
مردم شناسی
اتوار 22 مئی 2016

عبدالرحمن
(جاری ہے)
کائنات کے رازوں سے پردہ اٹھانے والاانسان اپنے اور اردگردکے لوگوں کے حال سے اس حد تک غافل تھا کہ اللہ نے انسان کی اپنی وحی کے ذریعے راہنمائی کی اور اسے مقصد حیات سے آگاہ کیا۔
”بے شک انسان پر زمانے میں ایک ایسا وقت بھی آ چکا ہے کہ وہ کوئی چیز قابل ذکر نہ تھا۔ہم نے انسان کو مرکب نطفے سے بنایا تاکہ اس کا امتحان لیں پھر ہم نے اس کو سننے والا اور دیکھنے والا کر دیا پھر ہم نے اس کو راستہ دکھایا اب یا وہ شکر کرنے والا ہے یا ناشکری کرنے والا یا وہ ہمارے دکھائے ہوئے سیدھے راستے پر چلے گا اور سعادت پائے گا یا کفران نعمت کرے گا اور منحرف ہو جائے گا۔“( سورہ دہر آیت ۱۔ ۲۔۳)۔مقام افسوس ہے کہ کائنات کے رازوں سے پردہ ہٹانے والا انسان وحی کے ذریعے آنے والی رہنمائی کو فراموش کر کے ایک بار پھر مردم ناشناس بن چکا ہے۔ کہا جاتا ہے کہ حکمران مردم شناس نہ ہو تومعاشرے کی فلاح و بہبود اورمعاشرتی اصلاح کسی طور ممکن نہیں۔ بیمار معاشروں میں حکمرانوں کامردم شناس نہ ہونا کسی المیہ سے کم نہیںہے۔یہی وجہ ہے کہ ہمارے معاشرے میں پھیلی زر پرستی کی ہوس ،،کرپشن،،لالچ،،،اور جھوٹی شان و شوکت نے ہمارے معاشرے کو توڑ پھوڑ ڈالا ہے ۔عوام کی آنکھوں میں امید و یاس کے دئیے جلا کے عوامی جذبات سے کھیلنا،،معاملات میں بگاڑ پیدا کر کے ذاتی مفادات کا حصول مردم ناشناس سیاسی دوکانداروں کا شغل بن چکا ہے۔مادیت پرستی کے سامنے انسانی جذبات پانی کی طرح بہہ گئے ہیں،،بے سہارا لوگوں کی عزت و آبرو تھانوں کی دہلیز پہ پامال ہو رہی ہیں،،،لوٹ کھسوٹ ،،،ذخیرہ اندوزی،،،ملاوٹ ،،،دھوکا دہی،،،فراڈ ،،،قتل و غارت گری معمول بن چکے ہیں ،،،،غریب کے لئے روٹی کے ایک ٹکڑے کا حصول،،،مریض کے لئے اسپرین کی ایک گولی،،،قابل افراد کے لئے میرٹ کا حصول خواب و خیال بن چکے ہیں۔معاشرے کے دھتکارے افراد امید کی آخری کرن لئے ایوان عدل پہنچتے ہی قانون کے دائروں میں پھنس کر اپنی ہی بے بسی کارونا روتے دکھائی دیتے ہیں۔ معاشرتی بے حسی کا یہ عالم ہے کہ انسان انسان سے بیگانہ ہو چکا ہے،،،رشتوں کا لحاظ مر گیا ہے،،،دوستیوں کی مثالیں قصہ پارینہ بن چکی ہیں،،، بھائی کے ہاتھوں بھائی کی جان و مال محفوظ نہیں ،،،ہمسائے ایک دوسرے سے پناہ مانگ رہے ہیں،،،سرمایہ دار مزدور کا پیٹ کاٹنے میں لگے ہیں ،،،اب معاشرے میں مزدور ہی بے بس نہیں بلکہ کسی بھی فردکا بس ہی نہیں چل رہا،،،،جھوٹ ،،،طمع لالچ کو سرکاری سرپرستی حاصل ہے ،،،ایماندار ،،دیانت دار،،نیک ،،پاکباز لوگ منہ چھپائے پھر رہے ہیں۔نیکی کا معیار بدل گیا ہے ،،،جھوٹ اور سچ کی آمیزش عام ہو چکی ہے،،،رشتوں کا رنگ پھیکا پڑ گیا ہے ،،،ہر طرف تماشہ ہے کہ تھم ہی نہیں رہا۔نت نئی دریافتوں میں لگ کر،،،مادیت پرستی کو خدا تسلیم کر کے انسان انسانیت سے گر چکا ہے ،،اپنی شناخت کھو چکا ہے۔حکمران خود پرستی کے خول سے باہر نکل کر کچھ سوچنا ہی نہیں چاہتے ۔عوام کے منہ سے روٹی کے نوالے چھین کے آف شور کمپنیاں بنا کر غیر قانونی طور پر رقم بیرون ملک بھجوانے والے حکمرانوں کی سوچ اس وقت تک نہیں بدل سکتی جب تک معاشرے کا ہر فرد مردم شناس نہیں بن جاتا۔انسانی جذبات ،،،احساسات،،خیالات،اعتقادات کی قدرو منزلت ،،لفظوں کی حرمت کا پاس نہیں کیا جاتا۔مردم شناسی پر کمال حاصل کئے بغیر انسان نہ توخود کو نہ پہچان سکتا ہے نہ ہ اپنے خالق کو پہچان سکتا ہے۔مردم شناس انسان ہی خدا ترس،درد دل رکھنے والا اورہمدرد ہو سکتاہے۔انسانی معاشرے میںمردم شناس انسان ہی پہلی اکائی ہیں جو انسانوں کو جوڑنے،،معاشرے کی اصلاح کرنے اور فلاح و بہبود کے لئے اقدامات کا سبب بن سکتے ہیں۔
ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
تازہ ترین کالمز :
عبدالرحمن کے کالمز
-
سسکتی قوم اور دس روپے کا ٹھیپا
پیر 26 ستمبر 2016
-
بنیادی حقوق
ہفتہ 23 جولائی 2016
-
مردم شناسی
اتوار 22 مئی 2016
-
قتل عام
جمعہ 13 مئی 2016
-
مردم شماری
پیر 9 مئی 2016
-
بندہ مزدور
منگل 3 مئی 2016
-
انصاف،،،احساس،،،اخلاق و کردار
بدھ 27 اپریل 2016
-
سیاسی دوکاندار اور زندہ لاشیں
پیر 14 مئی 2012
عبدالرحمن کے مزید کالمز
کالم نگار
مزید عنوان
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2025, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.