میں غیرت مند ہوں( آئی سمجھ !!)

ہفتہ 17 فروری 2018

Afzal Sayal

افضل سیال

پاکستان جیسے ترقی پذیر ملک میں تعلیم، صحت و صفائی، خوراک، انصاف، خوش رہنے کے مواقع، قوتِ برداشت، تصورِ مساوات، اخلاقیات کرپشن ، لاقانونیت ، حیا اور مستقبل سازی کے رجہان جیسی اشیا کی بہت کمی ہے لیکن ایک چیز کی کوئی کمی نہیں۔ وہ یہ ہے کہ میں ہوں غیرت مند !
پاکستان میں غیرت فقیر سے حکمران تک سب کے پاس وافرمقدار میں سٹور ہے ہر کوئی اسے اپنی اپنی سوچ کے حساب سے استعمال کر رہا ہے۔

غیرت میں میرا کوئی ثانی نہیں میری غیرت موقع کی مناسبت اور بندہ اور ایشو دیکھ کر جاگتی ہے ورنہ سوئی رہتی ہے ۔۔۔ اگر میں کسی فقیر بھکاری کو پانچ روپے کا سکہ دوں تو اسکی غیرت فورا جاگ جاتی ہے اور وہ قبول کرنے سے انکاری ہوجاتا ہے لیکن اگراسے کام دلانے کی پیش کش کی جائے تو اس کی غیرت فوراً سو جاتی ہے۔

(جاری ہے)

۔۔
سچائی ،حقیقت اور ثبوت کی بنیاد پر کسی با اثر ،ادارے ، حکمران ، جج ،جرنیل یا بیوروکریٹ پر لکھتا ہوں تو فورا اسکی غیرت جاگ جاتی ہے ۔

جبکہ اگلے دن ہوسکتا ہے کہ میں اغوا ہوجاوں یا نامعلوم افراد میری گاڑی یا میرے گھر پر فائرنگ کرتے گزر جائیں یا فون پر دھمکیوں کا سلسلہ شروع ہوجائے۔ یا میری گاڑی سے چرس و اسلحہ برآمد ہوجائے یا مجھ پر دہشت گردی کا مقدمہ درج ہوجائے مطلب جاگی غیرت کے سامنے کچھ بھی بعید نہیں ۔۔ لیکن جب یہی با اثر مافیا اپنے سے زیادہ با اثر شیروانی پوش یا وردی پوش یا انصاف پوش کے روبرو ہوتا ہے تو اس کی غیرت فورا لیٹ جاتی ہے اور اسکے منہ سے یس سر، جناب والا، بجا فرمایا جیسے الفاظ کے سوا کچھ نہیں نکلتا۔

۔۔۔
غیرت کا قومی سطح پر بھی کس ذہانت سے استعمال ہوتا ہے یہ جاننے کے لئے بہت زیادہ ذہانت کی ضرورت نہیں مثلا اگر ٹرمپ کہے کہ پاکستان دھشت گردی کے نیٹ ورک کو ختم کرے اب اربوں ڈالرز نہیں ملیں گے تو دفترِ خارجہ کہے گا ’ہمیں ٹرمپ کے اس الزام پر دکھ اور حیرت ہے۔ یہ امریکہ کی پالیسی نہیں ہوسکتی کیونکہ پالیسی کا اظہار ٹوئیٹر پر نہیں کیا جاتا ۔

۔ اگر یورپ کہے کہ انہیں یقین ہے کہ پاکستان میں دہشت گردی کا نیٹ ورک موجود ہے تو اسلام آباد کا ردِ عمل یوں ہوگا کہ ’یہ کسی کی ذاتی رائے تو ہوسکتی ہے۔ لیکن امریکہ دھشت گردی کے خلاف پاکستان کے مثبت کردار کو سراہتا ہے۔لیکن مودی اگر مطالبہ کریں کہ پاکستان اپنی سرزمین پر قائم دہشت گردی کے نیٹ ورک کو ختم کرے تو اسلام آباد سے اس کا ترنت جواب ہوگا ’اے جاہل بوڑھے بک بک بند کر‘ دہشت گرد نا ہو کہیں کا ۔

۔۔ اگر افغانستان کا صدر یہی الزام دوہرائیں تو اسلام آباد کا ردِ عمل ہوگا ’ابے دو ٹکے کے آدمی اپنی اوقات پہچان۔۔۔۔غیرت کا ایک اور استعمال ہوا لاہور میں جب آئی جی پنجاب نے قاضی کے سامنے راستے بند ہونے کی رپوٹ رکھی تو اس نے سول وزیر اعلی ہاوس سمیت تمام راستے کھولنے کا حکم دیا جبکہ طاقتور کے دفتر کے باہر لگی رکاوٹوں پر کہا کہ اسکو بعد میں دیکھں گے ۔

۔۔ اسے کہتے ہیں غیرت کا استعمال (یعنی غیرت کا جاگنا) بندہ دیکھ کر ۔۔ اس طرح جب الیکشن ہوتے ہیں تو میں بڑے بڑے دعوے کرتا ہوں ۔پیٹ پھاڑ کر اور سڑکوں پر گھسیٹ کر رقم واپس لانے کے لیے میری غیرت بڑھ چڑھ کر جاگ رہی ہوتی ہے لیکن جیسے ہی الیکشن جیتا غیرت لمبی تان کر سو جاتی ہے ۔۔ میں کشکول توڑنے اور کشکول پکڑ کر دنیا کا چکر لگانے والے پر لعنت بھجتا ہوں لیکن جب مجھے حکومت ملتی ہے تو میں پہلے سے بڑا کشکول لیکر غیرت کی قبر کو لات مار کرنکلتا ہوں اور اتنی رقم سود پر لاتا ہوں کہ پہلے پاکستان کی تاریخ میں اتنا قرضہ نہیں لایا ہوتا ۔

۔۔ میری غیرت کا ایک نمونہ یہ بھی ہے کہ سول حکومت اور سیاست دانوں پر میں انصاف کے لبادے کی آژ میں چڑھ دوڑتا ہوں لیکن وردی والی حکومت کے سامنے میری غیرت سب سے نیچلے درجے پر سوار ہوجاتی ہے ،
مشکل یہ ہے کہ میری غیرت کا زیادہ تر ذخیرہ دھشت گردی اور ڈالر لینے دینے کے الزامات تک خارجی معاملات سے نمٹنے میں خرچ ہوجاتا ہے۔جبکہ اندرونِ ملک غیرت کا سب سے زیادہ استعمال یا تو عورتوں پر یا پھر پنجابی فلموں میں ہوتا ہے۔

سنجیدہ اور اجتماعی نوعیت کے معاملات میں اس کا استعمال نایاب کے برابر ہے۔۔۔ مثلاً ہزاروں لاپتہ افراد کی بازیابی کا معاملہ ہو یا انصاف کی فراہمی ۔ لاکھوں بے روزگار لوگوں کے روزگار کا سوال ہو یا مذہب کی آڑ میں دہشت گردی ، قانون کی بالادستی ہو یا احتساب کے نام پر سیاست ، کوئی طاقتور حکومت بنائے یا گرائے ،بلا امتیاز مذہب و نسل و قومیت تعزیت کرنے کی ضرورت ہو یا کرپشن ذدہ جمہوریت اور آمریت پر پکا ہاتھ ڈالنے کا معاملہ۔ ایسے اور ان جیسے بیسیوں معاملات میں میری غیرت بقدرِ نمک چھڑکی جاتی ہے ۔۔۔"غیرت ہے جس کا نام وہ دوکان ہماری ہی توہے صاحب " کیونکہ میں غیرت مند ہوں (آئی سمجھ)

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :