ماہ صیام اور حقوق العباد

ہفتہ 17 اپریل 2021

Aasim Irshad

عاصم ارشاد چوہدری

رمضان المبارک کا مقدس ترین مہینہ شروع ہو چکا ہے  روزہ اسلام کا چوتھا رکن ہے یہ مسلمانوں پر فرض کر دیے گئے ہیں رمضان المبارک کے روزے دو ہجری میں فرض کیے گئے اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی زندگی میں 9 برس رمضان المبارک کے روزے رکھے۔ امام نووی رحمۃ اللہ علیہ کہتے ہیں: رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے نو رمضان المبارک کے روزے رکھے، اس لیے کہ ہجرت کے دوسرے سال شعبان میں رمضان المبارک کے روزے فرض ہوئے تھے اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم گیارہ ہجری ربیع الاول کے مہینے میں وفات پا گئے تھے، روزہ مومن کے دِل میں مراقبے کی صفت پیدا کرتا ہے، جس سے وہ یہ سمجھتا ہے کہ میں اَپنے رَب کے سامنے ہوں اور وہ مجھے ہر حال میں دیکھ رہا ہے۔

روزہ گناہوں سے بچنے کے لیے ڈَھال کا کام دیتا ہے۔

(جاری ہے)

، روزہ اَپنے محتاج بھائیوں کی بھوک اور پیاس یاد دِلا کر اُن کے ساتھ ہم دَردِی اور تعاون پر آمادہ کرتا ہے۔روزے کی فضیلت کے بارے میں آپؐ نے فرمایا ”اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں کہ روزہ میرے لیے ہے اور میں ہی اُس کا بدلہ دُوں گا اور فرمایا کہ جنت میں روزہ داروں کے لیے ایک خاص دروازہ ہوگا جس کا نام ریان ہے۔

“قرآن مجید میں فرمان الہی ہے: اے ایمان والو تم پر روزے رکھنے فرض کیے گئے ہیں جس طرح تم سے پہلے لوگوں پر روزے رکھنے فرض کیے گئے تھے تا کہ تم متقی و پرہیزگار بنو،یہ مقدس مہینہ جس میں تمام مسلمان خالص اللہ کی رضا کے لیے روزہ رکھتے ہیں اپنی جائز خواہشات سے رک جاتے ہیں اللہ کے احکامات کو ماننے کو کوشش کرتے ہیں، اللہ نے رمضان المبارک کا مہینہ اس لیے دیا ہے کہ ہم اللہ کے حکم پر اپنی نفسانی خواہشات سے رک جائیں اور روزہ رکھ کر یہ محسوس کر سکیں کہ بہت سے لوگ پورا سال ہی ایسی بھوک سے گزرتے ہیں،
اس سال بھی رمضان المبارک کرونا لاک ڈاؤن میں آیا کچھ لوگوں کے لیے یہ لاک ڈاؤن بہت مفید ثابت ہو رہا ہے اور کچھ لوگ اس لاک ڈاؤن میں روٹی کے ایک نوالے کو ترس رہے ہیں کچھ لوگ روزہ رکھ کر ایئر کنڈیشنڈ کمروں سے نکل کر ایئر کنڈیشنڈ گاڑیوں میں بیٹھ کر ایئر کنڈیشنڈ دفتروں تک کا سفر کرتے ہیں اور کچھ لوگ سارا دن اینٹوں کے بھٹے پر مزدوری کرتے ہیں کچھ روزہ رکھ کر لوہے کی بھٹی میں پانی کی طرح بہتے لوہے کو مختلف شکلوں میں ڈھالنے میں لگے ہوتے ہیں تو کچھ سارا دن سڑکوں پر رزق کی تلاش میں گھومتے ہیں، یہ اللہ کی تقسیم ہے کہ کچھ سونے کا چمچہ لے کر پیدا ہوتے ہیں تو کچھ ساری زندگی سسک سسک کر گزارتے ہیں، آپ آج تپتی دھوپ میں باہر نکلیں آپ کو بہت سے ایسے لوگ نظر آئیں گے جن کی عمر کام کرنے کی نہیں ہوتی لیکن وہ کر رہے ہوتے ہیں اور کام بھی بے پناہ مشقت والے،ایسے بہت سے بچے آپ کو روزہ رکھ کر مختلف ورکشاپس پر کام کرتے نظر آئیں گے جن کی عمر ابھی کھیلنے کی ہوتی ہے لیکن غربت بچپن چھین لیتی ہے یہ لوگوں کے چہروں سے ہنسی چھین کر سختی دے دیتی ہے یہ غربت عورتوں کے ہاتھوں پر مہندی کی بجائے آلات پکڑا دیتی ہے، یہ غربت مرد کو رونے پر مجبور کر دیتی ہے یہ لوگوں کو زمین پر پھینکے ٹکڑے کھانے پر مجبور کر دیتی ہے یہ لوگوں کو بے بس کر دیتی ہے، میں نے اتنے خوبصورت بچے دیکھے ہیں کہ اگر وہ کسی امیر گھرانے میں ہوتے تو شاید دنیا کے خوبصورت بچوں میں ان کا نام آجاتا لیکن وہ مزدور تھے اور مزدور کا کام صرف گھر چلانا ہوتا ہے، بہت سے ایسے لوگ جو غربت سے تنگ آکر خودکشی کی طرف چلے جاتے ہیں پاگل ہو جاتے ہیں مائیں اولاد کو مار دیتی ہیں یہ غربت بڑی ظالم ہے یہ انسان سے احساس چھین لیتی ہے، غربت جتنی بھی ہو کچھ لوگ رو دھو کر گزر بسر کر لیتے ہیں لیکن جب یہ چند نام نہاد امیر لوگ غریبوں کی مدد کے چکر میں تصاویر بناتے ہیں تو یقین کیجئے وہ غریب تب عزت نفس پر چوٹ لگنے سے ہی مر جاتا ہے، رمضان المبارک جیسے مقدس مہینے میں بھی ایسے لوگ ہیں جن کے گھر میں سحر و افطار کے وقت سادہ پانی اور رات کی بچی روٹی کے سوا کچھ نہیں ہوتا اور ایسا اسلامی جمہوریہ پاکستان میں ہوتا ہے جس ملک سے سب سے زیادہ حج کی درخواستیں جاتی ہیں جو ملک مساجد بنانے میں سب سے آگے ہیں جس ملک کے لوگ عشقِ رسول اللہ صلی اللہ علیہ میں روڈ بلاک کر دیتے ہیں ملک کو یرغمال بنا لیتے ہیں عام شہریوں کی گاڑیوں کو آگ لگا دیتے ہیں مار پیٹ کرتے ہیں عورتوں کی تذلیل کرتے ہیں مدرسوں میں بچوں اور بچیوں کے ساتھ زیادتی کرتے ہیں بچوں کے ساتھ زیادتی اور قتل کر کے نعش مسجدوں کی چھت پر پھینک دیتے ہیں یہ وہ ملک ہے جو اسلام کے نام پر بننے والی دوسری ریاست ہے،جس کے لوگ رمضان المبارک کے مہینے میں اشیاء خوردونوش کی قیمتوں میں کمی کی بجائے اضافہ کر دیتے ہیں کہ غریب کی پہنچ سے دور ہو جائیں، یہاں کے کسان گندم میں مٹی ملا دیتے ہیں سرخ مرچ میں اینٹ پیس کر ملا دیتے پیں روئی میں نمک پھینک دیتے ہیں تا کہ وزن بڑھ جائے اور رقم زیادہ مل جائے یہ لوگ سود پر کاروبار کرتے ہیں ناپ تول میں کمی کرتے ہیں اور پھر خود کو بڑے فخر سے مسلمان کہتے ہوئے مسجد کی طرف دوڑ لگا دیتے ہیں،
رمضان المبارک میں اسلام ہمیں یہ درس دیتا ہے کہ اپنے اردگرد غرباء مساکین کو دیکھیں ان کی اس طرح سے مدد کریں کہ ان کو بھی پتا نہ چلے کہ ہمیں دینے والا کون شخص ہے رزق کا وعدہ اللہ کا ہے لیکن اللہ نے انسان کو پیدا ہی درد دل رکھنے کے لیے کیا ہے کہ وہ خود سے غریب لوگوں کو دیکھے ان کا خیال رکھے نا کہ ریاکار بن جائے، پاکستان میں لاکھوں کی تعداد میں ایسی لڑکیاں بیٹھی ہیں جن کی شادی کی عمر نکلتی جا رہی ہے اور ماں باپ کے پاس دینے کو کچھ نہیں تو لوگ ان کا رشتہ نہیں لیتے تو کیا اللہ کا عذاب ہم پر نہ آئے ہم ہر سال کروڑوں روپے اپنے کاروبار میں لگا دیتے ہیں افطار ڈنر میں اپنی واہ واہ کے لیے ہم لاکھوں خرچ کر دیتے ہیں لیکن کسی غریب کو چپکے سے نہیں دیتے کیونکہ وہاں سے کونسا کچھ ملنا ہے،
اللہ کا واسطہ دیتا ہوں حقوق العباد پر بھی توجہ دیں کاروبار ہوتے رہیں گے افطار پارٹیاں ہوتی رہیں گی شادیوں پر فضول خرچیاں ہوتی رہیں گی لیکن اگر کسی کی بیٹی بن بیاہی صرف اس وجہ سے رہ گئی کہ پیسہ نہیں تھا تو شدید پکڑ ہو گی، ناپ تول میں کمی نہ کریں لوگوں کا حق کھا کر حج کے لیے نہ جائیں زکوٰۃ وقت پر ادا کریں غرباء مساکین اور یتیموں کے ساتھ بھلائی کریں اللہ ہر عذاب کو ٹال دیں گے، یہ کرونا یہ بیماریاں سب ختم ہو جائیں گی کسی کے ساتھ بھلا کریں اللہ اتنا عطاء فرمائیں گے ہم سوچ نہیں سکتے بس حقوق العباد پر توجہ دیں جہاں اپنے لیے چار سوٹ خریدتے ہیں وہاں ایک سوٹ کسی یتیم بچے کے لیے لے لیں، جہاں خود کا مہینے کا سامان لاتے ہیں وہاں کسی بیوہ کے گھر میں چپکے سے دے آئیں، جہاں اپنی شادیوں میں کروڑوں روپے خرچ کرتے ہیں کسی غریب کی بیٹیوں کی شادی کروا دیں میں دعوے سے کہتا ہوں سارے دکھ درد غم پریشانیاں مصیبتیں ختم ہو جائیں گی کبھی ایسا کر کے دیکھیں آپ بے انتہاء سکون محسوس کریں گے آپ کو لگے گا آپ کے سر سے بوجھ ہلکا ہو گیا ہے آپ اطمینان محسوس کریں گے اور ایسا ہوتا ہے آپ آزما کر دیکھیں کسی بھوکے کو کھانا کھلا کر دیکھیں کسی روزے دار کو روزہ افطار کروا کر دیکھیں لیکن جو مستحق ہو، چپکے سے ایسا کریں ریاکاری سے بچیں اس سے ساری نیکیاں ختم ہو جاتی ہیں۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :