فروغِ تعلیم میں پیف پارٹنر سکولوں کا کردار اوران کی مشکلات

پیف سے الحاق شدہ اداروں میں تین ماہ کے فنڈز کی ادائیگی نہ ہونے سے تین لاکھ کے قریب اساتذہ کے گھروں میں فاقوں کی نوبت آ پہنچی ہے ۔کرائے کی بلڈنگز میں قائم سکولز کو مالکان کی طرف سے بلڈنگز خالی کرانے کے نوٹس آنے لگے ہیں جس کی وجہ سے سکول مالکان کی پریشانی مزید بڑھ گئی ہے

ہفتہ 25 اپریل 2020

frogh e talim me Pef partner schoolon ka kirdar aur un ki mushkilat
تحریر: اللہ ڈتہ انجم 

تعلیم حاصل کرنا ہر مرد اور عورت کا بنیادی حق ہے۔ تعلیم انسان میں شعور پیدا کرتی ہے اورتعلیم کی بدولت ہی انسان اچھے برے کی تمیز کرتا ہے۔تعلیم ہماری بہترین پہچان ہے جس سے معاشرے مثبت نمو پاتے ہیں اور قومیں ترقی کرتی ہیں۔تعلیم بنیادی حق ہونے کے ناطے ریاست کی ذمہ داری ہے کہ وہ شہریوں کیلئے تعلیم حاصل کرنے کے مواقع پیدا کرے۔

اسی سلسلے میں بے وسیلہ طبقات، سماجی و معاشی پسماندگی کے شکار افراد اور دور دراز علاقوں میں بسنے والے بچوں کی تعلیمی ضروریات پوری کرنے کے لئے1991میں ایک ادارہ قائم کیاگیا ۔ جس کو پنجاب ایجوکیشن فاؤنڈیشن کے نام سے جانا اور پہچاناجاتا ہے۔2004میں اس ادارے کی تشکیلِ نو بھی کی گئی۔

(جاری ہے)

 پنجاب ایجوکیشن فاؤنڈیشن صوبے بھر میں پبلک پرائیویٹ پارٹنر شپ کے تحت بے وسیلہ او ر معاشی وسائل کی کمی کے شکار گھرانوں کے بچوں کو مفت اور معیاری تعلیم کی فراہمی کے لئے سرگرم ہے۔

پنجاب فاؤنڈیشن اور پارٹنر سکولوں کا ایجنڈا غریب والدین کے بچوں کو تعلیمی اخراجات کے بڑھتے بوجھ سے نجات دلا کر مفت اورمعیاری تعلیم مہیا کرنا ہے۔ تاکہ ان بچوں کی تمام تر توجہ حصول علم پر مرکوز رہے۔ ان کے والدین تعلیمی اخراجات کی ادائیگی کے حوالے سے کسی خوف یا پریشانی کا شکار نہ ہوں اور کم سن بچوں کے ہاتھوں میں اوزار کی بجائے قلم اور کتاب تھماکر تعلیم کو گھر گھر پہنچایا جائے۔

وہ لوگ جو غربت کی وجہ سے فیسیں ادا نہیں کر سکتے۔ آج پیف پارٹنر سکولوں کی وجہ سے ان کے بچے پرائیویٹ اداروں میں اچھی تعلیم حاصل کررہے ہیں۔ آج میدانِ تعلیم میں غریب کے بچے بورڈز ٹاپ کررہے ہیں۔ یہ بچے معاشرے پر بوجھ بننے کی بجائے تعلیم کے ہتھیار سے لیس ہو کر انشأ اللہ قوم کی تقدیر بد لیں گے۔ فروغ تعلیم کے اس مقدس مشن میں پیف کے تعاون سے پارٹنرسکولوں کا کردار انتہائی اہم ہے۔

اساتذہ اپنے بہترین کردار سے سکول کو طالب علموں کے لیے پرکشش بنانے اورطالب علموں کی شخصیت میں مثبت اوصاف اجاگر کرنے کے ساتھ ساتھ ان میں خود اعتمادی، امید اور حوصلہ کے ساتھ تعمیرِ وطن کا جذبہ بیدارکرنا اپنا فرضِ اوّلین سمجھتے ہیں۔یہ اساتذہ سکول کی پہچان ہیں جو تربیت اور ٹیچنگ سے طالب علم کو کل کے لیڈر میں بدل رہے ہیں۔
اس حقیقت سے انکار نہیں کہ پنجاب ایجوکیشن فاؤنڈیشن نے مختلف تعلیمی اصلاحات کے ذریعے پرائیویٹ سکولوں کے کردار کو تقویت دی ہے۔

جس کا فائدہ طالب علم کمیونٹی کو ہوا ہے۔ اس بات سے بھی انکاری نہیں کہ اس ادارے اورپارٹنرسکولوں کی وجہ سے وہ لوگ جو سکول میں اپنے بچوں کو تعلیم نہیں دلواسکتے تھے، آج تعلیم دلوارہے ہیں ۔ جہاں پیف ادارہ محنت کررہا ہے وہاں پیف پارٹنر سکول مالکان کی بھی ہر ممکن کوشش ہوتی ہے کہ ایک اچھے شہری کی طرح اپنا فرض نبھاتے ہوئے بچوں کو ان کا حق دیں اورانہیں زیورِ تعلیم سے آراستہ کرنے میں کوئی کسر اٹھا نہ رکھیں۔

ادارے یعنی سکول ،مالکان کے دل اور طلباء ان کی جان ہوتے ہیں۔ لہٰذاکو ئی بھی سکول سیکورٹی یا رزلٹ دینے میں کوئی کوتاہی نہیں کرتا۔ ادارے کے ملازمین کوبھی ملازم یا ماتحت سمجھنے کی بجائے سکول مالکان کا رویّہ ان کے ساتھ دوستانہ ہوتا ہے۔ کیونکہ دونوں کے حسن سلوک سے ہی تعلیم کے میدان میں پاکستان ترقی کرسکتا ہے۔
اس وقت پنجاب ایجوکیشن فاؤنڈیشن کے زیراہتمام 7959سکولز ہیں جو معاہدے کے مطابق غریب اور مستحق طلباء و طالبات کو مفت تعلیم کی فراہمی یقینی بنا رہے ہیں۔

فاس پروگرام میں 3708، ایجوکیشن ووچر سکیم میں 1847 اور نیو سکول پروگرام میں 2404 سکولز پیف کے تحت چل رہے ہیں اور دور دراز علاقوں میں ٹھوس تعلیم دے رہے ہیں۔ پیف کے زیر اہتمام 73% سکولز اور طلباء جنوبی پنجاب جیسے پسماندہ علاقے میں ہیں اور جنوبی پنجاب کے غریب والدین جو اپنے بچوں کو مالی مشکلات کے باعث سکولوں میں نہیں بھیجتے تھے اب ان کے بچے ان سکولوں سے مستفید ہو کر معیاری تعلیم حاصل کر رہے ہیں۔

 
بورڈ کے امتحانات میں بھی ہر سال پیف سکولز کی ہی زیادہ پوزیشنیں ہوتی ہیں۔پیف سے الحاق سکولوں میں 27,19,447 طلباء زیر تعلیم ہیں۔ان میں سے 23,88,960 طلباء کی فنڈنگ کی گئی اور 3,30,487طلباء کی پیف کے آن لائن سٹوڈنٹ انفارمیشن سسٹم میں شامل ہونے اور تصدیق ہونے کے باوجود بھی فنڈنگ نہیں کی جا رہی۔پیف ایک شفاف ادارہ ہے اور اس کے زیرانتظام چلنے والے سکولوں کی مانیٹرنگ بھی بہت سخت ہوتی ہے اور ایسے طلباء جن کی پہلے تصدیق ہو چکی ہے مانیٹرنگ والے دن ان غیر حاضر طلباء کو فیک کہنا اور پیف پالیسی کے بر عکس سکولوں کو جرمانے کرنا ،پیف پارٹنر سکولوں کے ساتھ زیادتی ہے۔

غریب طلباء و طالبات کی تعلیم و تربیت کے لیے کوشاں پنجاب ایجوکیشن فاؤنڈیشن کے تحت چلنے والے اداروں کی طرف توجہ درکار ہے۔
موجودہ لاک ڈاؤن کی صورتحال میں جہاں حکومت کے واضح احکامات آئے ہیں کہ سکول مالکان اپنے اداروں کے اساتذہ کرام اور دیگر عملہ کو بروقت تنخواہ کی ادائیگیاں کریں۔ مگرپیف سے الحاق شدہ اداروں میں تین ماہ کے فنڈز کی ادائیگی نہ ہونے سے تین لاکھ کے قریب اساتذہ کے گھروں میں فاقوں کی نوبت آ پہنچی ہے ۔

کرائے کی بلڈنگز میں قائم سکولز کو مالکان کی طرف سے بلڈنگز خالی کرانے کے نوٹس آنے لگے ہیں جس کی وجہ سے سکول مالکان کی پریشانی مزید بڑھ گئی ہے۔ ان اداروں میں تعلیم حاصل کرنے والے تقریباً 28لاکھ طلباء کا مستقبل داؤ پر لگا ہوا ہے۔ اساتذہ کرام و دیگر عملہ سکول مالکان سے تنخواہ کا مطالبہ کر رہے ہیں۔ لیکن فنڈنگ کی بندش کی وجہ سے اکثر سکول مالکان خود دوسروں سے ادھار لے کر روزمرہ کے معاملات چلارہے ہیں۔

جبکہ تین ماہ کے پیف پارٹنر سکولوں کے بقایاجات تقریباً8ارب 90کروڑ روپے ہیں ۔جو کہ یکم مئی کو بڑھ کرچار ماہ کے بقایا جات ہو جائیں گے۔ وزیراعظم پاکستان عمران خان ووزیر اعلیٰ پنجاب عثمان بزدار صورتحال کا خصوصی طور پر جائزہ لیتے ہوئے پیف پارٹنر سکولز کے فنڈزکی ادا ئیگی کو یقینی بنائیں۔ اس سلسلے میں ذمہ دار شخصیات کے متضاد بیانات کا بھی نوٹس لیں تاکہ پیف پارٹنر سکولوں کے حوالے سے پائی جانے والی بے یقینی کی فضاء ختم ہو سکے۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا مضمون نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

متعلقہ مضامین :

frogh e talim me Pef partner schoolon ka kirdar aur un ki mushkilat is a Educational Articles article, and listed in the articles section of the site. It was published on 25 April 2020 and is famous in Educational Articles category. Stay up to date with latest issues and happenings around the world with UrduPoint articles.