چین کی اسلام دشمنی اوراسلامی پاکستان سے دوستی

ہفتہ 14 اکتوبر 2017

Afzal Sayal

افضل سیال

فرانس کے مدبرچارلس گلو کا قول جو غور کریں تو حقیقت کا روپ رکھتا ہے "قوموں کے دوست نہیں ہوتے محض مفادات ہوتے ہیں " آج پاکستان چین دوستی کا طوطی سرچڑھ کر بول رہا ہے،سمندر سے گہری اور آسمانوں کو چھونے والی چین دوستی کے نعروں کی گونج میں میری ہلکی سے آواز کسی کو سنائی نہیں دے گی بلکہ اس کالم کے بعدغیر ملکی ایجنٹ کا لقب میرا منتظر ہے۔

۔ ن لیگ کی حکومت نے سی پیک پروجیکٹ کے نام پر اتنا شور مچایا ہوا ہے کہ "الاامان الحفیظ" اسلامی جمہوریہ پاکستان میں 90فیصد مسلمان بستے ہیں،اور یہ ملک اسلام کے نام پر معرض وجود میں آیا۔ جبکہ چین 379۔1بلین نفوس "لادین آبادی"جن کو کمیونسٹ ،دہراہیے کہا جاتا ہے ۔جو کسی مذہب یا کسی خدا کو نہیں مانتے پر مشتمل ہے،اب ہم دونوں ملکوں میں ماسوائے ایک دوسرے کے پڑوسی ہونے کے کوئی بھی چیز مشترک نہیں ہے ،لہذا ہماری دوستی کی بلڈنگ اپنے اپنے مفادات کی بنیاد پرکھڑی ہے ۔

(جاری ہے)

"اب ذرہ یہ خوفناک انکشاف پڑھیے"چائنیز انٹیلیجنس ایجنسی، ایم ایس ایس کی ایک رپورٹ کے مُطابق چائنیز حکُومت پچھلے تین ہفتوں میں سنک یانگ میں رہنے والے مُسلمانوں سے اکتالیس لاکھ قُرآن اور ستّر لاکھ کے قریب جائے نماز ضبط کر کے تلف کر چُکی ہے۔اور وہاں پر خواتین کے پردے پر پابندی ہے ،ایم ایس ایس کے اندازے کے مُطابق سنک یانگ کے دوکروڑ سینتیس لاکھ مُسلمانوں کے گھروں میں ابھی بھی پچاس لاکھ سے زیادہ قُرآن اور ایک کروڑ کے قریب جائے نماز موجُود ہیں جن کا ضبط اور تلف کیے جانا چائنا کی سیکورٹی کے لیے ضرُوری ہے۔

سنک یانگ کی مقامی حکُومتوں کو تمام مساجد اور گھروں سے باقی ماندہ قُرآن اور جائے نماز ضبط کرنے کے لیے ایک ماہ کا وقت دیا گیا ہے۔
افسوس کہ موجُودہ دور میں بھی چائنا کی جانب سے ایسے نازی ہتھکنڈوں کے استعمال پر میڈیا اور ساری عالمی برادری خاموش ہے۔وہاں میڈیا آزاد نہیں ہے جس وجہ سے زیادہ معلومات تک رسائی ممکن نہیں ۔انسانی حقوق کا راگ الاپنے والی عالمی برادری کی خاموشی قابلِ فہم ہے لیکن مُسلمان مُلکوں کا سنک یانگ کے کم و بیش ڈھائی کروڑ مُسلمانوں کے ساتھ چین کی جانب سے روا رکھے جانے والے غیر انسانی سلُوک پر خاموش رہنا ایک ایسا سنگین گُناہ ہے جس کا خمیازہ اس دنیا کے تمام مسلمان ممالک کے لیے بھگتنا آسان نہیں ہوگا۔

۔۔ وہ وقت دُور نہیں جب مُسلمان مُلک بالخصُوص پاکستان عملاََ چین کی کالونی ہونگے۔ پتہ نہیں مُسلمان اپنی سٹریٹیجک لوکیشن کی اہمیّت کا ادراک کیوں نہیں کررہے ،اگر پاکستان اور اردگرد کے چودہ اسلامی مُلک اتّحاد یا راہداری کی پابندیوں کی صُورت میں چائنا کی معیشیت صرف پینتالیس دن اور یورپ کی معیشیت صرف تیس دن اپنے پیروں پر کھڑی رہ سکتی ہے۔

امریکہ اگلے دس سال میں عالمی قیادت سے عملاََ دستبردارہوجائے گا ، چند سو سال بعد کا مُؤرّخ ضرُور لکھے گا کہ پاکستان ایک ایسا مُلک تھا جس نے پہلے رُوس کے خلاف امریکہ کی مدد کر کے دُنیا کو یُونی پولر بنایا اور ستّر سال امریکی کالُونی بنا رہا۔ پھر چینی یاجُوج ماجُوجوں کو اپنی دیوار سے باہر نکلنے کا راستہ دیا اورنہ صرف چینی قیادت میں دُنیا کو یُونی پولر بنانے میں مدد کی بلکہ نتیجتاََ اگلے چالیس سال کے لیے ایسی چینی کالُونی بنا کہ پاکستان کے تمام کاروبار چینیوں کے قبضے میں آگئے۔

مُسلمان آج بھی صرف امریکہ اور اسرائیل کواسلام کا حقیقی دُشمن سمجھتے ہیں جبکہ حقائق یہ بتاتے ہیں کہ صرف اسلام ہی نہیں عیسائیت اور ہر الہامی مذہب کے حقیقی دُشمن چینی یاجُوج ماجُوج ہونگے۔ یار رکھیے مُسلمانوں کی بحیثیّتِ مجمُوعی امریکہ سے تو جنگ نہ ہو پائی نہ ہوگی ،البتّہ لادین چینیوں سے مُسلمانوں کی بحیثیّتِ مجمُوعی جنگ نوشتۂ دیوارہے ۔

۔۔ اُس جنگ سے پہلے درجنوں اسلامی مُلکوں کو دہائیوں تک چینیوں کی کالُونی بننے سے روکنے کا وقت اب گُزر چُکا ہے۔ ابھی سی پیک کے نگار خانے میں یہ آواز احمقانہ لگے گی۔ فی الحال سنک یانگ میں رہنے والے ڈھائی کروڑ مُسلمانوں کے حقُوق کی آواز بُلند کرنا ہم پر فرض ہے۔اور کہاں مرگئے صرف پاکستان میں اسلام اور مسلمانوں کی آواز بلند کرنے کے دعویٰ دار ملا۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔سنک یانگ کا مسلمان آپکو پکار رہا ہے ۔۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :