
سوڈان
قبائلیوں کے درمیان خانہ جنگی پر کیسے قابو پایا جائے؟۔۔۔۔۔ شمالی سوڈان میں مویشی پالنا معیشت کا ایک اہم ترین جزوہے مگر مویشیوں کی چوری نے قبائلی کے درمیان جنگ کی صورتحال پیدا کر رکھی ہے
جمعرات 26 مارچ 2015

سوڈان جب سے دو ممالک میں تقسیم ہوا ہے ۔ امن وامان کی صورتحال پہلے سے کہیں زیادہ خراب ہو چکی ہے ۔ خاص طور پر نوزائیدہ ترین ملک شمالی سوڈان میں نسلی عصیبت نے ملک کو خانہ جنگی میں مبتلا کر رکھا ہے۔ شمالی سوڈان میں مویشی پالنا معیشت کا ایک اہم ترین جزوہے مگر مویشیوں کی چوری نے قبائلی کے درمیان جنگ کی صورتحال پیدا کر رکھی ہے۔ ایک ایسا واقعہ سبسٹان میبر میں پیش آیا ۔ پچھلے مہینے اپنی گائیوں کی تلاش میں مصروف تھا۔شاملی سوڈان میں تشدد کی یہ لہر ختم ہوتی دکھائی نہیں دیتی۔ پچھلے پندرہ مہینوں کے دوران خانہ جنگی میں معمولی کمی ضرور آئی ہے۔ اس کی وجہ ہتھیاروں کی صفائی کا کام مکمل نہ ہونا ہے ۔ جانوروں کی چوری کے معمولی واقعات کئی فیملی ممبران کی موت کا باعث بنتے ہیں۔
(جاری ہے)
شمالی سوڈان میں خانہ جنگی دسمبر 2013 ء میں شروع ہوئی جب اکثر یتی ڈنکلا قبیلے سے تعلق رکھنے والے صدر سلوا کیرنے نیور قبیلے کے اپنے ڈپٹی رائیک میچر پر بغاوت کا الزام لگا کر عہدے سے ہٹا دیا تھا۔ اس وقت سے ملک میں نسلی خون خرابہ، گینگ ریپ، چائیلڈ سولجرز کی بھرتی اور کئی علاقوں میں خواتین کی حکومت بن چکی ہے۔ میبر کا اغواء وسیع تناظر میں اس لئے زیادہ خطرناک ہے کہ حملہ آوروں کا تعلق ایک ہی ڈنکلا قبیلے سے بتایا جاتا ہے۔
کیتھولک پادری اور سرگرم کارکن فادر ہنری گیڈوڈو کا کہنا ہے کہ ایک ہی قبیلے کے درمیان تشدد تشویش ناک ہے۔ اس میں لوگ ایک دوسرے کو قتل وغارت کا نشانہ بنا رہے ہیں جس سے شدت پسند قبائلیوں کو خانہ جنگی کی وجہ سے ہتھیار حاصل کرنے کا موقع مل جاتا ہے۔
شمالی سوڈان کو ہتھیاروں سے پاک کرنے کیلئے نہ صرف رویوں کو تبدیل کرنے کی ضرورت ہے بلکہ تشدد کے ورثے کو امن اوربدلے کو معافی کے کلچر میں بدلنا ہوگا۔ مقامی لوگوں کو کہنا ہے کہ قبائل کے مابین تشدد میں اضافے سے جانوروں کی چوری میں بھی اضافہ ہوا۔ ان واقعات میں کئی افراد موت کے منہ میں چلے گے۔
ایک مقامی لڑائی نے انتقام کی ایسی چنگاری بھڑکائی جس کے نتیجے میں ایک سال کے دوران 70 افراد ہلاک ہو گئے۔ یہ معاملہ جانوروں کو ہر جانے کے طور پر ادا کرنے سے حل ہوا۔ ایک مقامی اہلکار جیمز کنہک کا کہنا ہے کہ ماضی میں بھی ایسے واقعات رونما ہوتے رہے ہیں مگر ان میں زیادہ اموات نہیں ہوتی تھیں۔ اب قبائیلوں کے ہاتھوں میں روایتی چھڑی کی جگہ کلاشنکوف نے لی ہے۔ اس کا واحد حل اسلحے کا عدم پھیلاوٴ ہے مگر ایسا اس وقت تک ممکن نہیں ہے جب تک خانہ جنگی جاری ہے۔ سرکاری اہلکاروں نے تسلیم کیا ہے کہ شمالی سوڈان کی حکومت نے ڈنکا قبائل میں بندوقیں تقسیم کیں۔ وہاں قانون نافذ کرنیوالے اداروں کا وجود نہ ہونے کے برابر ہے ۔ ایک مقامی عہدیدار کنہک کا کہنا ہے کہ اگر کوئی شخص کسی دوسرے قبائلی کو موت کے گھاٹ اتار دیتا ہے تو اسے اس بات کا کوئی پروا نہیں ہوتی کہ اسے ہرجانہ ادا کرنا پڑے گا بلکہ یہ ہر جانہ قبیلے کو ادا کرنا پڑتا ہے۔
ادارہ اردوپوائنٹ کا مضمون نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
متعلقہ مضامین :
مضامین و انٹرویوز کی اصناف
مزید مضامین
-
تجدید ایمان
-
ٹکٹوں کے امیدواروں کی مجلس اورمیاں نواز شریف کا انداز سخن
-
جنرل اختر عبدالرحمن اورمعاہدہ جنیوا ۔ تاریخ کا ایک ورق
-
کاراں یا پھر اخباراں
-
صحافی ارشد شریف کا کینیا میں قتل
-
ایک ہے بلا
-
عمران خان کی مقبولیت اور حکومت کو درپیش 2 چیلنج
-
سیلاب کی تباہکاریاں اور سیاستدانوں کا فوٹو سیشن
-
”ایگریکلچر ٹرانسفارمیشن پلان“ کسان دوست پالیسیوں کا عکاس
-
بلدیاتی نظام پر سندھ حکومت اور اپوزیشن کی راہیں جدا
-
کرپشن کے خاتمے کی جدوجہد کو دھچکا
-
بھونگ مسجد
مزید عنوان
Sudan is a international article, and listed in the articles section of the site. It was published on 26 March 2015 and is famous in international category. Stay up to date with latest issues and happenings around the world with UrduPoint articles.
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2025, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.