پاکستان کی کامیاب خارجہ پالیسی سے اقوام عالم میں بھارت کی سبکی

عالمی برادری کشمیر میں قتل و غارت گری روکنے کیلئے موٴثر اقدامات کرے

جمعہ 1 اکتوبر 2021

Pakistan Ki Kamyab Kharja Policy Se Aqwam Aalam Mein India Ki Subki
امیر محمد خان
دنیا کے تمام فورمز اس وقت افغان امور میں دلچسپی لئے ہوئے ہے،دنیا میں جو بھی افتادہ آتی ہے اس کا رخ مسلمانوں کی طرف ہی ہوتا ہے، پاکستان نے افغان مسئلے پر ایک نہایت ہی رویہ اختیار کیا جس کی تعریف دنیا کے تمام ممالک کر رہے ہیں مگر امریکہ سرکار جنہیں اس بات کا بھی ادراک نہیں کہ پاکستان نے حالیہ وقت میں باحفاظت امریکیوں اور یورپین کو نکال کر ان کی افواج اور دیگر افراد کتنی جانیں بچائیں ہیں مگر بجائے پاکستان کا شکر گزار ہونے کے امریکہ میں بات چل رہی ہے کہ پاکستان کے سلسلے میں رویہ کو امریکہ مزید سخت کرے نجانے اب کیا چاہتے ہیں؟۔

افغانستان مسئلے پر پاکستان کے حالیہ رویے اور پالیسی کی تمام دنیا تعریف کر رہی ہے گوکہ اس وقت پاکستان میں افغانستان کے حالیہ مسائل کے بعد ایک مرتبہ پھر لاکھوں افراد پاکستان میں پناہ لینے پہنچ گئے ہیں جو پاکستان کی کمزور معیشت پر بوجھ بن رہے ہیں مگر بہ حیثیت مسلمان پاکستان ان کی مہمان نوازی خندہ پیشانی سے کر رہا ہے اب جہاں پاکستان ایک مرتبہ پھر اپنی خارجہ پالیسی کی وجہ سے دنیا کی توجہ کا مرکز بن چکا ہے کیوں نہ دنیا کے پاکستان کی آواز کشمیری مظالم پر سننے کیلئے تیار نہیں اور کوئی واضح بات کرنے سے گریزاں ہے۔

(جاری ہے)


افغان مسئلے پر پاکستان کی بہترین پالیسی نے بھارت کو رونے پر مجبور کر دیا ہے کہ اس کی ایک بہت بڑی رقم ریت کا ڈھیر بن گئی۔مسئلہ کشمیر اور کشمیر میں ہونے والے سنگین مظالم جو بھارت کی نام نہاد جمہوریت ڈھا رہی ہے ایک مرتبہ پھر پاکستان نے ان مظالم پر 131 صفحات پر مشتمل طویل دستاویز جاری کی ہے جس میں انسانی حقوق کے 32 نگرانوں کی رپورٹیں اور پاکستان کی جانب سے 14 رپورٹیں شامل ہیں۔

وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے اس دستاویز میں شامل بھارت کے ماورائے عدالت قتل کی وارداتوں کے ٹھوس ثبوت پیش کئے ہیں۔ دستاویز نے اس بات کی بھی نشاندہی کی کہ کس طرح بھارتی حکومت نے کشمیر کی آزادی کی جائز جدوجہد کو دہشت گردی سے جوڑا اور بین الاقوامی برادری بشمول اقوام متحدہ اور اس سے متعلقہ انسانی حقوق کی مشینری،سول سوسائٹی کی تنظیموں سے مطالبہ کیا کہ وہ کشمیریوں کے لئے اپنی ذمہ داریوں کو پورا کریں تاکہ ظلم و جبر کی بھارتی حکمرانی کے خاتمے کے لئے اپنا کردار ادا کریں۔


اقوام متحدہ حکومت ہند کو مجبور کرے گی کہ وہ انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کی آزادانہ تحقیقات کے لئے اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کو نسل کے خصوصی طریقہ کار مینڈیٹ ہولڈرز تک مفت رسائی کی اجازت دے ان مستند دستاویز میں بھارت کے جنگی جرائم کے مقدمات کا احاطہ کیا گیا ہے جس میں بھارت کے ہزاروں فوجی ملوث پائے گئے ہیں جن میں ایک میجر جنرل،چار انسپکٹر جنرل،سات ڈپٹی انسپکٹر جنرل،5 بریگیڈیئر،31 کرنل اور 188 میجر اور کپتان شامل ہیں پاکستان نے اس دستاویز کے ذریعے پُرزور مطالبہ کیا ہے کہ اقوام متحدہ مذکورہ جنگی جرائم میں ملوث افراد اور اکائیوں کے نام ریکارڈ کرے اور ان پر پابندیاں عائد کرے اتنے واضح اور سنگین انسانیت سوز مظالم پر یورپی یونین،برطانیہ اور دیگر ریاستوں کے زیر اہتمام جنگی جرائم کے ارتکاب کے لئے اپنی مخصوص عالمی انسانی حقوق کی منظوری کے نظام کے تحت بھارت پر پابندیاں لگانی چاہئے۔


بھارت کوشش کرتا ہے کہ اس کی جارحیت و بربریت گمنام رہے۔اقوام عالم اور صاحب رائے اداروں کیلئے یہ پاکستانی دستاویز نہایت اہم ہے جو ظاہر کرتی ہے مودی حکومت مذہب، ثقافت،نسلی اور سیاسی نظریات میں فرق کی وجہ سے کشمیری مقامی شناخت کو ختم کرتی چلی جا رہی ہے یوں تو کشمیر میں بھارتی مظالم کی طویل داستان ہے مگر نریندر مودی کی زیر قیادت بی جے پی کے اقتدار میں آنے کے بعد انسانی حقوق کی خلاف ورزیاں عروج پر پہنچ گئیں۔

دستاویز کے مطابق 1989ء کے بعد سے 96 ہزار سے زائد ماورائے عدالت قتل،162000 کے قریب من مانی گرفتاریوں اور تشدد کے واقعات،25 ہزار سے زیادہ پیلٹ گن کے زخمی ہونے کے واقعات ریکارڈ کئے گئے مزید یہ کہ 11250 خواتین کی عصمت دری ہوئی،لاکھوں بیوہ جبکہ 108000 سے زائد بچے یتیم ہوئے۔دستاویز میں 8652 نشان زدہ اجتماعی قبروں کی تفصیلات بھی فراہم کی گئی ہیں جن کی شناخت کشمیر کے 89 دیہات میں کی گئی ہے نیز بھارت نے کشمیریوں کے خلاف کیمیائی ہتھیاروں کا مشتبہ استعمال تھا جس سے بھارتی فوجیوں کے ہاتھوں 37 کشمیریوں کی نعشیں مکمل طور پر پہچان سے باہر ہیں۔


کیمیائی ہتھیاروں کا استعمال کیمیائی ہتھیاروں کے کنونشن کی مکمل خلاف ورزی ہے اور اس کے لئے غیر جانبدار بین الاقوامی تحقیقات کی ضرورت ہے،انکاؤنٹر کے دوران خواتین اور بچوں کو آگ کی لائن میں کھڑا کرکے،انہیں فوجی کیمپوں میں سونے پر مجبور کیا گیا انہیں مائن فیلڈ کھودنے پر مجبور کیا گیا اور نوجوانوں کو فوجی جیپوں سے باندھ دیا گیا۔

پاکستان ہمیشہ مطالبہ کرتا رہا ہے کہ عالمی ادارے بے حسی چھوڑ کر نیند سے بیدار ہوں اور کشمیر میں ہونے بہمانہ مظالم کو ایک نظر دیکھیں ان مظالم کی نشاندہی صرف پاکستان ہی نہیں بلکہ دنیا کے غیر جانبدار انسانی حقوق کی تنظیمیں یہاں تک بھارت میں موجود غیر جانبدار انسانی حقوق کی تنظیمیں بھی بارہا ذکر کرتی رہی ہیں اور اپنی حکومت کر کشمیریوں کے ساتھ بے رحمی اور بے حسی کا مظاہرہ نہ کرنے کی تلقین کرتی رہی ہیں۔


پاکستانی دستاویز میں داعش کے 5 تربیتی کیمپوں کجیی پی ایس کو آرڈینیٹ بھی شیئر کئے گئے جس کے مطابق ایک کیمپ گلمرگ 3 راجستھان اور ایک اتراکھنڈ میں تھا۔پاکستان کی وزارت خارجہ نے مظالم کی تفصیلات نہایت بہترین اور محنت سے تیار کی ہیں اب ضرورت اس بات کی ہے یہ صرف ایک پریس کانفرنس وہ بھی پاکستان میں پر اکتفاء نہیں کرنا چاہئے،ہمارے بے شمار سفارتخانے،قونصل خانے بھی صرف تنخواہ ”کھڑکا“ رہے ہیں وہ متعلقہ ممالک میں ان تفصیلات کو صاحب رائے تک پہنچائیں۔

پاکستانی سفارت خانوں اور قونصل خانوں میں بیشتر پریس قونصلر صرف پاکستانی خزانے پر بوجھ ہیں وہ مسئلہ کشمیر پر ایک باہر کے ممالک میں ایک پیراگراف لکھانے سے قاصر ہیں۔وزیراعظم اور وزارت خارجہ کو چاہئے اس پاکستانی دستاویز کو لے کر ہمارے کوئی بہترین وزیروں کا وفد،جن میں اسد عمر،چوہدری فواد حسین جیسے وزراء شامل ہوں جو بات کرنے کا سلیقہ رکھتے ہوں وہ چند دن کے بیرون ممالک دورے کرکے رائے عامہ ہموار کریں اور اس دستاویز میں دیئے گئے مظالم پر دنیا کی توجہ دلائیں تاکہ وہ بھی پاکستان کی ہم آواز بنیں یہ پاکستان کی مسئلہ کشمیر پر ایک بڑی خدمت ہو گی،ماضی میں کشمیر کمیٹی کے نام پر دوروں پر بڑا زرمبادلہ خرچ ہوا اور کچھ کارآمد نہ ہوا ان ممالک میں جائیں جہاں بھارت اپنے اثر و رسوخ سے اپنے نام ایمانداری اور جمہوریت کا راگ الاپتہ ہے۔


ادارہ اردوپوائنٹ کا مضمون نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

متعلقہ مضامین :

Pakistan Ki Kamyab Kharja Policy Se Aqwam Aalam Mein India Ki Subki is a Special Articles article, and listed in the articles section of the site. It was published on 01 October 2021 and is famous in Special Articles category. Stay up to date with latest issues and happenings around the world with UrduPoint articles.