ٹوکیواولمپک 2020ء

ہفتہ 31 جولائی 2021

Amir Bin Ali

مکتوبِ جاپان۔عامر بن علی

ایک سال کی تاخیراور بے شمار خدشات وخطرات کے باوجودٹوکیواولمپک 2020بالآخرشروع ہوچکے ہیں۔چند کھلاڑیوں میں کروناکی تشخیص بھی ہوئی ہے مگر غیر معمولی احتیاطی تدابیراورطبی اقدامات کے باعث یہ امکان بہت ہی کم ہے کہ اولمپک کے دوران کوئی بڑاوبائی وقوعہ پیش آئے۔دنیابھرسے آئے ہوئے اٹھارہ ہزارکھلاڑیوں میں سے چند ایک میں Covid-19کی تشخیص کوئی بڑا واقعہ نہیں ہے،ایسے حالات میں کہ اس نامرادموذی مرض نے ابھی ہماری دنیا کاپیچھانہیں چھوڑاہے۔

اسی سبب سے یہ اولمپک مقابلے شائقین اور تماشایوں کے سٹیڈیم میں داخلے کے بغیر ہی وقوع پذیر ہو رہے ہیں۔ملک بھر کے تمام ٹی وی چینل ہمہ وقت اولمپک مقابلے دکھا کرسٹیڈیم میں داخلے کی پابندی کا ازالہ کرنے کی کامیاب کوشش کر رہے ہیں۔

(جاری ہے)

پینتیس کھیلوں کے چارسومقابلے جن میں پہلی دوسری اور تیسری پوزیشن لینے والے کھلاڑیوں کوبالترتیب سونے،چاندی اورکانسی کے تمغے پہنائے جا رہے ہیں۔

افتتاحی تقریب بہت بھرپورتھی۔مگرتماشایوں کے بغیر اسٹیدیم سوناسونا سا لگ رہا تھا۔اسٹیدیم کے گردو نواح کے لوگوں نے مگرآتش بازی اور ڈرون طیاروں کی روشنیوں کے کرتبوں سے ضرورلطف اٹھایاہوگا۔
اس سے پہلے جاپان میں1964میں اولمپک مقابلے منعقد ہوئے تھے۔دلچسپ بات یہ کہ ٹوکیواولمپک 2020کا ترانہ وہی ہے۔جوستاون سال پہلے ہونے والے اولمپک مقابلوں کے موقع پرپچھلی مرتبہ تشکیل دیا گیا تھا۔

اتنی تبدیلی ضرورکی گئی ہے کہ ترانے کی دھن دوبارہ ترتیب دے کراسے جدیددور سے ہم آہنگ بنایاگیا ہے۔نغمے کی سرکاری ویڈیومیں تازہ مناظرعصرِحاضر کے تقاضوں کو ملحوظ خاطررکھتے ہوئے پیش کئے گئے ہیں۔ٹوکیواولمپک 2020کا عنوان پڑھ کرآپ کو شائد کچھ عجیب محسوس ہوکہ اب تو2021سال بھی اپنے انجام کی طرف رواں دواں ہے۔یہ 2020کہاں سے آن ٹپکا؟اس سلسلے میں عرض یہ ہے کہ کھیلو ں کے مقابلے کا نام توطے شدہ تھا۔

مقررہ وقت تو گزشتہ برس تھامگرکرونا نامی منحوس مرض نے آن دبوچا،جواپنے پنجوں سے دنیا کو ابھی تک رہائی دینے پرآمادہ نہیں،نئے نئے بھیس بدل کرپہلے سے خطرناک بن کر حملہ آور ہورہا ہے اور ابھی تک ہماری جان چھوڑنے پر راضی نہیں ہے۔جاپانیوں نے تو وقت سے پہلے یعنی پچھلے سال ہی اولمپک گاؤں کی تیاری بھی مکمل کر لی تھی۔اس گاؤں کی ایک چیز نے مجھے خاص طور پر اپنی جانب متوجہ کیا،اتھلیٹ جس بیڈپرسوتے ہیں،وہ گتے سے بنائے گئے ہیں۔

شائد اس کا مقصدجاپان کوماحول دوست ملک کے طور پراقوام عالم کے سامنے پیش کرنا ہے۔
بہت برسوں سے اب یہ روایت ہے کہ موسم گرما میں ہر چار سال بعدجب اولمپک مقابلوں کا انعقادہوتاہے،تو ان کے ساتھ ہی خصوصی افراد کے لئے بھی اولمپک مقابلوں کا بھی انعقاد کیا جاتا ہے۔گرمااولمپک کی عالمی کامیابی کے بعدسرما اولمپک بھی ہر چار سال بعد باقاعدگی سے منعقد ہو رہے ہیں۔

کھیلوں کے ان مقابلوں کی ترتیب یوں رکھی گئی ہے کہ گرما اورسرماکے اولمپک میں دوسال کافرق اوروقفہ ضروررکھا جاتاہے۔صدیوں پہلے اولمپک مقابلوں کی ابتداء یونان سے ہوئی تھی۔آغازکے دنوں میں ان کھیلوں کی اہمیت مذہبی تھی۔یہ کھیل یونانی دیوتاؤں کوخوش کرنے کے لئے پیش کئے جاتے تھے۔قدیم اولمپک مقابلوں کا آغازدیوتازیوس کی درگاہ سے اولمپیا شہرمیں ہواتھا۔


اساطیرکے مطابق دیوتا ہرکولیس نے ان مقابلوں کا نام اولمپیاشہرکی نسبت سے اولمپک رکھااورہرچارسال بعدباقاعدگی سے کرانے کی رسم ڈالی۔یہ بھی روایت ہے کہ دیوتاہومرکی پیدائش کی خوشی میں ان مقابلوں کی ابتداء ہوئی تھی۔پہلا اولمپک ا سٹیڈیم بھی دیوتاہرکولیس نے بنوایاتھا۔اگرچہ قدیم اولمپک مقابلے زمانہ قبل از مسیح میں صدیوں تک باقاعدگی سے یونان کے شہراولمپیامیں منعقد ہوتے رہے،مگرجدیداولمپک مقابلے کئی صدیوں کے وقفے کے بعد1896میں دوبارہ شروع ہوئے۔

نئے اولمپک کھیلوں کی ابتداء کاسہراایک فرانسیسی شخص کے سر سجتا ہے۔اسی شخصیت نے 1894میں اولمپک کمیٹی تشکیل دی تھی۔
ایک دلچسپ بات بتاتاچلوں کہ یہ اولمپک کے پرچم کا بھی صدسالہ جشن ہے ۔اگرچہ یہ جھنڈا1916میں تشکیل پایاتھا۔مگر 1920کے کھیلوں کے مقابلوں میں پہلی مرتبہ اسے لہرایا گیا تھا۔اس پرچم میں پانچ دائرے پانچ آبادبراعظموں کی نمائندگی کرتے ہیں۔

یاد رہے کہ شمالی و جنوبی امریکہ کوایک ہی براعظم قراردیا گیا ہے۔اولمپک پرچم کے رنگ ایسے ہیں کہ دنیا کے تمام پرچموں کاکوئی نہ کوئی رنگ اس کے رنگین دائروں سے ضرورملتا ہے۔یا پھرسفید بیک گراؤنڈجوکہ امن عالم کی خواہش کا مظہر اوراسے پاکیزگی کا علم بناتاہے۔
اگرچہ شائقین کے بغیرکھیلوں کے مقابلے پھیکے پھیکے اور بجھے بجھے سے محسوس ہو رہے ہیں،البتہٰ ٹوکیو میں قائم اولمپک میوزیم میں داخلے کی عام اجازت ہے ۔

یہاں اولمپک کھیلوں کی مکمل تاریخ سے آگاہی ملتی ہے۔اور اس بابت اہم معلومات دستیاب ہیں۔اولمپک کھیلوں میں شریک اٹھارہ ہزار کھلاڑیوں کی رہائش اورقیام کی مکمل سہولیات پرمبنی اولمپک گاؤں شہر سے باہربسایاگیا ہے۔ویسے توٹوکیوکنکریٹ اوراسفالٹ کا جنگل ہے ۔جہاں زمین کاٹکڑامشکل سے نظرآتا ہے۔اولمپک ویلج کے لئے تعمیرکی گئی کثیرالمنزلہ رہائشی عمارتیں ان مقابلوں کے بعدبطوررہائشی اپارٹمنٹ عام لوگوں کو فروخت کر دی جائیں گی۔ان کی فروخت کے سلسلے میں ایڈوانس بکنگ شروع بھی ہو چکی ہے۔عالمی وبا کے دوران جب خوف اور وحشت نے پوری دنیا کواپنی لپیٹ میں لے رکھا ہے،یہ کھیلوں کے مقابلے تازہ ہواکاجھونکاثابت ہورہے ہیں۔جاپان کی فضا میں امیدکی مہک محسوس کی جاسکتی ہے۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :