بھارت میں نریندر مودی کا دجالی مشن

کھلے عام آر ایس ایس صہیونی نظام لاگو کرنے کیلئے سرگرم ہے

ہفتہ 19 جون 2021

India Mein Narendra Modi Ka Dajjali Mission
رابعہ عظمت
رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے بیان فرمایا:”اے لوگو!بلاشبہ زمین میں دجال کے فتنے سے بڑا کوئی فتنہ نہیں“۔(سنن ابن ماجہ)
دجال لفظ کا اصل مادہ د،ج،ل۔دجال کا لفظ اس مادے سے فعال کے وزن پر مبالغہ کا صیغہ ہے۔دجل کا معنی ہے ڈھانپ لینا،لپیٹ لینا۔ دجال اس لئے کہا گیا کیونکہ اس نے حق کو باطل سے ڈھانپ دیا ہے یا اس لئے کہ اس نے اپنے جھوٹ،ملمع سازی اور فریب کاری کے ذریعے اپنے کفر کو لوگوں سے چھپا لیا ہے۔

ایک قول یہ ہے کہ وہ اپنی فوجوں سے زمین کو ڈھانپ لے گا اس لئے اسے دجال کہا گیا ہے اس لقب میں اس بات کی طرف اشارہ ہے کہ (دجال اکبر بہت بڑے فتنوں والا ہے) وہ ان فتنوں کے ذریعے اپنے کفر کو ملمع سازی کیساتھ پیش کرے گا اور اللہ کے بندوں کو شکوک و شبہات میں ڈال دے گا نیز یہ کہ اس کا فتنہ عالمی فتنہ ہو گا۔

(جاری ہے)

”دجال“عربی زبان میں جعل ساز،ملمع ساز اور فریب کار کو بھی کہتے ہیں۔

”دجل“کسی نقلی چیز پر سونے کا پانی چڑھانے کو کہتے ہیں۔حدیث شریف میں دجال کے فتنہ کو سب سے بڑا فتنہ قرار دیا گیا ہے۔دجالی کارندے آج سے قبل اس نظام کے بارے میں بہت چھپ چھپا کر اشارے کنایوں میں بات کیا کرتے تھے۔
جس کے لئے مخصوص لوگوں کو منتخب کیا جاتا تھا اور وہ دجالی نظام کو مختلف پیرائیوں میں ڈھال کر ایک قطبی نظام کی بات کیا کرتا تھے۔

یہ دجالی نظام کی بات کرنے والے اور اس نظام کو پوری دنیا پر تھوپنے والے صہیونی جنھوں نے پہلے ایک منصوبہ بند سازش کے تحت پوری دنیا کی فلم انڈسٹری میں کام کرنے والے اداکار اور اداکاراؤں کے ذریعے اپنی پبلسٹی کی پھر اس کے بعد گانے بجانے والوں کو استعمال کیا پھر مختلف قسم کے شعبوں میں کام کرنے والے دنیا بھر کے مشہور لوگوں کو دجال کو پروموٹ کرنے کے لئے منتخب کیا اور ان کا پرچار نہ کرنے پر جان سے مار دیئے جانے کی دھمکیاں بھی ملی اور بہت سارے مارے بھی گئے۔

یعنی کہ شیطان کو اور شیطانی نظام کو پہلے الگ الگ اور ڈھکے چھپے انداز میں پروموٹ کیا جاتا تھا اب یہ دجالی کارندے صہیونی غنڈے کھلے عام دجال کو پروموٹ کرنے لگے ہیں اور اس نیو ورلڈ آرڈر کی بات آر ایس ایس کے پرچارک نریندر مودی نے بھارتی پارلیمنٹ میں کھڑے ہو کر کی اور کہا کہ کورونا بھی اسی دجالی نظام کا ہی حصہ ہے۔ مودی نے اپنی تقریر پورے جوش اور ہوش کے ساتھ کی اور یہ کھلے الفاظوں میں واضح کر دیا کہ کورونا کے بعد ایک نیا ورلڈ آرڈر آئے گا اور یہ ورلڈ آرڈر تو آکر ہی رہے گا،بھارت اس نیو ورلڈ آرڈر کے ساتھ ہے۔

کھلے عام آر ایس ایس صہیونی اور دجالی نظام کے نفاذ کیلئے سرگرم ہیں۔
ہندوستان میں دجالی فتنہ کی جھلک ظاہر ہو چکی ہے،نریندر مودی ہندوستان کو ہندو راشٹر بنانے کی تیاری کر رہے ہیں۔آنے والے دنوں میں دجال کی آنکھیں جائیں گی وہاں تک تباہی مچے گی،اسی طرح سے سنگھ پریوار جہاں جہاں حکومت قائم کر رہا ہے وہاں پر تباہی پھیل رہی ہے ،مودی تو وقت کے دجال یا وقت کے ہٹلر بننے پر آمادہ ہیں۔

ایک عالمی حکومت Global Government، اس کا ایک سربراہ Leaden Global،اس کی ایک کرنسی A Global Currency کے ساتھ اس کا ایک ہی مذہب Global Religion دراصل پورے تگ ودو کا کلامکس ہے۔بھارت میں یکساں سول کوویڈ کے ذریعہ جو کوشش کی جا رہی ہے اور ممکن ہے کہ لاک ڈاؤن کے خاتمہ کے بعد اس پر شدومد سے عمل آوری شروع ہو جائے وہ یہی ہے کہ بھارت اس پورے دوڑ میں سب سے آگے رہنا چاہتا ہے۔

راشٹر یہ سوئم سیوک سنگھ کے آئیڈیا لاگ راکیش سنہانے لاک ڈاؤن سے ایک روز قبل پارلیمنٹ میں جس بل کو متعارف کرایا تھا وہ تقریباً اسی رخ کا تھا۔وزیراعظم نریندر مودی کی تالی،تھالی اور دیا جلانے کے عمل کو اگر اس نقطہ نظر سے دیکھیں تو شاید بات اور واضح سمجھ میں آئے گی۔نیو ورلڈ آرڈر یعنی پوری دنیا کا نظام ایک ہی شخص کے ہاتھوں میں دے دیا جائے گا اور وہ اسرائیل سے کنٹرول ہو گا جیسا کہ احادیثوں میں اس بات کا تذکرہ ملتا ہے کہ دجال پوری دنیا کو کنٹرول کرے گا اور پھر اللہ اسے ایسی طاقت اور قوت دے گا کہ وہ اپنے اشاروں پر ساری دنیا کے لوگوں کو گمراہ کرے گا اور اپنی حکومت قائم کرے گا۔


کورونا بھی اسی نظام کا حصہ ہے۔اس نظام کے ذریعے پوری دنیا میں اسلامی نظام کو ختم کرتا ہے جہاں جہاں بھی چھوٹے سے چھوٹے خطے یا ریاست میں بھی اگر کہیں اسلامی نظام چلتا ہو تو اسے ختم کیا جائے۔لوگوں کو بے روزگار کرکے پھر انہیں ایسی کمپنیوں میں روزگار دیا جائے جہاں وہ ان کے غلام بن کر رہیں۔مسلمانوں پر عرصہ حیات تنگ کرتے ہوئے تمام مسلم ممالک کو اسرائیل کا آلہ کار بنا دیا جائے گا۔

یہ منصوبہ ہے کہ دنیا ئے اسلام کا کوئی ملک بھی فوجی لحاظ سے اس قدر طاقتور نہ ہو کہ وہ کسی غیر مسلم ملک بالخصوص اسرائیل کے لئے خطرہ بن سکے۔اسرائیل کی پوری دنیا میں بالادستی قائم کرنے کے لئے پوری دنیا کے ممالک کو ایک جگہ پیسے دے کر خریدا جائے گا اور خریدا جا رہا ہے۔ پوری دنیا کے موسم کے مزاجوں میں تبدیلیاں کر دی گئی ہیں۔موسم کے ساتھ اتنی چھیڑ چھاڑ کر دی گئی ہے کہ موسم پورے تبدیل ہوتے جا رہے ہیں۔

لوٹ مار ہو رہی ہے۔شہر کے ساتھ ساتھ گاؤں گاؤں بھی تباہ ہو رہے ہیں۔
سابق امریکی وزیر خارجہ ہینری کیسنجر نے کہا”دنیا کے حکمرانوں کو کورونا وائرس کے بعد کے نئے ورلڈ آرڈر کے لئے تیار ہونا پڑے گا۔تیار کیا ہونا پڑے گا انہیں بات ماننی ہی پڑے گی۔اور اگر نہیں مانے تو وہ اپنی تباہی کے لئے تیار رہیں۔“
اس سلسلے میں دیکھنا یہ ہے کہ اس وقت دنیا کی واحد سپر طاقت کہلانے والا امریکہ بذات خود کیا ہے اور دجالی اسٹریٹیجک میں اس کا کیا مقام ہے؟امریکہ عالمی دجالی صہیونی بساط کا ایک طاقتور مہرہ تو ضرور ہے لیکن حکمت عملی میں اسے آزاد نہیں کہا جا سکتا۔

اس کے مالیاتی امور صہیونیوں کے ہاتھ میں ہے،اس کے عسکری منصوبے دجالی صہیونی لابی ترتیب دیتی ہے،اس کی معاشی اور معاشرتی پالیسیوں میں عالمی صہیونیت پوری طرح دخیل ہے یوں کہا جا سکتا ہے کہ امریکہ جغرافیے کے نام پر ایک ایسا پلیٹ فارم ہے جہاں پر عالمی دجالی صہیونی منصوبہ بندی کے تحت دنیا کے سرد گرم پر حاوی ہوا جاتا ہے۔یہ عالمی دجالی صہیونی نیٹ ورک ایک ریاست کی شکل بھی رکھتا ہے جسے دنیا اسرائیل کے نام سے جانتی ہے اس لئے حقیقی معنوں میں دنیا پر اس وقت غلبہ امریکی کور میں اسرائیل کا ہے امریکہ بذات خود کچھ نہیں۔

اس کی صرف افرادی قوت فوج کی شکل میں اور معاشی قوت اخراجات کی شکل میں صرف کی جاتی ہے دنیا بھر میں پھیلے ہوئے امریکی اور یورپین سفارتخانے اسرائیلی مفادات کے اڈے ہیں۔
آج مشرق و سطیٰ اور دیگر مسلم دنیا کا جو جغرافیائی نقشہ ہے وہ اسی دور میں جنگ عظیم اول کے بعد عالمی استعمار نے ترتیب دیا تھا۔مشرق وسطیٰ کے دیگر حصوں کی طرح مسلمانوں کا اہم ترین خطہ بلاد شام یا فلسطین برطانیہ کے قبضے میں چلا گیا۔

اسی جنگ کے خاتمے یعنی 1917ء میں نیویارک میں جو لندن کی جگہ عالمی معیشت کا گڑھ بننے جا رہا تھا اسرائیل کے نام پر ایک صہیونی ریاست بنانے کا اعلان کیا گیا جسے دنیا بالفورڈیکلریشن کے نام سے جانتی ہے،یہ ایک ایسا صہیونی منصوبہ تھا جو چالیس برس بعد عملی شکل میں لایا جانا تھا لیکن اس کے لئے ایسے عالمی اداروں کی تشکیل ضروری تھی جن کے ذریعے اس کے راستے میں آنے والی رکاوٹوں کو دور کیا جا سکے،اس بڑی تبدیلی کے لئے ایک اور بڑی جنگ بساط درکار تھی جسے تقریباً چار دہائیوں کے بعد ہی اس دنیا کے نقشے پر بچھ جانا تھا اور ہم دیکھتے ہیں کہ 1939ء کو ایسے حالات پیدا کر دیئے گئے کہ جرمنی نے پولینڈ پر حملہ کر دیا،جس کی وجہ بظاہر یہ بنی تھی کہ پولینڈ کی سرحدی سیکورٹی فورس نے کچھ جرمن فوجی آفسران کو قتل کر دیا تھا لیکن اس وقت کا ریکارڈ یہ بتاتا ہے کہ پولینڈ کے حکام اور عسکری کمانڈروں نے اس واقعے سے لاتعلقی کا اظہار کر دیا تھا اور اسے ایک تیسری قوت کی شرارت سمجھا جانے لگا تھا لیکن جرمنی کا حکمران ہٹلر جو پہلے ہی پہلی جنگ عظیم کی ذلت آمیز جنگ بندی کی شرائط کو ہضم نہیں کر پا رہا تھا اس نے پولینڈ پر حملہ کر دیا۔


اس حوالے سے بہت سے یورپین محققین نے کتابیں اور مضامین بھی تصنیف کئے ہیں کہ پہلی جنگ عظیم کے بعد جرمنی کو جن ذلت آمیز شرائط پر مجبور کیا گیا وہ در حقیقت ایک اور بڑی جنگ کا شاخسانہ بنانے میں استعمال ہوا۔سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ جس وقت پہلی جنگ عظیم کے بعد خود جرمنی میں جو سیاسی تبدیلیاں آرہی تھیں تو کیا باقی یورپ اس سے بے خبر تھا؟دوسری عالمگیر جنگ سے دو دہائیوں پہلے جرمنی نے اپنی عسکری قوت کو بڑھانے کا جو سلسلہ شروع کر دکھا تھا کیا دنیا خصوصاً یورپ کی نگاؤں سے وہ سب کچھ اوجھل تھا؟یقینا نہیں۔

۔۔بہرحال اس جنگ کا آغاز ہوتا ہے جو تمام یورپ کو اس کی بنیادوں سے نہ صرف ہلا دیتا ہے بلکہ مشرق وسطیٰ اور جنوبی ایشیا اور وسطیٰ ایشیا اور وسطیٰ ایشیا بڑی جغرافیائی تبدیلیوں کی زد میں آتے ہیں، پرانے دشمن منظر سے ہٹ جاتے ہیں نئے دشمن تراشے جاتے ہیں۔عالمی معاشیات کا مرکز لندن سے نیویارک جہاں 1917ء میں اسرائیل کی صہیونی ریاست کے قیام کا اعلان کیا گیا تھا وہاں منتقل ہوتا ہے اسے اب دنیا بینک آف انگلینڈ کی بجائے،ورلڈ بینک کے نام سے جانتی ہے اس کی دوسری شاخ آئی ایم ایف کی تشکیل ہوتی ہے،یورپ میں قائم لیگ آف نیشن کا بوریا بستر گول کرکے نیویارک میں اقوام متحدہ کا قیام عمل میں لایا جاتا ہے جس کے لئے عالمی صہیونی سرمایہ دار خاندان راکفلر زمین عطیہ کرتا ہے۔


لیگ آف نیشن کا دائرہ یورپ تک محدود تھا اس لئے اب نئی تشکیل پانے والی دنیا کے امور ہاتھ میں لینے کے لئے اس سے بڑا ادارہ درکار تھا تاکہ تمام دنیا کے ملکوں کو اس کا ممبر بنا کر اسے عالمی دجالی صہیونی قوتوں کی منشا کے مطابق چلایا جائے اور قانونی کام کو غیر قانونی اور غیر قانونی کام کو قانونی بنانے میں استعمال کیا جائے۔سوچنے کی بات ہے کہ اگر اقوام متحدہ کے قیام کے بغیر اسرائیل کے قیام کا اعلان کروا دیا جاتا تو دنیا میں یورپ کے سوا اسے کون قبول کرتا۔

۔۔اس لئے ایسے ہی ادارے کی ضرورت تھی جس کی لگا میں صرف یورپ تک محدود نہ ہوں بلکہ روس اور چین کے ساتھ جنوب مشرق ایشیا تک دراز ہوں۔دنیا بھر کے وسائل پر قبضے کے لئے غیر قانونی کاغذ کی کرنسی کو رواج دیا گیا تاکہ سونے کے براہ راست عالمی منڈی میں استعمال سے روک کر اس پر اپنا قبضہ جمایا جا سکے۔اس کے بعد برطانوی پونڈ کی جگہ ڈالر کو کنگ کرنسی بنانے کا عمل شروع ہوا۔

تاکہ سونے کی بجائے ڈالر کو ملک اپنے محفوظ سرمائے کے طور پر استعمال کریں۔یوں دنیا کو سکے کی بجائے کاغذ کی کرنسی کا عادی بنایا گیا اور اس کاغذ کی کرنسی کی لگا میں ورلڈ بینک اور آئی ایم ایف کے حوالے کر دی گئیں۔جس نے نہ صرف امریکی عوام بلکہ باقی دنیا کے انسانوں کو بھی کام کرنے والی مشینوں میں تبدیل کر دیا۔1945ء میں ختم ہونے والی دوسری عالمی جنگ کے بعد اب تقریباً پھر نصف صدی سے زیادہ کا وقت گزر چکا ہے اور اس وقت عالمی انسانیت تیسری عالمی جنگ کے دہانے پر ہیں۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا مضمون نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

متعلقہ مضامین :

India Mein Narendra Modi Ka Dajjali Mission is a Special Articles article, and listed in the articles section of the site. It was published on 19 June 2021 and is famous in Special Articles category. Stay up to date with latest issues and happenings around the world with UrduPoint articles.