دنیا بدل رہی ہے!!

اتوار 19 ستمبر 2021

Arif Anis

عارف انیس

دنیا تیل اور تیل کی دھار دیکھتی ہے، مگر صاحب بصیرت اور صاحب کشف پردے کے پیچھے کچھ اور دیکھتا ہے. وہ سارے عوامل اور اسباب کے مسبب کو دیکھتا ہے اور تبھی وہ زمینی حقائق کو دیکھنے والے تمام تجزیہ نگاروں کو پیچھے چھوڑ جاتا ہے. گزشتہ سال جب نیو یارک سے سید طارق محمود الحسن کی کتاب "A World In Chaos" شائع ہوئی تو میں اس میں افغانستان میں امریکی شکست کی پیشین گوئی دیکھ کر دنگ رہ گیا.

تب صدر بائیڈن نے حلف اٹھانا تھا اور ابھی امریکی پسپائی کوسوں دور نظر آرہی تھی، تبھی مجھے بھی بہت سوں کی طرح حیرت ہوئی جب میں نے پڑھا کہ "افغانستان سے امریکی پسپائی ایک نوشتہ دیوار ہے جسے دنیا کی سب سے ہیبت ناک طاقت استعمال کر کے بھی نہیں روکا جاسکتا. تماشا تو تب ہوگا گا جب اربوں ڈالرز سے کھڑی کی گئی افغان فوج چند دنوں میں تاش کے پتوں کی طرح بکھر جائے گی".

سید طارق محمود الحسن کی یہ چند سطور اس وجہ سے خاص ہیں کہ وہ آج سے ایک سال پہلے لکھی گئیں جب دنیا آنے والے صدر کے بارے میں قیافے لگا رہی تھی. اگست 2021 میں یہ ساری باتیں سچ ثابت ہو گئیں اور امریکی ہیبت کا بت افغانستان کے سنگلاخ پہاڑوں میں بکھر گیا.
 سید طارق محمود الحسن ، عام طور پر ٹی ایم حسن کے نام سے جانا جاتے ہیں، ایک قانونی ماہر، مایہ ناز تجزیہ کار ، اور مصنف ہیں۔

(جاری ہے)

ٹی ایم حسن نے نارتھمپٹن یونیورسٹی (برطانیہ) ​​سے بزنس کی ڈگری کے ساتھ قانون میں ایل ایل ایم کیا ہوا ہے۔ وہ عالمی تھنک ٹینکس کے رکن رہ چکے ہیں جن میں انٹرنیشنل انسٹی ٹیوٹ فار اسٹریٹجک اسٹڈیز ، رائل کامن ویلتھ سوسائٹی ، چاتھم ہاؤس ، اور رائل سوسائٹی آف آرٹس کے فیلو بھی ہیں۔ انہوں نے کئی تعلیمی ، تربیتی اور مشاورتی ورکشاپس کی قیادت بھی کی ہے۔ سید طارق محمود الحسن بین الاقوامی تعلقات ، عالمی امور اور سیاست کے ماہر کے طور پر پہنچانے جاتے ہیں۔ اس کے ساتھ ساتھ انہوں نے بہت سے عالمی اداروں اور یونیورسٹیوں میں مختلف سیمینارز میں شرکت کی ہے۔ان کی بین الاقوامی تعلقات اور عالمی امور پر دو کتابیں بھی شائع ہوچکی ہیں جن کے نام "A world in Chaos" اور "دنیا بدل رہی ہے" ہیں.

"دنیا بدل رہی ہے" ، کتابوں کی دنیا میں انقلاب لانے والے بھائیوں کی جوڑی نے بک کارنر جہلم سے چھاپی ہے اور چھاپنے کا حق ادا کیا ہے.
تقریباً آٹھ برس سے سید طارق محمود الحسن کو تارکین وطن کے قانونی حقوق کے لئے سرگرم عمل دیکھ رہا ہوں. وہ ورلڈ کانگریس آف اوورسیز پاکستانیز کے برطانیہ کے صدر بھی ہیں اور سابق وزیر اعظم تھیریسا مے کے ساتھ وومن کانگریس کے انعقاد میں بھی پیش پیش تھے.

بہت کم لوگ جانتے ہیں کہ تارکین وطن کو ووٹنگ کا حق دلانے کے لئے پانچ سال تک سپریم کورٹ میں جو جنگ لڑی گئی جس کا فیصلہ 2018 میں ہوا، سید طارق محمود الحسن اس کے ہراول دستے میں شامل تھے. انہوں نے تارکین وطن کے مقدمات کی فاسٹ ٹریک شنوائی کے لیے پیش رفت میں بھی بیش بہا کام کیا جسے سلسلے میں لاہور ہائی کورٹ کے ساتھ تین چار سال تک جدوجہد کی گئی اور گزشتہ برس اس سلسلے میں ایک خصوصی بنچ کا قیام عمل میں لایا گیا ہے.
جب 2018 میں ان کے دو معصوم بچوں کی پاکستان میں حادثے میں وفات ہوئی تو ان پوری دنیا میں ان کے دوستوں نے سوگ منایا.

پچھلے تین برسوں میں سید طارق محمود الحسن کو راکھ کا ڈھیر ہوتے، پارہ پارہ ہوتے اور بکھیرتے دیکھا اور پھر ان کو قطرہ قطرہ مجسم ہونے کی کوشش بھی کرتے دیکھا گوکہ شاید یہ کبھی بھی نہ ہو   پائے گا کہ ایسی دراڑیں بھرتی کب ہیں. اب کا آدھا وقت اب پاکستان گزرتا ہے اور وہ ہر دوسرے روز کمالیہ میں موجود ہوتے ہیں جہاں ایک وسیع و عریض خانقاہ اور لنگر خانہ زیر تعمیر ہے.

بات بے بات ان کے آنسو رواں ہوتے ہیں اور کبھی کبھی یہ نالے چڑھ جاتے ہیں. یہ سانحہ بلاشبہ ایسا جانکاہ سانحہ ہے کہ پہاڑ کو بھی سرمہ بنادے. سید طارق محمود الحسن نے دو سال بہت شدید مشکل  نفسیاتی کیفیت میں گزارے، پھر انہوں نے اپنے صدمے کو ہی اپنی طاقت بنانے کی ٹھان لی. ایک طرف انہونی نے اپنی روحانی اور قلبی وارداتوں کو کتاب کی شکل دینی شروع کر دی.

ان کا لکھا جب دنیا کے بڑے دماغ اور امریکی دانشور سٹیون کوہن نے پڑھا تو وہ بھی عش عش کر اٹھا. وہ گزشتہ پانچ برس سے بیرون وطن پاکستانیوں پر تحقیق پر مبنی ایک کتاب لکھ رہے ہیں جو اردو زبان میں اپنی نوعیت کی پہلی کتاب ہوگی.
سید طارق محمود الحسن نے اپنے بچوں سید زمام امام اور سید محمد علی امام کی یاد میں 15 کروڑ کی خطیر رقم سے "علی زمام ٹرسٹ" بنا دیا جس کی مدد سے وہ بے شمار بچوں کی زندگیوں کو اجالنا چاہتے ہیں، یہی اب ان کی زندگی کا مشن بن چکا ہے اور انہوں نے اپنے آپ کو اسی مقصد کے لیے وقف کر دیا ہے.

وہ خانقاہی نظام کو بھی ایک نئے زاویے سے روشناس کرنا چاہتے ہیں .اس سال 18 جون کو علی زمام ٹرسٹ کا باضابطہ آغاز ہو چکا ہے جس کے تعلیمی اور خیراتی اداروں سے ان گنت زندگیاں فیض یاب ہوں گی.
"دنیا بدل رہی ہے" گزشتہ کچھ برسوں میں اردو میں بین الاقوامی تعلقات ہر شائع ہونے والی بہترین کتابوں میں سرفہرست ہے جس کی تقریب رونمائی جلد ہونے والی ہے.

اپنے گردوپیش کو سمجھنے والوں کے لیے اور سی ایس ایس میں بیٹھنے والے امیدواروں کے لیے اس کا مطالعہ لازمی ہے. کتاب میں پاکستان، ہندوستان، ترکی، سعودی عرب، چین اور امریکا کے مستقبل کے حوالے سے شاندار بحث کی گئی ہے. سید طارق محمود الحسن خود ان لوگوں میں شامل ہیں جو اس دنیا کو بدلنے میں اپنا کردار ادا کر رہے ہیں اور تارکین وطن کی زندگیوں کو اجالنے کے حوالے سے اس ضمن میں ہم سب کی دعائیں ان کے ساتھ ہیں.

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :