جڑ

جمعہ 16 اپریل 2021

Arooge Fatima

عروج فاطمہ

جڑ کسی بھی پودے کی زندگی میں کلیدی کردار ادا کرتی ہے اور اس کا مظبوط و توانا ہونا اک لازمی سا امر ہے۔ اگر کسی بھی پودے کے تمام حصے بشمول پتے، تنا،ٹہنیاں اور پھول و پھل اپنے جوبن پر ہوں مگر محض جڑ کے کمزوری کے شکار ہونے کی وجہ سے اک سر سبز و شاداب پودا بہت سے پچیدہ مسا ئل سے کزرتے ہوے اپنی ابدی زندگی کی جانب رواں دواں ہو جاتا ہے۔

اگر ایسا ہی ہونا طے ہو پھر تو اس روئے زمین پر موجود تمام جاندار اپنی جڑ کے کھوکھلے ہونے کے باعث معدوم ہوتے چلے جائیں۔ مگر یہ امر فطرت کی قانون کے عین منافی ہے۔بلاشبہ قدرت کبھی بھی کسی عمل پر فل اسٹاپ لگانے پر حق بجانب نہیں ہوتی۔تو گویا پودے کی بڑھوتری کا عمل جاری رکھنے کے لیے پانی، موسم اور زمین کی طبعی حالت وح جانچ پڑتال انتہایی ناگزیر ہے یہ تو محض پودے کی زندگی کا خلاصہ ہے۔

(جاری ہے)


مگر کیا ہم نے کبھی سوچا کہ ہم اشرف المخلوقات کے جسم میں جڑ کا کردار کون ادا کرتا ہے؟
کونسا ایسا عضو ہے جس کی بیمار پڑنے پر ایک تندرست و توانا جسم ناکارہ ہو کہ رہ جاتا ہے؟
سوچ کے گھوڑے دوڑانے پر یہ رمز کھلتی ہے کہ فقط دِل(قلبِ انسانی) ہی ایسا عضو ہے جو کسی بھی روح کی آبیاری پر اثرانداز ہوتا ہے۔ مگر غورو فکر کرنے کی بات تو یہ ہے کوئی بھی انسان اپنے دِل کی زمین کی زرخیزی میں کیسے اضافہ کرے؟ اوراس جڑ کی مانندعضو کی anchorage کیسے کی جایے؟
بقول رومی۔

۔۔
’ہماری ذات کی مظبوتی کا انحصار دل کے کومل اور نرم ہونے پر ہی‘
چنانچہ نتیجہ یہ اخذ ہواا کہ رحمدلی رحمن کے بندے کی ایسی صفت ہے دل کی زمین پر پانی کی مانند ثابت ہوتی ہے جو نہ صرف اس کو زرخیزی فراہم کرتی ہے بلکہ روح کو اعتقاد، ایمان، ور استقامت پر مشتمل غذا فراہم کر کے مزید پروان چڑھانے میں معاون ثابت ہوتی ہے۔
نوٹ: خوش رہیں اور خوشیاں بانٹنا سیکھیں‘۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :

متعلقہ عنوان :