سرسید ثانی
ہفتہ 9 ستمبر 2017
(جاری ہے)
غربت کے اندھیرے دور کرنے کے ساتھ ساتھ ڈاکٹر امجد ثاقب اب جہالت کی اندھیرے دور کرنے کے لئے اخوت یونیورسٹی قائم کررہے ہیں جس میں معاشرہ کے ہر طبقہ سے طلبہ تعلیم حاصل کریں گے جبکہ مستحق طلبہ کو مفت تعلیم اور قیام و طعام کی سہولت حاصل ہوگی۔اس یونیورسٹی میں تعلیم کے ساتھ تربیت پر خصوصی توجہ ہوگی جو ہماری جامعات میں مفقود ہے۔ اس کار خیر میں ہر کوئی حصہ لے سکتا ہے اور ایک ہزار روپے سے یونیورسٹی میں ایک اینٹ لگا سکتا ہے۔ چند ماہ قبل ڈاکٹر امجد ثاقب سویڈن تشریف لائے تھے اور انہوں نے اخوت یونیورسٹی کے منصوبہ اور دیگر تفصیلات سے کمیونیٹی کو آگاہ کیاتھا۔ سویڈن میں مقیم پاکستانی کمیونیٹی نے ان سے درخواست کی کہ وہ قیام پاکستان کی سترویں سالگرہ کے موقع پر بھی تشریف لائیں اور اس موقع پر ہونے والے سالانہ پاکستان میں میلہ میں اخوت یونیوسٹی کے لئے امدادی رقوم بھی جمع کی جائیں گی۔ پاکستان میلہ میں لوگوں نے ڈاکٹر امجد ثاقب اور ان کی اہلیہ کا بھر پور استقبال کیا ۔ سویڈن میں پاکستان کے سفیر جناب طارق ضمیر نے اخوت بینک اور یونیورسٹی کے تفصیلات بیان کرتے ہوئے تعاون کی اپیل کی جس پر شرکاء نے اور اخوت یونیورسٹی کے لئے بھر پور عطیات جمع کرائے۔اگلے روز ڈاکٹر امجد ثاقب کو ڈنمارک روانہ ہونا تھا لیکن اچانک ان کی طبیعت خراب ہونے کے باعث سٹاک ہوم کے کارولنسکا یونیورسٹی ہسپتال میں داخل ہونا پڑا۔دو ہفتے قبل ان کا بائی پاس آپریشن ہوگیاہے اور وہ الحمد اللہ روبصحت ہیں۔ قارئین سے درخواست ہے کہ وہ لاکھوں لوگوں کے مسیحا اور پاکستان میں غربت و جہالت ختم کرنے کی جدوجہد میں مصروف جناب ڈاکٹر امجد ثاقب کی صحت اور درازی عمر کے لئے دعا کریں۔ ایک کروڑ سے زائد لوگوں کو غربت سے نکال کر اپنا باعزت روزگار دینے کے بعد وہ پاکستان سے جہالت دور کرنے کے مشن میں مصروف ہیں۔ وہ اعلیٰ تعلیم و تحقیق کے دروازے ملک کے پس ماندہ اور غریب بچوں پر بھی کھولنا چاہتے ہیں۔ ان کی اپنے اس عظیم مقصد سے وابستگی کا اندازہ اس سے لگائیں کہ ہسپتال میں زیر علاج ہونے کے باوجود جو بھی انہیں ملنے آتا ہے یا ٹیلی فون کرتا ہے، اسے اخوت یونیوسٹی کا پیغام دیتے ہیں اور اس میں شرکت کی ترغیب دیتے ہیں۔ میرے لئے یہ سعادت ہے کہ انہوں نے مجھے سویڈن میں فرینڈز آف اخوت یونیورسٹی کے منتظم کی ذمہ داری دی ہے۔ ان کا عزم ہے کہ جلد از جلد یہ یونیوسٹی قائم ہوجائے اور ان کا ہر لمحہ اسی کوشش میں صرف ہوررہاہے۔ مسلم یونیوسٹی علی گڑھ کے قیام کے لئے سرسید کی جدوجہد اور شب وروز کی محنت کتابوں میں پڑھنے کو ملتی ہے لیکن اس کی علمی تفسیر ڈاکٹر امجد ثاقب کی اخوت یونیورسٹی کے قیام کے لئے محنت اور لگن کی صورت میں دیکھنے کو ملی۔ جس عزم سے انہوں نے پاکستان میں غریبوں کو روزگار اور عزت نفس دی ہے وہی عزم پاکستان میں اخوت یونیورسٹی کے قیام کا باعث بنے گا جس کی بنیاد انہوں نے دو سال قبل کالج کی صورت میں رکھ دی ہے جہاں پاکستان بھر سے طلبہ تعلیم حاصل کررہے ہیں۔ ان کے اس عظیم کام کو دیکھتے ہوئے انہیں بلا شبہ سرسید ثانی کہا جاسکتا ہے۔ مسلم یونیورسٹی علی گڑھ نے قیام پاکستان میں اہم کردار ادا کیا اور ان شاء اللہ اخوت یونیورسٹی تعمیر پاکستان میں اہم کردار ادا کرے گی۔ ہم چاہے دنیا میں کہیں بھی رہتے ہوں ، اس کار خیر میں ضرور حصہ لیں چاہیے ۔
ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
تازہ ترین کالمز :
عارف محمود کسانہ کے کالمز
-
نقاش پاکستان چوہدری رحمت علی کی یاد میں
ہفتہ 12 فروری 2022
-
یکجہتی کشمیر کاتقاضا
منگل 8 فروری 2022
-
تصویر کا دوسرا رخ
پیر 31 جنوری 2022
-
روس اور سویڈن کے درمیان جاری کشمکش
ہفتہ 22 جنوری 2022
-
مذہب کے نام پر انتہا پسندی : وجوہات اور حل
ہفتہ 1 جنوری 2022
-
وفاقی محتسب سیکریٹریٹ کی قابل تحسین کارکردگی
جمعہ 10 دسمبر 2021
-
برصغیر کے نقشے پر مسلم ریاستوں کا تصور
جمعرات 18 نومبر 2021
-
اندلس کے دارالخلافہ اشبیلیہ میں ایک روز
منگل 2 نومبر 2021
عارف محمود کسانہ کے مزید کالمز
کالم نگار
مزید عنوان
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2025, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.