گاۓ بھیڑ کا بچہ کیسےجن سکتی ہے‎

اگر آپ اپنے دعوے میں سچے ہیں تو آپ کے اداروں کا معیار تعلیم اتنا گرا ہوا کیوں ہے ہر سال کروڑوں کا بجٹ صرف کرنے کے باوجود کون سی ایسی یونیورسٹی ہے جو ٹاپ 10 میں تو کیا ٹاپ 100 میں شمار ہوتی ہو

Abdul Jabbar Shakir عبدالجبار شاکر پیر 8 اپریل 2019

gaye bheer ka baccha kesy jan sakti hai
دو بھائی تھے ان میں سے ایک صاحب اقتدار جبکہ دوسرا اس کے ما تحت تھا ۔بڑا بھائی چھوٹے کو اشیاء فراہم کرتا اور خود ٹانگ پر ٹانگ رکھ کر بیٹھا رہتا چھوٹا غریب محنت کرتا اور بڑے بھائی کی امنگوں اور امیدوں پر پورا اترنے کی ہر ممکن کوشش کرتا لیکن ہر بار کچھ نہ کچھ ایسا ہو جاتا کہ بڑا اسے کوستا اور برا بھلا کہتا لیکن چھوٹا اسے اپنی کوتاہی اور نالائقی سمجھ کر برداشت کرتا۔


 ایک دن بڑے بھائی نے چھوٹے کو گا ئے دی اور کہا اس کی خوب اچھی طرح خاطر داری کرو اور تھوڑا سنبھل کر رہنا یہ کوء عام گائے نہیں بھائی نے بھائی کی ہاں میں ہاں ملائی اور اپنا کام شروع کر دیا۔ ایک دن بڑا بھائی بیٹھا صحن میں چائے پی رہا تھا اور ساتھ کسی گہری سوچ میں گم تھا شاید کسی نے اسے اس کی گائے کے بارے میں کچھ کہہ دیا تھا کہ یہ لوگوں کا نقصان کر رہی ہے بڑے بھائی نے بنا سوچے سمجھے چھوٹے کو آواز دی اب کی بار چھوٹا بھی بڑے کی باتیں سن سن کر ذرا ہوشیار ہو گیا تھا ۔

(جاری ہے)

اس میں اتنی ہمت آگئی تھی کہ وہ بڑے بھائی کی بات کا جواب دے سکے اور اس کا سامنا کر سکے ۔بھائی نے پوچھا اس گائے کا کیا معاملہ ہے جواب ملا اچھی ہے ذرا فربہ ہو رہی ہے اور ساتھ ہی ساتھ نوید سنا دی کہ اب وہ دودھ دینے والی ہیں یہ بات سنتے ہی بھائی کو پتہ نہیں کیا سوجھی فورا بولا مجھے اس گائے سے گائے کا نہیں بلکہ بھیڑ کا بچہ چاہیے چھوٹا حیران ہو کر گویا ہوا یہ کیوں کر ہو سکتا ہے بڑے نے جواب دیا بس مجھے بھیڑ کا ہی بچہ چاہیے چھوٹا بولا ایسا ممکن ہے لیکن اس کی کچھ شرطیں ہیں کہا وہ کیا ہیں چھو ٹا بولا آپ دیگر لوگوں سے کہیں ہمیں بھیڑوں سے گائے کے بچے درکار ہیں بڑا بولا یہ کیسے ہو سکتا ہے یہ گائے خاص ہے میں صرف اسی سے ہی ایسا مطالبہ کر سکتا ہوں چھوٹے نے نرم لہجے سے کہا مانا کہ یہ گائے خاص ہے لیکن لوگوں کے پاس اس گائے سے اچھی بھڑیں ہیں جن میں سے ہر ایک کا رنگ روپ الگ الگ ہے اور وہ ان کے بل پر راج کر رہے ہیں یہ نہیں تو کم از کم آپ اس گائے اور دیگر کی بھیڑوں کا چارہ ہی یکساں کروا دیں یہ صرف میرے پاس معمولی اور روٹین کا چارہ کھاتی ہے جبکہ میرے علم کے مطابق دیگر لوگوں کے ہاں رہائش پذیر بھیڑیں بادام کجھور اور دیگر میوہ جات بھی تناول فرماتی ہیں بڑا بھائی بولا میں نے کہا نہ مجھے صرف اسی سے ہی بھیڑ کا بچہ چاہیے چھوٹا بولا چلو اور کچھ نہیں تو آپ اس گائے اور دیگر بھیڑوں کا معیار ہی برابر کروا دیں بڑا بولا میں نے کہا نہ کے کچھ نہیں ہو سکتا بس مجھے اس گائے سے بھیڑ کا بچہ چاہیے ۔

بعینہ یہی معاملہ حکومت اور مدارس کا ہے مدارس سے تقاضا کیا جاتا ہے کہ آپ کا نصاب تعلیم جدید دور کے تقاضوں سے ہم آہنگ نہیں آپ کے ہاں سے جج وکیل جرنیل ڈاکٹر اور انجینئر تیار نہیں ہوتے آپ ملک میں دہشت گردی پھلا رہے ہیں حالانکہ منطقی اعتبار سے یہ سب باتیں غلط ہیں ملک کے ہر محلے اور گلی میں سکول ہے کیا ہر ایک کا نصاب تعلیم یونیفام اور فیس یکساں اور جدید دور کے تقاضوں سے ہم آہنگ ہے؟ ہر کوء ڈاکٹر وکیل جرنیل او ر انجینئر تیار کر رہا ہے ؟تو پھر یہ چوکوں چوراہوں پر لوٹنے اور ڈاکہ زنی کرنے والے کون ہیں مدارس والے بھی سوال اٹھا سکتے ہیں ۔

آپ ملک کے کسی کالج اور یونیورسٹی سے شیخ الحدیث اور مفتی کیوں نہیں نکالتے اگر آپ اپنے دعوے میں سچے ہیں تو آپ کے اداروں کا معیار تعلیم اتنا گرا ہوا کیوں ہے ہر سال کروڑوں کا بجٹ صرف کرنے کے باوجود کون سی ایسی یونیورسٹی ہے جو ٹاپ 10 میں تو کیا ٹاپ 100 میں شمار ہوتی ہو حالانکہ دنیا کہ ٹاپ 100 مدارس میں سے تقریبا 80 پاکستان میں ہیں یہاں معاملہ لڑنے اور جھگڑنے کا نہیں بلکہ افہام و تفہیم کا ہے کیوں کہ ہر گروہ دوسرے کی کمزوریوں سے واقف ہے فقط مدارس کی طرف توپوں کا رخ کر دینا درست نہیں وہ تو فقط بدنام ہیں: بقول شاعر
میں زمانے میں بدنام فقط اس لئے ہوں 
مجھے لوگوں کی طرح بدل جانا نہیں آتا

ادارہ اردوپوائنٹ کا مضمون نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

متعلقہ مضامین :

gaye bheer ka baccha kesy jan sakti hai is a Educational Articles article, and listed in the articles section of the site. It was published on 08 April 2019 and is famous in Educational Articles category. Stay up to date with latest issues and happenings around the world with UrduPoint articles.