
فرانس کا تعلیمی نظام
جمعہ 27 جنوری 2017

عاکف غنی
(جاری ہے)
فرانس میں تعلیمی ارتقا ء کا عمل یہاں کی سیاسی ، اقتصادی، سماجی،نظریاتی اور معاشرتی تبدیلیوں سے جڑا ہوا ہے۔تاریخی اعتبار سے ژیول فیغی کی 1881ء/ء1882ءء کی اصلاحات بڑی اہمیت کی حامل ہیں جن کے ذریعے مفت تعلیم اور سیکولرازم کے نظام کا نفاذ کیا گیا-
لڑکیوں کی سیکنڈری تعلیم کے حصول کو 1880 ءءء ء میں کامی سے کے لا کے ذریعے ممکن بنایا گیا۔لڑکیوں کی سیکنڈری تعلیم کو ممکن تو بنا دیا گیا مگر ان کا نہ صرف نصاب لڑکوں سے مختلف رکھا گیا بلکہ تعلیم کا دورانیہ اور اوقات بھی مختلف رکھے گئے، یہی نہیں اسناد کی حیثیت بھی لڑکوں سے کمتر رکھی گئی۔ انٹر پاس کر لینے کے باوجود لڑکیوں کو یونیورسٹیوں میں داخلہ نہیں دیا جاتا تھا، لیکن 1924 ء ء میں سب کچھ بدل گیا اور لڑکیوں کو لڑکوں کے تعلیم کے حصول کے مساوی حقوق مل گئے۔
فرانس میں تعلیمی نظام کا انتظام و انصرام وزارتِ تعلیم کے پاس ہے، پرائمری تا اعلٰی تعلیم تک سب کی دیکھ بھال وزیرِ تعلیم ہی کا کام ہے ہاں البتہ کچھ وزارتیں معاونت فرما سکتی ہیں جیسا کہ اعلٰی زرعی تعلیم کے سلسلے میں وزراتِ زراعت۔
البتہ 1982/83 ء ء اور بعد میں 2003/04 ء ء میں جب مرکزی اختیارات کو کم کرتے ہوئے نچلی سطح تک لانے کا قانون سامنے آیا اور مرکزی اختیارات کم کیے گئے توتعلیمی نظام کو بھی صوبائی و نچلی سطح تک لے آیا گیا۔اس قانون کے تحت مرکز کے پاس چند محدود اختیارات رہ گئے جن میں، یکساں تعلیمی نصاب ترتیب دینا، تعلیمی کیلنڈر ترتیب دینا،اساتذہ کی بھرتی اور ان کی تنخوِاہوں کی ادائیگی شامل ہیں۔
عمارات کی دیکھ بھال،کینٹین اور ٹرانسپورٹ کے معاملات دیگر شعبوں کے حوالے کر دیے گئے، جیسا کہ پرائمری سکولوں کا انتظام بلدیاتی اداروں کے سپرد کر دیا گیا،مڈل اور ہائی سکولوں کا انتظام ضلعی حکومتوں کے ،ہائر سیکنڈری سکولوں کا صوبوں کے حوالے۔
1879ء ء1889/ ء ء کے قانون کے مطابق پرائمری سکولوں کی عمارات بلدیہ کی ملکیت ہوتی ہیں اور ان عمارات کی تعمیر و تعمیرِ نو ہو یا تزئینِ نو یا پھر سکولوں کا انتظامی معاملہ یہ سب بلدیہ کے تحت آتا ہے ،سوائے اساتذہ کے باقی عملے کی بھرتی،ان کی تنخوِاہوں کی ادائیگی اور سکول کے نظام الاوقات کو ترتیب دینا بلدیہ کی ذمہ داری ہے۔اسی طریقے سے ضلعی حکومتیں مڈل و ہائی کے معاملات دیکھتی ہیں اور صوبائی حکومتیں ہائر سیکنڈری سکولوں کے۔ہائر سیکنڈری سکولوں کے معاملے میں البتہ ایک فرق ہے کہ پروفیشنل ایجوکیشن کے معاملات، مختلف پروفیشینز کے مطابق ان سے متعلقہ ادارے ہی ڈیل کرتے ہیں۔
بلدیاتی ادارے،ضلعی حکومتیں یا صوبائی حکومتیں اپنے اپنے دائرہٴِ کار میں آنے والے تعلیمی اداروں میں باہمی مشورے سے اپنے ترتیب دئے گئے نظام الاوقات کی تحت ، کھیل، تعلیم،یا کلچر سے متعلق تقریبات کا انعقاد کر سکتے ہیں۔
تعلیمی نصاب کاتعین اور ترتیب،تعلیمی درجات کا تعین اور اسناد کا جاری کرنا،تعلیمی بجٹ،یادیگر معاملات کی دیکھ بھال اور قانون سازی وزارتِ تعلیم کے تحت ہیں سوائے زرعی و دفاعی تعلیم کے جو کہ اپنی اپنی متعلقہ وزارتوں کے تحت ہیں۔
فرانس سے باہر فرانس کے تعلیمی ادارے بھی وزارتِ تعلیم (فرانس )ہی کے ماتحت ہیں۔
فرانس میں پرائیویٹ تعلیمی ادارے کا قیام 1850ء ء کے فالو لا ء کے تحت کوئی بھی شخص وجود میں لا سکتا ہے۔البتہ سکول کھولنے والے کے لئے کم ازکم انٹر پاس ہونا اور ایک مخصوص کورس کے سرٹیفیکیٹ کا حامل ہونا ضروری ہے۔
فرانس میں مکمل تعلیمی آزادی ہے،لِہٰذہ فرانس میں پرائیویٹ تعلیمی اداروں کا وجود بھی ناگزیر ہے۔ فرانس میں پرائمری تا سیکنڈری تعلیم کے حصول کے لئے بیس فی صد طلبا پرائیویٹ سکولوں کا رخ کرتے ہیں، ان پرائیویٹ سکولوں میں سے پچانوے فیصد کا حکومت سے الحاق ہوتا ہے سو ان سکولوں میں بلا تفریق ہر کسی کو جو چاہے، بلا تفریقِ رنگ و نسل داخلہ دینا پڑتا ہے، اساتذہ کی تنخوِاہیں حکومت ادا کرتی ہے نصاب بھی حکومت والا ہی پڑھایا جاتا ہے البتہ ان سکولوں کی فیسیں پڑھنے والے کو خوِد برداشت کرنا پڑتی ہیں۔
فرانس میں میٹرک کا امتحان نویں کلاس کے بعد ہوتا ہے اور انٹر تین سال کا ہوتا ہے،انٹر کو فرانس میں بہت اہمیت حاصل ہے۔انٹر کا امتحان پورے فرانس میں ایک ہی وقت میں ہوتا ہے اور نتیجہ بھی ایک ہی دن نکلتا ہے۔اعلٰی تعلیم کے حصول کے لئے یونورسٹیوں و دیگر اداروں میں انٹر اور سابقہ تعلیمی ریکارڈ دیکھا جاتا ہے۔
انٹر پروفیشنل کر کے یا میٹرک کے بعد مختصر فنی کورسز کر کے براہِ رات عملی زندگی میں شامل ہوا جا سکتا ہے۔انٹر کے بعد یا تو آپ اعلٰی تعلیم کے حصول کی دوڑ میں شامل ہو جاتے ہیں یا پھر دو سالہ مختصر عملی کورسز مکمل کر کے براہِ راست عملی زندگی شروع کر سکتے ہیں۔
فرانس میں گریجویشن تین سالہ ہوتی ہے اور اسکے بعد دو سالہ ماسٹر ڈگری کورسز ہوتے ہیں، اور ڈاکٹریٹ کرنے کے لئے آپ کو مزید تین سال یونیورسٹی میں لگانا پڑتے ہیں۔
فرانس کا کوئی ایسا علاقہ نہیں جہاں یونیورسٹیاں موجود نہ ہوں،میڈیکل انجینیرنگ،اقتصادیات،سیاسیات غرض ہر شعبے کے لئے یونیورسٹیوں میں تعلیم دی جارہی ہے۔
ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
تازہ ترین کالمز :
عاکف غنی کے کالمز
-
مریضانِ سیاست
جمعرات 19 دسمبر 2019
-
پی ٹی آئی کو ووٹ کیوں دیں
پیر 23 جولائی 2018
-
کپتان کا امتحان شروع
اتوار 10 جون 2018
-
وقت کی ناقدری ایک معاشرتی بیماری
پیر 4 دسمبر 2017
-
اسلام ایک نعرہ
بدھ 29 نومبر 2017
-
جمشید دستی اور وڈیرہ ازم
اتوار 2 جولائی 2017
-
فرانس کا تعلیمی نظام
جمعہ 27 جنوری 2017
-
دھرنے ،مارچ اور انقلاب
منگل 25 اکتوبر 2016
عاکف غنی کے مزید کالمز
کالم نگار
مزید عنوان
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2025, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.