امریکہ کی نام نہاد ”کانفرنس برائے جمہوریت“

واشنگٹن سمٹ میں پاکستان کی عدم شرکت اور درپیش نئے چیلنجز

بدھ 29 دسمبر 2021

America Ki Naam Nihad Conference Baraye Jamhoriyat
نسیم الحق زاہدی
پاکستان ان 110 ممالک میں شامل ہے جسے واشنگٹن میں منعقدہ نام نہاد امریکی جمہوریت کانفرنس میں مدعو کیا گیا تھا۔یو ایس فریڈم ہاؤس انڈیکس فار ڈیموکریسیز نے مدعو کیے گئے 77 ممالک کو آزاد یا مکمل جمہوری ریاست قرار دیا جبکہ 3 کو جزوی آزاد قرار دیا گیا۔فہرست میں یورپ مدعو کیے گئے 29 ممالک کے ساتھ سرفہرست ہے،اس کے بعد مغربی نصف کرہ کے 27 ممالک ہیں،اس کے ساتھ ایشیا پیسفک اور سب صحارا افریقہ کے بالترتیب 21 اور 17 ممالک شامل ہیں۔

اس کے برعکس مشرق وسطیٰ،شمالی افریقہ،جنوبی اور وسطیٰ ایشیا کے چند ممالک ہیں جنہیں مدعو کیا گیا۔مشرق وسطیٰ میں صرف عراق اور اسرائیل،کو دعوت دی گئی جبکہ جنوبی اور وسطیٰ ایشیا سے صرف 4 ممالک، بھارت،مالدیپ،نیپال اور پاکستان کو بلایا گیا۔

(جاری ہے)

چین نے امریکی جمہوریت کو بڑے پیمانے پر تباہی پھیلانے والا ہتھیار قرار دیا ہے۔چین کے مطابق امریکہ کی جانب سے منعقدہ نام نہاد ”کانفرسن برائے جمہوریت“ جمہوریت کی آڑ میں جمہوریت کو ناکام بنانے،تقسیم اور تصادم کو ہوا دینے اور اقوام متحدہ کے ساتھ بین الاقوامی نظام اور بین الاقوامی قانون کی بنیاد پر کھڑے عالمی قانونی ڈھانچے کو کمزور کرنے کی کوشش تھی۔

امریکہ جمہوریت کا مینار نہیں،امریکی طرز کی جمہوریت جمہوریت کے جوہر سے ہٹ چکی ہے۔امریکی طرز کی جمہوریت بدحالی سے بھری پڑی ہے۔جہاں پیسے کی سیاست،شناخت کی سیاست،تقسیم،سیاسی پولرائزیشن،سماجی تقسیم،نسلی کشیدگی اور دولت کی تفریق جیسے مسائل گھمبیر ہوتے جا رہے ہیں۔امریکی طرز کی جمہوریت امیروں کے لئے پیسے پر مبنی کھیل ہے۔
چین کی وزارت خارجہ کا کہنا ہے کہ امریکہ کی جانب سے جمہوریت پر کانفرنس کے اہتمام کا مقصد نظریاتی تعصب کی بنیاد پر تقسیم کرنا، جمہوریت کو آلہ کار کے طور پر استعمال کرنا، تنازعے اور محاذ آرائی کو اُکسانا ہے۔

چین ہر قسم کی جعلی جمہوریت کی مخالفت اور مقابلہ کرے گا۔ دوسری جانب امریکی سمٹ میں پاکستان نے شرکت سے معذرت کر لی۔سوال یہ ہے کہ کیا پاکستان کا اس کانفرنس میں شرکت نہ کرنے کا فیصلہ درست تھا؟۔مذکورہ سمٹ میں اسرائیل اور بھارت جیسے ممالک کو مدعو کر لیا گیا لیکن ترکی کو نہیں بلایا گیا۔جمہوریت کا آخر یہ کون سا پیمانہ ہے جس اسرائیل اور بھارت تو حقوق انسانی اور جمہوری اقدار کے اپنے بد ترین ریکارڈ کے باوجود پورے اُترتے ہیں لیکن ترکی جیسا ملک پورا نہیں اُترتا۔


امریکہ کی یہ کانفرنس دراصل چین کیخلاف ایک نئی صف بندی تھی۔امریکہ نے تائیوان کو بھی اس پروگرام میں دعوت دی۔تائیوان کا معاملہ چین کے لئے انتہائی اہم ہوتا ہے۔چنانچہ پاکستان ایک ایسی کانفرنس میں کیسے شریک ہو سکتا تھا جس میں چین کو تو مدعو نہ کیا گیا ہو۔تاہم امریکہ کے کثیر الاشاعت اخبار ”یو ایس اے ٹوڈے“ نے امریکی جمہوریت کا بھانڈا پھوڑ دیا ہے۔

اور اپنے ایک مضمون میں ووٹنگ کے حقوق کے لئے کام کرنے والے گروپ،بلیک ووٹرز میٹر کے شریک بانی کلف البرائٹ کا حوالہ دیتے ہوئے کہا گیا ہے کہ ایسے میں جب صدر بائیڈن عالمی ڈیموکریسی سمٹ کی میزبانی کر رہے ہیں،یہاں ہماری اپنی جمہوریت ٹوٹ رہی ہے،جب آپ کے اپنے ہی گھر میں آگ لگی ہو تو آپ جمہوریت کے لئے مشعل بردار نہیں بن سکتے۔
مضمون میں کہا گیا کہ جمہوریت کے ماہرین اور اس کی وکالت کرنے والوں کے لئے یو ایس کیپیٹل کی شورش امریکہ کی جمہوریت میں وسیع تر خامیوں کی واضح مثال تھی،اس شورش میں ایک مشتعل ہجوم نے آزادانہ اور منصفانہ صدارتی انتخابات کی توثیق کو روکنے کی کوشش کی۔

مضمون کے مطابق ناقدین کو خدشہ ہے کہ اگر صدر جوبائیڈن کی سربراہی کانفرنس اور کھلے معاشروں کے تحفظ کی وسیع تر کوشش کو کامیاب کرنا ہے تو امریکہ کو سب سے پہلے مثال پیش کرکے رہنمائی کرنی چاہیے اور اپنی ناکامیوں کو دور کرنا چاہیے۔مضمون میں مزید کہا گیا کہ اس میں دیگر اندرونی پریشانیوں میں بے تحاشا غلط معلومات،وسیع پیمانے پر عوامی عدم اعتماد اور بڑھتی ہوئی سیاسی پولرائزیشن بھی شامل ہے۔

یہ کوئی ڈھکی چھپی حقیقت نہیں کہ پاکستان نے اپنے قیام سے لے کر آج تک ہمیشہ امریکہ کے ساتھ دوستانہ تعلقات استوار رکھنے کے لئے مثبت کردار ادا کیا اور ان تعلقات کی پائیداری کے لئے بے پایاں قربانیاں دیں لیکن امریکی حکام نے ان قربانیوں کو کبھی نظر استحسان سے نہیں دیکھا اور پاکستان کو ہر بار ”ڈومور“ کا حکم ہی دیا جاتا رہا جس کی وجہ سے دونوں ممالک کے درمیان تعلقات دو طرفہ کی بجائے یک طرفہ ہو کر رہ گئے۔


یہی وجہ ہے کہ وزیر اعظم عمران خان کو بھی یہ کہنا پڑا کہ غلطیاں امریکہ نے کیں لیکن قربانی کا بکرا پاکستان کو بنایا گیا۔اسلامک پالیسی ریسرچ انسٹیٹیوٹ کی تقریب سے خطاب میں وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ قربانیوں کا کریڈٹ دینے کی بجائے مغربی میڈیا نے اُلٹا پاکستان کو ڈبل گیم کھیلنے کے الزام میں بدنام کیا،امریکہ کی ناکامی کا ذمہ دار پاکستان کو ٹھہرایا۔

افغانستان کی جنگ میں امریکہ کا ساتھ دینے پر سب سے زیادہ نقصان پاکستان نے اُٹھایا اور سارا نزلہ بھی پاکستان پر گرا۔وزیر اعظم نے افغانستان کی جنگ میں امریکہ کا اتحادی بننے کو پاکستان کا تاریک دور قرار دیا اور کہا کہ شرم کا مقام تھا کہ ہم ساتھ بھی دے رہے ہیں اور اتحادی ہم پر بمباری بھی کر رہا ہے،ہمارے لوگ بھی مر رہے ہیں اور قصوروار بھی ہمیں ٹھہرایا جا رہا ہے۔

جو نقصان پاکستان نے اُٹھایا امداد اس کا چھوٹا سا حصہ بھی نہیں تھی۔وزیر اعظم نے دراصل ان الفاظ کے ذریعے ایک طرف امریکہ کو آئینہ دکھایا ہے تو دوسری جانب دنیا کی توجہ بھی اس جانب مرکوز کرائی کہ وہ ملک جس نے امریکہ کی خوشنودی اور اس کے مفاد کی خاطر بے شمار قربانیاں دیں اور نقصان اُٹھایا اسی کو موردِ الزام بھی ٹھہرایا گیا اور وہ اپنے نا کردہ گناہوں کی سزا امریکہ کی ناراضگی کی صورت میں بھگت رہا ہے۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا مضمون نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

متعلقہ مضامین :

America Ki Naam Nihad Conference Baraye Jamhoriyat is a Special Articles article, and listed in the articles section of the site. It was published on 29 December 2021 and is famous in Special Articles category. Stay up to date with latest issues and happenings around the world with UrduPoint articles.