چنیوٹ معدنی ذخائر سے مالا مال

گذشتہ تقریباً 10مہینے میں کی جانے والی کھدائیوں ‘تجزیات اور تجربات کے نتیجے میں نہایت خوشگوار حقائق سامنے آئے ہیں‘ چینی ماہرین نے اس عرصے میں 28مربع میل کا سروے مکمل کیا ہے اور انہوں نے جہاں جہاں بھی کھدائی کی

منگل 17 فروری 2015

Chiniot Maadni Zakhair Se Malamaal
سید مبشر حسین:
سلطنت برطانیہ کے کالونی ادوار میں برطانوی انجینئروں نے سطح سمندر سے 587 فٹ بلند دریائے چناب کے کنارے ایک شہر باکمال کو بسانے کی منصوبہ بندی کی اور” چک نو“ کے ابتدائی نام سے قائم ہونے والے شہر نے چنیوٹ کا نام اختیار کرلیا۔ شہر اور دریا کے درمیان شمالی جانب پہاڑی چٹانیں چنیوٹ کو ایک منفرد حیثیت عطا کرتی ہیں۔

ثقافتی تنوع سے مالا مال دریائے چناب کے دائیں کنارے پر آباد شہر چنیوٹ اسلامی تہواروں ، مخصوص فرنیچر ،کھیل اور کھلاڑیوں ، منفرد کھانوں اور مختلف شعبہ ہائے زندگی میں نابغہ روزگار شخصیات کی وجہ سے جانا جاتا تھا مگر اب چنیوٹ کی مرد م خیز اور زرخیز مٹی سونا ،چاندی ،تانبا اور لوہا اگلنے کی وجہ سے عالمی توجہ کا مرکز بن چکی ہے۔

(جاری ہے)


گذشتہ تقریباً 10مہینے میں کی جانے والی کھدائیوں ‘تجزیات اور تجربات کے نتیجے میں نہایت خوشگوار حقائق سامنے آئے ہیں‘ چینی ماہرین نے اس عرصے میں 28مربع میل کا سروے مکمل کیا ہے اور انہوں نے جہاں جہاں بھی کھدائی کی ‘ وہاں بہترین کوالٹی کے خام لوہے اور کاپر کے وسیع ذخائر کے آثار ملے ہیں۔

اگر خام لوہے کی قیمت 80ڈالر فی ٹن ہے تو خام کاپر عالمی منڈی میں6000ڈالر فی ٹن کی شرح سے بکتا ہے۔ پاکستان کے دوسرے صوبوں کے مقابلے میں بھی پنجاب کے پاس معدنی وسائل کی کمی ہے۔ یہاں نہ تو کہیں گیس اور تیل کے قابل ذکر ذخائر پائے جاتے ہیں اور نہ ہی کوئی ایسا کوئلہ بڑی مقدار میں موجود ہے جو ہماری معیشت میں خوشحالی لا سکے۔ ان حالات میں چاہیے تو یہ تھا کہ ہم لوہے اور تانبے کے ان شاندار ذخائر کی کھدائی کو اپنی اولین ترجیحات میں شامل کرتے اور انہیں جتنی جلدی ہو سکتابروئے کار لا کراپنی معیشت کو سدھارنے کے لئے استعمال کرتے۔

لیکن افسوس صد افسوس! قومی معیشت سے متعلق کئی دوسرے منصوبوں کی طرح یہ منصوبہ بھی گذشتہ حکومت کی کرپشن اور نااہلی کی نذر ہو گیا۔ چنیوٹ میں اب تک کی تحقیقات کے مطابق صرف لوہے کے اتنے ذخائر موجود ہیں کہ امپورٹڈ خام مال پر چلنے والی ہماری کراچی کی سٹیل ملز 50برس تک چل سکتی ہے۔ صرف یہی نہیں جیالوجیکل سروے کے مطابق یہ ذخائر برازیل اور روس وغیرہ میں پائے جانے والے دنیا کے بہترین لوہے کے ذخائرکے ہم پلہ ہیں۔


گذشتہ حکومت نے اس پراجیکٹ سے ناقابل یقین حد تک مجرمانہ سلوک روا رکھا۔پنجاب منرل ڈویلپمنٹ کارپوریشن نے 2007ء میں ان ذخائر کے معیار اور مقدار کی پیمائش کا ا?غاز کیا۔ لیکن اس وقت کی حکومت نے بغیر کسی قسم کے ٹینڈرز کے پنجاب میں دریافت ہونے والے ان ذخائر کی تلاش‘ پیمائش اور تجارت کے حقوق ایک گمنام امریکی کمپنی ”ارتھ ریسورسز پرائیویٹ لمیٹڈ“ کو دے دیئے۔

مشکوک بنیادوں پر ہونے والے اس ناقص معاہدے کے نتیجے میں مذکورہ کمپنی نے اربوں ڈالر مالیت کے ان ذخائر تک رسائی حاصل کر لی۔سکینڈل کے سامنے آنے پر مکمل چھان بین کا حکم دیا گیا۔ جس کے نتیجے میں اس مشکوک معاہدے کا پردہ چاک ہوا۔ بعدازاں لاہور ہائیکورٹ نے ایک حکم کے ذریعے اسے منسوخ کر دیا اور حکومت پنجاب کو حکم جاری کیا کہ معاملہ نیب کے حوالے کیا جائے۔

عدالت نے صاف الفاظ میں کہا کہ نام نہاد کمپنی کے ساتھ 30سے 35ارب ڈالر کے خام لوہے کی تلاش کا یہ معاہدہ قومی مفاد کو سامنے رکھے بغیر کیا گیا ہے۔ عدالت نے اپنے فیصلے میں یہ بھی لکھا کہ کمپنی کو ذخائر کی تلاش کا یہ کام بغیرکسی مقابلہ جاتی اشتہار کے ایوارڈ کیا گیا ہے۔ عدالت نے یہ بھی کہا کہ کمپنی معدنی ذخائر کی تلاش کا کوئی تجربہ نہیں رکھتی۔


وزیراعلی محمد شہبازشریف نے حکومت میں آنے کے فوراً بعد اس منصوبے کو آگے بڑھانے کا فیصلہ کیا۔ لیکن 2010ء میں اس مقصد کے لئے جو کمپنی بنائی اس کی کارکردگی انتہائی مایوس کن ثابت ہوئی۔ یہاں تک کہ تین برس تک یہ کمپنی کوئی فرم پری کوالیفائی بھی نہ کر سکی۔ پنجاب کے منرل ڈویلپمنٹ ڈیپارٹمنٹ کی صورتحال بھی اس سے کوئی مختلف نہ تھی۔ لیکن نیت نیک اور ارادے بلند تھے۔

اس عرصے میں محکمے کے تین سیکرٹری تبدیل کرنے پڑے۔ کمپنی کے عام اراکین کی ناکردہ کاری تو ایک طرف ‘بورڈ میں شامل بعض بڑے نام بھی”اونچی دکان اور پھیکا پکوان“ کی مثال ثابت ہوئے۔ لیکن ڈاکٹر ثمرمبارک کی رہنمائی اور معاونت سے یہ منصوبہ تیزی سے آگے بڑھا۔
دھاتی ذخائر کی پیمائش کا کنٹریکٹ دیتے ہوئے ٹرانسپئرنسی اور قوانین و ضوابط کے اعلیٰ ترین تقاضوں کو مدنظر رکھا گیا ہے۔

قومی پریس کے علاوہ بین الاقوامی اخبارات میں بھی اس کنٹریکٹ کے اشتہارات شائع کئے۔ چنانچہ ان اشتہارات کے نتیجے میں 11مختلف ممالک کے33 بین الاقوامی شہرت کے حامل 12کنسورشیمز نے Bidding میں شرکت کی۔ تشخیصی مراحل اور تکنیکی تقاضوں سے نکلنے کے بعد میٹالرجیکل کارپوریشن آف چائنہ (MCC) کو بہترین بولی دینے پر اس کام کی ذمہ داری سونپی گئی۔ ایم سی سی چائنہ اپنی بہترین سائنسی تحقیق‘ ڈایزائن اور کنسٹرکشن کی بدولت دنیا کی 500 بڑی کمپنیوں میں شمار ہوتی ہے۔

اس سے پہلے یہ فرم بلوچستان کے علاقے سینڈک میں کاپر اور سونے کے ذخائر کے حصول کے لئے کام کر رہی ہے۔
چنیوٹ رجوعہ میں قیمتی ذخائر کی تلاش میں اس ماڈل کو ترک کر کے ایک نئی روش اختیار کی گئی جو تیسری دنیا کے ممالک کی مجبوری بن چکا تھا۔ اس ماڈل کے مطابق غیرملکی کمپنیاں قیمتی ذخائر والے علاقے تھوڑی سی لیز پر حاصل کر لیتی تھیں اور ذخائر کے مالک ممالک کے ہاتھ معمولی سی رائیلٹی کے سوا کچھ بھی نہیں آتا تھا۔

مگر چنیوٹ پراجیکٹ پر خرچ ہونے والی ایک ایک پائی حکومت پنجاب اپنے وسائل اور اپنے بجٹ سے ادا کر رہی ہے۔
منصوبہ پنجاب میں روزگار کے بے شمار مواقع فراہم کرنے اور علاقے کی خوشحالی اور ترقی کے ساتھ ساتھ ملکی ترقی اور خوشحالی کی منزل کے حصول میں اہم سنگ میل ثابت ہو گا۔ اگر پیروں فقیروں کی اس دھرتی سے یہ خزانے مل گئے تو پاکستان کی نسلوں کی قسمت سنور سکتی ہے۔

چنیوٹ سے ملنے والے ہائی کوالٹی لوہے کی بنیاد پر یہاں خطے کی سب سے بڑی سٹیل ملز لگائی جائے گی جس میں مقامی نوجوانوں اور انجینئروں کو نوکریاں ملیں گی۔
اسی سال 2اپریل کو منعقد ہونے والے اسی طرح کے اجتماع میں پنجاب منرل کارپوریشن کے چیئرمین ڈاکٹر ثمر مبارک مند نے اپنی تقریر میں کہا تھا کہ انہیں قوی امید ہے کہ اس جگہ تانبے کے ذخائر بھی نکلیں گے۔

انہوں نے یہ بھی کہا تھا کہ جہاں تانبا ہو وہاں سونے اور چاندی کی موجودگی کے امکانات بھی ہوتے ہیں۔ خوش آئند امر یہ ہے کہ اب تک کی رپورٹوں کے مطابق چنیوٹ رجوعہ میں صرف خام لوہا ہی نہیں بلکہ تانبے کے وسیع ذخائر کی نشاندہی بھی ہوئی ہے۔ چنیوٹ سے انشاء اللہ چاندی بھی نکلے گی۔ سونا بھی نکلے گا اور انشاء اللہ اس خطے سے نکلنے والی یہ دھاتیں صرف اس علاقے کی نہیں‘ صرف پنجاب ہی کی نہیں بلکہ پورے پاکستان کی تقدیر بدل دیں گی۔


چنیوٹ رجوعہ میں خام لوہے ، تانبے اور سونے کے ذخائر کی تصدیق کے حوالے سے تقریب کا انعقاد ٹانگرہ گاؤں کے قریب اس مقام پر کیا گیا جہاں سے زیر زمین موجود لوہے و دیگر قیمتی دھاتوں کے نمونے حاصل کئے گئے ہیں۔وزیراعظم محمد نواز شریف اور وزیر اعلی پنجاب محمد شہبازشریف نے ڈرلنگ کے عمل کا جائزہ لیا اور وہاں موجود تصدیق شدہ لوہا و دیگر قیمتی دھاتوں کے نمونے دیکھے۔

یہ امر قابل ذکر ہے کہ وزیر اعلی پنجاب محمد شہباز شریف نے چنیوٹ میں منعقدہ تقریب کے دوران دو اپریل 2014ء کو چینی کمپنی سے لوہے کی تلاش کا معاہدہ کیا تھا اور چند مہینوں میں قوم کو لوہے ‘تابنے اور سونے کے ذخائر کی موجودگی کی خوشخبری ملی ہے۔تقریب میں چینی و جرمن ماہرین نے معدنی ذخائر کی دریافت ‘ معیار اور مقدار کے بارے میں بریفنگ دی۔

وزیر اعلی پنجاب نے وزیر اعظم محمد نواز شریف کو قیمتی معدنی خزانہ کی دریافت سے متعلق قوم کو خوشخبری سنانے کی تقریب میں خوش آمدید کہتے ہوئے کہا کہ آج پاکستان کی تاریخ کا ایک عظیم دن ہے۔رجوعہ میں لوہے ‘ تابنے و سونے کے معدنی ذخائر کی تصدیق ہونے کے بعد ڈرلنگ ایریا میں منعقدہ تہنیتی تقریب میں وفاقی وزراء، ڈویڑنل و ضلعی انتظامیہ کے دیگر افسران اور عمائدین علاقہ بھی موجود تھے۔


وزیراعظم محمد نوازشریف نے چنیوٹ رجوعہ میں خام لوہے ، تانبے اورسونے کے ذخائر کی تصدیق کے حوالے سے منصوبے پر ہونے والی پیشرفت کو ملک و قوم کے لئے ایک عظیم تحفہ قرار دیتے ہوئے کہاکہ وزیراعلیٰ پنجاب محمد شہبازشریف اور ان کی ٹیم بہت محنت سے کام کررہی ہے تاہم ہم سب کو ملک و قوم کی فلاح و بہبود اور ترقی وخوشحالی کے لئے مزید محنت کرنا ہے۔

وزیراعظم محمد نوازشریف نے وزیراعلیٰ محمد شہبازشریف کی کاوشوں کو سراہا۔ وزیراعلیٰ محمد شہبازشریف نے چنیوٹ رجوعہ میں اس سائیٹ کا دورہ کیا جہاں سے یہ قیمتی خزانوں کے نمونے حاصل کئے گئے اس موقع پر وزیراعلیٰ پنجاب کوخصوصی بریفنگ بھی دی گئی۔ بعدازاں وزیراعلیٰ نے وزیراعظم محمد نوازشریف کو منصوبے کے اہم خدوخال سے خود آگاہ کیا۔ وزیراعلیٰ اس موقع پر انتہائی خوش اور پرجوش دکھائی دے رہے تھے اوران کے چہرے پر خوشی کے تاثرات نمایاں تھے۔

وزیراعلیٰ نے اپنے خطاب میں قومی اہمیت کے اس منصوبے پرمجرمانہ غفلت برتنے اورایک نام نہاد کمپنی کو بغیر ٹینڈرنگ کے ٹھیکہ دینے پر پنجاب کے سابق حکمران پر کڑی تنقید کی اور ان کے دور میں اس منصوبے کے غیر قانونی ٹھیکے کی روداد بیان کی۔ وزیراعلیٰ نے اپنی تقریر کے دوران حسب ذیل اشعار پڑھتے ہوئے کہاکہ میں گزشتہ 6سالوں سے مختلف تقریبات میں خطاب کے دوران یہ اشعار پڑھ رہا ہوں اور آج قوم کو چنیوٹ رجوعہ میں ملنے والے خزانوں کی خوشخبری دیتے ہوئے ایسا لگ رہاہے کہ ان اشعار میں میرے خوابوں کو تعبیر ملی ہے۔


جب اپنا قافلہ عزم و یقین سے نکلے گا
جہاں سے چاہیں گے رستہ وہیں سے نکلے گا
وطن کی مٹی مجھے ایڑیاں رگڑنے دے
مجھے یقین ہے چشمہ یہیں سے نکلے گا
وزیراعلیٰ پنجاب محمد شہبازشریف نے رجوعہ میں لوہے اور تانبے کے ذخائر کی دریافت کے موقع پر منعقدہ تقریب کے شرکاء سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ چنیوٹ رجوعہ کی زمین میں بیش قیمتی خزانے موجود ہیں جس سے قوم کی تقدیر بدلے گی،غربت اوربے روزگاری دفن ہوگی۔

کشکول گدائی ٹوٹے گا اورپاکستان بین الاقوامی برادری میں باوقار مقام حاصل کرے گا۔ہم نے اولیاء کرام کی اس سرزمین سے خام لوہے کی تلاش کیلئے نیک نیتی اورمحنت سے کام شروع کیا لیکن ہمیں یہاں سے خام لوہے کے ساتھ تانبے اورسونے کے خزانے بھی ملے ہیں۔یہ خزانے پنجاب کے دس کروڑ عوام کے ہی نہیں بلکہ پاکستان کے 18کروڑ لوگوں کی ملکیت ہیں۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا مضمون نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

متعلقہ مضامین :

Chiniot Maadni Zakhair Se Malamaal is a Special Articles article, and listed in the articles section of the site. It was published on 17 February 2015 and is famous in Special Articles category. Stay up to date with latest issues and happenings around the world with UrduPoint articles.