تاج پوشی

منگل 5 نومبر 2019

Amir Bin Ali

مکتوبِ جاپان۔عامر بن علی

شہنشاہ کو جاپان میں روحانی و مذہبی تکریم حاصل ہے۔اسے عوام دنیاوی حکمرانوں طرح تصورنہیں کرتے ہیں۔بادشاہ کے لئے روایتی طور پریہاں جولفظ رائج ہے،اس کاترجمہ ”بھگوان کااوتار“خداکانمائندہ وخلیفہ یاپھرلفظ”تھن نو“کامفہوم خداکی کرسی پربیٹھااس پر وردگارکاپرتوشخص ہے ۔دوسال پہلے شہنشاہ اکیّ ہیتونے تخت سے دستبرداری کا اعلان کرکے اہل جاپان اور دیگر عالم کوورطہء حیرت میں ڈال دیا تھا۔

اس تحیرکی ایک وجہ یہ بھی تھی کہ پچھلے دوسوسال میں کبھی ایسا نہیں ہواتھاکہ بادشاہ جیتے جی تاج وتخت تیاگ دے۔ شاہی فرمان میں اقتدارسے علیحدگی کا سبب صحت کے مسائل بیان کئے گئے تھے۔بہرحال حکم شاہی بجا لایاگیا۔گزشتہ دو برس ولی عہدسلطنت شہزادہ ناروہیتوکی تخت نشینی کے انتظامات کرنے میں صرف کئے گئے۔

(جاری ہے)

گزشتہ ہفتے نئے شہنشاہ کی رسم تاج پوشی کاانعقادکیاگیا۔

دنیا کے 180ممالک کے سربراہان مملکت یاان کے خصوصی نمائندگان نے شرکت کی ۔پاکستان کے صدر عارف علوی بھی اس تاج پوشی کی تقریب میں شریک ہونے کے لئے خصوصی طور پرچارروزہ سرکاری دورے جاپان تشریف لائے۔
صدرعارف علوی سمیت 180ممالک کے سربراہان یاخصوصی نمائندگان کے لئے ایک خصوصی ہال تیار کروایاگیاتھا،جہاں ان مہمانوں نے براہ راست یہ تقریب سکرین پردیکھی اور شاہی محل میں موجود ہونے کے باوجود تقریب کے کمرے میں جانے کی فقط چندلوگوں کوہی اجازت تھی۔

سادہ سی تقریب میں نئے بادشاہ نے عنان اقتدار سنبھالنے کارسمی اعلان کیا۔اس کے بعد وہاں موجود وزیراعظم نے سب سے پہلے بادشاہ کوتخت سنبھالنے پرمبارکبادکاپیغام پڑھ کر سنایا۔اورپھرمہمانوں نے ”زندہ بادشہنشاہ“کانعرہ بلندکیا۔نئے تاجدارکی درازی عمر کے لئے دعائیں مانگی گئیں۔جاپانیوں کی اکثریت کایہ مذہبی نظریہ ہے کہ بادشاہ سورج کی دیوی ”سوریاماتا“کی نسل سے براہ راست تعلق رکھتاہے۔

یادرہے کہ موجودہ شاہی خاندان گزشتہ ڈھائی ہزارسال سے زائد عرصے سے حکمران چلاآرہاہے۔یہ سن 600قبل مسیح کاواقعہ ہے،جب اس خاندان کا پہلا شخص تخت نشین ہوا۔دلچسپ بات یہ ہے کہ اتنے عرصے بعد بھی لوگ شاہی سلسلے سے اکتائے نہیں ہیں۔جاپان میں کیمونسٹ پارٹی کے ارکان ہوسکتا ہے کہ شہنشاہ کوخداکااوتارنہ مانتے ہوں مگرتخت گرانے اورتاج اچھالنے کانعرہ وہ بھی نہیں لگاتے ۔

برطانیہ میں شاہی خاندان سے اختیارات توایک طویل جدوجہدکے بعد آہستہ آہستہ پارلیمان نے حاصل کئے ہیں،جس کاآغاز بارہویں صدی میں ”میگناکارٹا“سے ہوتاہے،مگرجاپان میں ایسانہیں ہوا۔دوسری جنگ عظیم کی شکست کے بعد بادشاہ نے ریڈیوپر قوم سے خطاب میں کہاکہ”آج سے وہ ایک عام انسان ہیں۔خداکااوتارنہیں ہیں“اس مختصراعلان کے بعد شاہی اختیارات پارلیمنٹ کومنتقل کردئیے گئے ۔

اس عمل میں امریکی دباؤ بھی ایک تاریخی حقیقت ہے۔
جاپان کاکیلنڈرنئے بادشاہ کی تاج پوشی کے ساتھ ہی تبدیل ہوجاتا ہے۔ایک نئے عہدکاآغاز ہوتاہے۔ہرعہدکاایک نام ہوتاہے۔جیسے سن عیسوی گزشتہ دوہزار سال سے جاری ہے اور ہجری کیلنڈر سرکاردوعالم کی مکہ سے مدینہ ہجرت کے ڈیڑھ ہزار سال بعدآگے بڑھ رہاہے ،جاپان میں نئے بادشاہ کی تخت نشینی کے ساتھ ہی سال اور عہد یکایک بدل جاتے ہیں۔

اس نئے عہدکا نام ”ریوا“رکھاگیاہے۔مہینہ اور دن کی تاریخ تویہاں بھی دیگرعالم جیسی ہے مگرسال یہاں ”ریوا1“ہوگیا۔اس سے پہلے 32سال ”ہیسے“عہدرہا۔اور58سال تک”شووا“جوکہ شہنشاہ ہیروہیتوکادورتھا۔
ناروہیتونے تخت تو مئی میں ہی سنبھال لیاتھااور نئے عہد،کیلنڈرکاآغازبھی اس سال مئی سے ہوگیاہے،مگرتاج پوشی کی باقاعدہ رسم چھ ماہ بعدمنعقدہوئی ہے۔

گزشتہ مرتبہ توتخت نشینی کی تقریب اکی ہیتوکے تاج وتخت سنبھالنے کے دوسال بعد انعقاد پذیرہوئی تھی۔سابق شہنشاہ اکی ہیتوکئی اعتبارسے بڑے جدت پسند اور غیر روایتی شخص ہیں۔دوصدیوں میں پہلی مرتبہ مرنے سے پہلے اقتدارکوخیربادکہنے کے علاوہ انہوں نے یہ بھی غیرروایتی اورغیرمتوقع وصیت کردی ہے کہ انہیں زمین میں دفن کرنے کی بجائے عام لوگوں کی طرح مرنے کے بعد جلا دیا جائے ۔

بدھ مت اور شنتومذہب میں ہندوؤ ں کی طرح مردے کوجلایاجاتاہے مگربادشاہ کو مرنے کے بعد زمین میں دفن کیا جاتاہے۔جیسا کہ ہندوؤں میں رواج ہے کہ مہاتما،مہاپرش اور کوئی مہان شخص مرجائے تواسے زمین میں گاڑھ دیتے ہیں،ویسے تو ہندومت میں بچوں کو بھی مرنے پرجلایانہیں جاتابلکہ ان کی تدفین کی جاتی ہے۔
پچھلے دنوں سمندری طوفان سے ہونے والی سو کے قریب ہلاکتوں کے پیش نظرنئے شہنشاہ کے اعزازمیں ہونے والی مسلح افواج کی پریڈ ایک ماہ کے لئے موخرکردی گئی ہے۔

پچھلے ساٹھ سال میں اتنا شدیدسمندری طوفان جاپان میں کبھی نہیں آیاجیساشدیدٹائیفون یہ تھاکہتے ہیں کہ 1958میں اتنی شدت کاسمندری طوفان آیاتھا۔جس سے اس طوفان کی نسبت دس گنازیادہ ہلاکتیں ہوئی تھیں۔اس بار پیشگی اطلاعات کے نظام اور احتیاطی تدابیرکی وجہ سے جانی نقصان کم ہواہے۔رسم تاج پوشی اس ٹائیفون کی پھیلائی تباہی کی وجہ سے ملتوی اس لئے نہیں کی گئی چونکہ پوری دنیا سے سربراہان مملکت مدعوتھے اور ظاہر ہے سب کی اپنی اپنی مصروفیت ہوتی ہے ،جس میں سے وقت نکال کر انہوں نے بیرونی دورے کرنے ہوتے ہیں۔

تخت نشین ہونے کے بعدنئے بادشاہ نے ساڑھے پانچ لاکھ قیدیوں کی سزامعاف کرکے ان کی فوری رہائی کا حکم دیاہے۔ہمارے ہاں کامنظرتوبقول شاعر یہ ہے کہ
تم سے پہلے جواک شخص یہاں تخت نشین تھا
اپنے خداہونے کا اسے اتناہی یقین تھا
جاپان کا معاملہ مگرالٹاہے،یہاں بادشاہ اعلان کرتاہے کہ وہ ایک عام انسان ہے مگرعوام میں اسے خداماننے والے بڑی تعدادمیں موجود ہیں۔تاج پوشی کی اس تقریب کے انعقاداوراس رسم سے متعلق انتظامات پر23ارب روپے خرچ کئے گئے۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :