ویایا میں چند روز
جمعہ 8 اپریل 2016
(جاری ہے)
آسٹریااگرچہ ایک چھوٹا ملک ہے لیکن بڑا ماضی اور تاریخ رکھتا ہے۔ ۴۵۰ قبل مسیح کے آثار رکھنے والا یہ خطہ جنگ عظیم اول کے بعد ری پبلک آف آسٹریا قرار پایا۔ سولویں اور سترھویں صدی میں ترکوں نے اس خطہ کو حاصل کرنے کی کوشش کی لیکن ناکام رہے۔ وی یانا شہر کے مضافات میں ایک پہاڑی مقام تک ترک پہنچ آئے لیکن محاصرہ کے بعد بھی کامیابی نہ ہوئی اور واپس چلے گئے۔کچھ عرصہ قبل آسٹریا نے اس پہاڑی مقام پر تین سو سال کی فتح کا جشن بھی منایا۔ ترک واپس تو چلے گئے لیکن کافی کو اس خطہ میں متعارف کرا گئے۔ وی یانا کے کافی ہاؤس بہت شہرت رکھتے ہیں جہاں مختلف قسم کے کیک اور پیسٹریاں واقعی لاجواب ہیں۔ آسٹریا نے ترکوں سے تو شکست نہ کھائی لیکن نپولین نے ۱۸۰۵ء کو انہیں شکست دے دی۔ دونوں عالمگیر جنگوں میں یہ میدان کارزار رہا ۔ ہٹلر نے جس بالکونی سے ویانا میں خطاب کیا تھا سیاح اسے دیکھنے ضرور جاتے ہیں۔ ۱۹۵۵ء میں آسٹریا کو آزادی اس شرط پر دی گئی کہ آئین میں غیر جانداری پر کاربند رہنے کا وعدہ کیاگیا یہی وجہ ہے کہ یہ ملک نیٹو یا کسی اور اتحاد میں شامل نہیں۔یورپ کا اہم پہاڑی سلسلہ ایلپس کے تین سلسلے آسٹریا کو مضرب سے مشرق تک قطع کرتے چلے جاتے ہیں اور تین چوتھائی رقبے پر چھائے ہوئے ہیں۔ یہ سیاحت کا ہم مرکز ہے جو قدرتی مناظر کی دلکشی کی وجہ سے شہرت رکھتا ہے۔ یورپ کے دیگر بڑے شہروں کی طرح ویانا بھی دریا کے کنارے آباد ہے اور ڈینوب دریا اس کی خوبصورتی میں اور بھی اضافہ کرتا ہے۔ دریا سے نہریں نکال کا سیلاابی صورت سے بچنے اک بھی انتظام کیا گیا ہے۔ اسلامک سینٹر ویانا کی مسجد بہت خوبصورت اوروہاں کے مسلمانوں کا ہم مرکز ہے۔
ویانا شہر ماضی کی تاریخ کو اپنے اندر اس طرح سموئے ہوئے ہے کہ سیاحوں کی دلچسپی برقرار رہتی ہے۔ عالمی شہرت یافتہ ماہر نفسیات سگمنڈ فرائد کا بھی یہ شہر ہے ۔ اُس نے اعصابی اور نفسیاتی الجھنوں کے حل کے لئے تحلیل نفسی کے نام سے نیا طریقہ علاج وضع کیا۔ انسانی ذہن، خوابوں اور جنس پر اُس کے خیالات کی گہری چھاپ دور حاظر میں بھی موجود ہے اگرچہ مشرق کی طرح مغرب میں بھی اس کے ناقدین بڑی تعداد میں ہیں۔ ویانا میں گوئٹے کے بہت بڑے مجسمے کو بھی دیکھنے کا موقع ملا۔ جرمن زبان کے اس عظیم مفکر کو علامہ اقبال نے بہت خراج تحسین پیش کیا ہے۔یہ شہر تعلیمی، تہذیبی، سیاسی اور سماجی سرگرمیوں کاگہواراہ رہا ہے اور اب بھی اپنی ماضی کی روایات کو برقرار رکھے ہوئے ہے۔ یونیورسٹی آف ویانا یورپ کی ایک قدیم جامعہ ہے جو ۱۳۶۵ء میں قائم ہوئی اور یہ تعلیم و تحقیق کی دنیا میں اہم مقام رکھتی ہیں۔اسی یونیورسٹی کی میڈکل فیکلٹی ۲۰۰۴ء سے ویانا میڈیکل یونیورسٹی کی صورت میں قائم ہے۔ پاکستان سے بہت سے ڈاکٹر اور دیگر شعبوں کے ماہرین آسٹریا سے اعلیٰ تعلیم حاصل کرکے گئے ہیں۔ آسٹریامیں پاکستانی کمیونیٹی اگرچہ تعداد میں بہت زیادہ نہیں لیکن نمایاں مقام رکھتی ہے۔ دو دہایوں سے قائم پاکستان کرکٹ کلب بہت فعال ہے اور پاکستانی ثقافت اور کرکٹ کے فروغ کا باعث ہے۔ گذشتہ سال اس کلب نے ظہیر عباس کو مدعو کیا تھا جبکہ اس سال یوم آزادی کی تقریب میں کرکٹ کے معروف کھلاڑی عبدالرزاق شرکت کریں گے۔ کشمیر کلچر سینٹر و یانا ریاست جموں کشمیر سے تعلق رکھنے والوں کی سرگرمیوں کا مرکز ہے جو مسئلہ کشمیر کی طرف توجہ مبذول کرانے کے لئے کوشاں ہے۔ چوہدری فاروق اور ارشد باجوہ نے میری کتاب افکار تازہ کی تقریب رونمائی بھی منعقد کی جس میں شامل کمیونیٹی کے اہم افراد سے ملاقات کا بھی موقع ملا۔اسی تقریب میں پروفیسر شوکت علی سے بھی ملنے کا موقع ملا جو ادیب، شاعر، کالم نگار اور صحافی ہیں۔ ان کی تحریروں کے ذریعہ دنیا بھر میں اردو پڑھنے والے آسٹریا کے شب و رز سے آگاہ رہتے ہیں۔ آسٹریا میں مقیم پاکستانی اور کشمیری کمیونیٹی کے جن احباب سے ملاقات ہوئی اُن میں شیخ وحید احمد، مقصود خان، ناصر چوہدری، نعیم خان، ندیم خان، منظور احمد خواجہ، عبدالسلام، رانا شبیر، عابد ملک، چوہدری رشید، سہیل باجوہ، محمد انور، مجاہد منصوری، عارف خان، غلام اظہر، مظہر جعفری، سرفراز اور بہت سے دیگر احباب شامل ہیں۔ اُن سب سے گفتگو کا حاصل یہ تھا کہ وہ پاکستان کی بہتری اور خوشحالی کے لئے کچھ کرنے کا عزم رکھتے ہیں۔انہوں نے تعلیمی پسماندگی دور کرنے کا ایک منصوبہ شروع کیا ہوا ہے کیونکہ تعلیم سے ہی اقوام کی حالت بدلتی ہے۔وہاں کی پاکستانی کمیونیٹی کی توجہ اس جانب بھی کہ یورپی معاشرہ میں اچھے اور ذمہ دار شہری کی حیثیت سے اپنا کرادر ادا کرنا ہوگا اور اپنی نوجوان نسل کی تعلیم و تربیت پر خصوصی توجہ دینا اولین فریضہ ہے۔
ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
تازہ ترین کالمز :
عارف محمود کسانہ کے کالمز
-
نقاش پاکستان چوہدری رحمت علی کی یاد میں
ہفتہ 12 فروری 2022
-
یکجہتی کشمیر کاتقاضا
منگل 8 فروری 2022
-
تصویر کا دوسرا رخ
پیر 31 جنوری 2022
-
روس اور سویڈن کے درمیان جاری کشمکش
ہفتہ 22 جنوری 2022
-
مذہب کے نام پر انتہا پسندی : وجوہات اور حل
ہفتہ 1 جنوری 2022
-
وفاقی محتسب سیکریٹریٹ کی قابل تحسین کارکردگی
جمعہ 10 دسمبر 2021
-
برصغیر کے نقشے پر مسلم ریاستوں کا تصور
جمعرات 18 نومبر 2021
-
اندلس کے دارالخلافہ اشبیلیہ میں ایک روز
منگل 2 نومبر 2021
عارف محمود کسانہ کے مزید کالمز
کالم نگار
مزید عنوان
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2024, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.