ووٹر کو عزت دو!

جمعرات 19 اپریل 2018

Afzal Sayal

افضل سیال

نوازشریف کہتے ہیں کہ “ووٹ کو عزت دو”انکا یہ چار الفاظ کا بیانیہ ہے ، وہ 2018 کا الیکشن بھی اسی ایک بیانیے کے نام پر لڑنا چاہتے ہیں ۔ سچ پوچھیں تو یہ بیانیہ میرے دل کی آواز اور جب سے ہوش سنمھالا ہے میرا خواب ہے ، میں سمجھتا ہوں پاکستان کا کا کوئی بی باشعور جمہوری شہری اس بات سے اختلاف نہیں کرسکتا ، اب دیکھنا یہ ہے کہ جو لیڈر اس بیانیہ کا پرچار کر رہا ہے وہ خود کتنا اس نعرے پر عمل کرتا ہے ملا خط فرماہیں ۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
میں اپنی 12سالہ صحافتی زندگی میں 8سال سے مسلسل ن لیگ کا بیٹ رپورٹر ہوں جبکہ 12 سال سے پنجاب اسمبلی کی کوریج کررہا ہوں ، لہذا آج کاکالم کا متن ۔ تن بیتی یا آنکھوں دیکھا یا کانوں سنا حال کہا جائے تو مناسب رہے گا ۔۔۔ میاں صاحب جس ووٹر کی وجہ سے ووٹ کا وجود ہے نہ تو آپ نے اس ووٹر کو عزت دی، نہ تعلیم دی اور نہ ہسپتال دئیے۔

(جاری ہے)

نہ جمہوریت کی اہمیت و افادیت کا سبق دیا ، جبکہ تاریخ گواہ ہے ال شریف نے اپنے 35 سالہ دور میں ووٹ اور ووٹر دونوں کا Rape کیا، تو اب وہ کیا سوچ کر یہ بیانیہ پیش کر رہے ہیں ۔۔ کیا عوام کو بیوقوف سمجھتے ہیں یابیوقوف بنانے کی کوشش کر رہے ہیں ، میں گذشتہ 12 سال سے ال شریف کی طرز سیاست کا عینی شائد ہوں ، ووٹرز تو کس گنتی میں نہیں تھے ال شریف کے نزدیک تو ایم این اے اور ایم پی اے ، پارٹی کے سنئیر عہدداروں کے ساتھ بھیڑ بکریوں جیسا سلوک روا رکھا گیا ، نوازشریف وفاقی وزراء کو سال سال چھ چھ مہینے نہیں ملتے تھے جبکہ خادم اعلی ایم پی ایز کو چھ چھ ماہ نہیں ملتے ، ممبران کو میں نے خود دیکھا ہے وزیر اعلی کی سٹاف کی منتیں اور ترلے کرتے کہ کسی طرح انکی ملاقات مغل اعظم سے کروا دی جائے ۔

آئی جی سے لیکر ڈی پی او اور چیف سیکرٹری سے لیکر ڈپٹی کمیشنر (ڈی سی ) تک خود شہباز شریف انٹرویو کرتا ہے اور انکو واضع احکامات ہوتے ہیں کہ کسی ممبر کا کام میری اورمیرے سٹاف کی منظوری کے بغیر نہیں کرنا ، پنجاب اور وفاق میں اعلی عہدوں کی تعنیاتی پر بیورکریسی کا صرف ایک ہی میرٹ رہا ہے کہ وہ صرف تخت شریف کے وفادار رہیں گے، پنجاب میں تو پچھلے 10 سالوں سے میں اتنی گھمبیر صورت حال دیکھ رہا ہوں کہ گنتی کے دو تین کیچن وزراء کے علاوہ باقی پوری کابینہ ایک ڈمی کابینہ کی حثیت رکھتی ہے ، کیونکہ ہر محکمہ یا پروجیکٹ کا سیکرٹری ڈائریکٹ خادم اعلی کا تعنیات کردہ زکوٹا جن ہوتا ہے وہ ڈائریکٹ انکو رپورٹ کرتا ہے اور ان سے ہی آڈر لیتا ہے وہاں وزیر کی کیا حثیت باقی راہ جاتی ہے آپ خود اندازہ کر سکتے ہیں ، پنجاب میں خادم اعلی کے روپ میں مغل اعظم اور انکے منظور نظر زکوٹا جنوں کی حکومت ہے جمہوریت کے نام پر قائم زکوٹا جن حکومت کو کہیں سے بھی جمہوری حکومت نہیں کہا جا سکتا،۔

آپ اندازہ کریں ووٹ کی عزت مانگنے والے نوازشریف گذشتہ ساڑھے چار سالوں میں صرف 16مرتبہ قومی اسمبلی اور صرف ایک مرتبہ ایوان سینٹ میں جلوہ فروز ہوئے اور اپنی رام کہانی سنا کر چلتے بنے جبکہ انکی بھائی شہباز شریف پنجاب میں پچھلے دس سالوں میں صرف 58 دن پنجاب اسمبلی میں گئے اور اپنی تقریرجھاڑتے ہی نکل گئے ۔ اس عمل سے آپ بخوبی فیصلہ کر سکتے ہیں کہ یہ خود اپنے بیانیے پر کتناعمل کرتے ہیں ،، ال شریف تک ووٹرز کی رسائی تو ناممکن ہے لیکن میرا چیلنج ہے ن لیگ کے کسی بھی قومی و صوبائی اسمبلی کے ممبر سے وہ بغیر منظوری لیے کتنی بھی بڑی ایمرجنسی میں وزیر اعلی سے ملنا تو درکنار صرف انکے دفتر میں داخل ہو کردکھائے ؟؟؟ ہرگز نہیں ۔

"پیر پگاڑا نے ال شریف کے بارے میں کہا تھا کہ جب یہ طاقت میں ہوتے ہیں تو گلہ پکڑتے ہیں اور جب مصبیت میں ہوں تو پاوں" آجکل ال شریف اپنی کرپشن اور بدعنوانیوں کی وجہ سے مصبیت میں ہیں اپنی بقا کے لیے ووٹرز کے پاوں پکڑنے میں مصروف ہیں ، آج اگر طاقتور قوتیں صرف این ار او کی یقین دہانی ہی کروا دیں تو" ووٹ کو عزت دو "بیانیہ جائے گا بھاڑ میں۔

۔۔ ال شریف ووٹ کی عزت کی قیمت پر صرف اور صرف ایک این ار او کا سوالی ہے حقیقیت کا اس سے دور دور کا کوئی تعلق نہیں ۔۔ کیونکہ ووٹرز کی عزت کا Rape کرنے والا کیسے ووٹ کی عزت کا محافظ ہوسکتا ہے ۔۔ قارئین ! میں موجودہ سیاسی صورت حال کو بہت انجوائے کر رہا ہوں کیونکہ ووٹ کو اپنے بوٹ کی نوک پر رکھنے والوں کے ساتھ ال شریف کے اچھے مراسم رہے ہیں ۔

بلکہ یہ کہا جائے کہ ماضی کے پارٹنراور اچھے دوست رہے ہیں ، لہذا دونوں ایک دوسرے کے کرتوت عوام کو بتا کر ننگے ہورہے ہیں میرے نزدیک ووٹ کی عزت سے بلدکار کرنے میں آل شریف اور ال بوٹ دونوں برابر کے مجرم ہیں ان دونوں کی لڑائی سے اصل ووٹ کی عزت جنم لے گی اور قوم ان دونوں کے اصل چہرے پہچان لیں گے ، اس بات کا کریڈٹ میں برملا نوازشریف کودیتا ہوں کہ انہوں نے اپنی سیاسی موت ہوتے دیکھ کر جو وصیت لکھائی ہے بےشک وہ اپنی بقا کے لیے ہی ہے کہ "ووٹ کو عزت دو " لیکن یہ فریاد میرا ملک پچھلے 70 سالوں سے پکار رہا تھا لیکن کوئی سننے والا نہیں تھا ۔

اور نا ہے ، لیکن جو پودا نوازشریف نے پہلی مرتبہ لگایا ہے ایک دن یہ ضرور تن آور جمہوری درخت بنے گا لیکن شائد نوازشریف اسکے سائے سے مستفید نا ہوں ۔۔۔ اس لیے ووٹ کو عزت دو کے ساتھ ووٹرز کو عزت دو بھی اس بیانیہ میں شامل کرلیا جائے تومناسب رہےگا,,,کیونکہ عمران خان نے سینٹ الیکشن میں ووٹ کی عزت بیچنے والوں نے پارٹی سے نکال کر ووٹ کو عزت کدو کی جانب ایک عملی قدم اٹھا دیا ہے ، اب نوازشریف سمیت دیگر جماعتوں کو بھی عملی اقدام اٹھانے ہوں گے ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :