشورنس اور مالی نقصان کے اعداد و شمار نامکمل ہے،اس لئے اس رپورٹ میں شامل نہیں کیا جا سکتا،لیکن اگلے سال کی تحقیق میں شامل کیا جا سکتا ہے۔
تشویشناک بات یہ ہے کہ اس طرح کی کلائمیٹ تباہی اخراج میں تخفیف کے بغیر جاری رہے گی۔انشورنس کمپنی Aon نے خبردار کیا ہے کہ عالمی قدرتی آفات کے 2021ء میں چھٹی بار 100 بلین ڈالر کے بیمہ شدہ نقصان کی حد سے تجاوز کرنے کی توقع ہے۔تمام چھ 2011ء سے ہوئے ہیں اور 2021ء پانچ سالوں میں چوتھا تھا۔رپورٹ میں چاڈ بیسن میں آہستہ آہستہ ترقی پذیر بحرانوں پر بھی روشنی ڈالی گئی ہے،جیسا کہ خشک سالی،جس نے 1970ء کی دہائی کے بعد سے چاڈ جھیل کو 90 فیصد تک سکڑتے دیکھا ہے،اس سے اس خطے میں رہنے والے دنیا کے لاکھوں غریب ترین لوگوں کی زندگیوں اور معاش کو خطرہ ہے۔یہ شدید واقعات سخت کلائمیٹ کارروائی کی ضرورت کو اجاگر کرتے ہیں،پیرس معاہدہ صنعتی دور سے پہلے کی سطح کے مقابلے درجہ حرارت میں اضافے کو 1.5 ڈگری سیلسیس کے اندر رکھنے کا ہدف مقرر کرتا ہے،اس کے باوجود گلاسگو میں COP26 کے نتائج فی الحال اس مقصد کو پورا کرنے کے لئے دنیا کو ٹریک پر نہیں لا رہے ہیں،یہی وجہ ہے کہ بہت سخت فوری کارروائی کی ضرورت ہے۔
یہ بھی اہم ہے کہ 2022ء میں سب سے زیادہ کمزور ممالک کو مالی امداد فراہم کرنے کے لئے مزید کوششیں کی جائیں،خاص طور پر غریب ممالک میں موسمیاتی تبدیلیوں سے ہونے والے مستقل نقصانات سے نمٹنے کے لئے ایک فنڈ کا قیام کیا جائے۔ڈاکٹر کیٹ کریمر کرسچن ایڈ کے موسمیاتی پالیسی کے سربراہ کہتے ہیں کہ اس سال کلائمیٹ چینج کی قیمت نہ صرف مالی نقصانات کے لحاظ سے،بلکہ دنیا بھر میں ہونے والی اموات اور نقل مکانی کے لحاظ سے بھی شدید رہی ہے،دنیا کے چند امیر ترین ممالک میں طوفان اور سیلاب ہوں یا چند غریب ترین ممالک میں خشک سالی اور گرمی کی لہریں،کلائمیٹ کے بحران رواں سال پر سخت حملہ کیا ہے اگرچہ COP26 سربراہی اجلاس میں کچھ پیش رفت اچھی معلوم ہوئی تھی لیکن یہ واضح ہے کہ دنیا ایک محفوظ اور خوشحال دنیا کو یقینی بنانے کے راستے پر نہیں ہے۔
ادارہ اردوپوائنٹ کا مضمون نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
متعلقہ مضامین :
مضامین و انٹرویوز کی اصناف
مزید مضامین
-
تجدید ایمان
-
ایک ہے بلا
-
عمران خان کی مقبولیت اور حکومت کو درپیش 2 چیلنج
-
سیلاب کی تباہکاریاں اور سیاستدانوں کا فوٹو سیشن
-
صوبوں کو اختیارات اور وسائل کی منصفانہ تقسیم وقت کا تقاضا
-
بلدیاتی نظام پر تحفظات اور سندھ حکومت کی ترجیحات
-
سپریم کورٹ میں پہلی خاتون جج کی تعیناتی سے نئی تاریخ رقم
-
”منی بجٹ“غریبوں پر خودکش حملہ
-
معیشت آئی ایم ایف کے معاشی شکنجے میں
-
احتساب کے نام پر اپوزیشن کا ٹرائل
-
ایل این جی سکینڈل اور گیس بحران سے معیشت تباہ
-
حرمت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے حق میں روسی صدر کے بیان کا خیر مقدم
مزید عنوان
Omicron Khauf Ke Saaye Phir Mandlane Lage is a national article, and listed in the articles section of the site. It was published on 03 February 2022 and is famous in national category. Stay up to date with latest issues and happenings around the world with UrduPoint articles.
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2024, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.